Donate Now

Urdu Article

علامہ ساحل شہسرامی: یادیں اور باتیں !

استاذ گرامی قدر علامہ ارشاد احمد رضوی ساحل شہسرامی(۱۹۷۳- ۲۰۲۴ء(1) ایک وضع دار عالم دین تھے۔ چھوٹا قد، منہنی جسم، خوب صورت چہرہ، دبے ہوئے رخسار، گلابی لب، بڑی اور کچھ دبی ہوئی آنکھیں ، سیاہ بال، مخملی ٹوپی، سفید کرتا پاجامے پر علی گڑھ کی کالی شیروانی، سنجیدہ اور متین،تیز رفتار، نستعلیق گفتار، شستہ زبان، شائستہ لہجہ، دلکش خط اور ادیبانہ اسلوب، شکّیت کی حدوں کو چھوتی ہوئی حساسیت، ضد سی نظر آنے والی خود داری اور غیرت – یہ وہ الفاظ ہیں جن سے علامہ ساحل کا اسکیچ بنایا جا سکتا ہے۔ ایسے لوگ دنیا میں کم ہوتے...

ڈاکٹر ذیشان مصباحی کی کتاب "تفہیم جہاد" پر تبصرہ

مولانا ذیشان احمد مصباحی سے میری پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب میں بی اے (اسلامک اسٹڈیز) میں ڈاخلے کے لئے امتحان دینے  دہلی آیا۔ تب سے اب تک ایک مربی کی حیثیت سے آپ میری رہنمائی فرماتے رہے۔ اس دوران آپ کی تحریروں کو پڑھنے اور آپ سے بالواسطہ استفادہ کرنے کے بے شمار مواقع مجھے میسر آتے رہے۔ مولانا مصباحی کی علمی کاوشوں سے واقف شخص اس بات کا اعتراف کرے گاکہ آپ کی روش میں فقہا ٫سی نکتہ سنجی اور صوفیاء سا اعتدال ہے۔ان کی یہ کوشش رہتی ہے کہ موجودہ مسلکی تشدد سے پرے جا کر...

تفہیم جہاد- روایتی فہم جہاد کا علمی جائزہ

’’تفہیم جہاد‘‘ نام سے ہی واضح ہے کہ مصنف نے اس کتا ب کی تصنیف فلسفۂ جہاد کی گتھیوں کو سلجھانے کےلیے کی ہے ؛کیوں کہ صاحب کتاب ،صاحب طرز  ادیب  اورصاحب الرائے  دانشور بھی ہیں، جن کے قلم کی سیاہی ،دل و دماغ کی قوت اور زبان و بیان کا زور فقط ان سلگتے مسائل کے حل کے لیے صرف ہوتا ہے  جن سے عصر حاضر میں قوم وملت جوجھ رہی ہوتی ہے،   جیسا کہ سابقہ کتب(مسئلہ تکفیر ومتکلمین، الموسیقی فی الاسلام  وغیرہ ) سے واضح ہے ۔اس لیے یہاں پر یہ سوال بہت ہی اہم ہوجاتا ہے کہ...

تفہیم جہاد-اسلامی فلسفۂ جنگ کا حقیقی بیانیہ

صاحب کتاب: ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی مغربی چمپارن (ضلع بتیا) شمالی بہار سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر موصوف ایک معتدل فکر کے حامل روشن خیال اسلامی اسکالر اور مصنف ہیں۔ موصوف نے اہل سنت کی معروف دینی درس گاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور، ضلع اعظم گڑھ سے فضیلت کی سند حاصل کی ہے، جب کہ معروف قومی دانش گاہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی سے تقابل ادیان میں ایم اے اور پھر اسلامک اسٹڈیز سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی ہے۔ بروقت خانقاہ عارفیہ، سید سراواں میں مقیم اور وہاں ’’جامعہ عارفیہ‘‘ اور ’’شاہ صفی اکیڈمی‘‘...

جو شخص اپنے اوپرشریعت نافذ کر تا ہے اللہ تعالیٰ اس پر ہر طرف سے نعمتیں نازل فرماتا ہے

خانقاہ عارفیہ ، سیدسراواں میں ۱۲۵؍ واں عرس عارفی اپنی تقریبات ورسومات کے ساتھ اختتام پذیر پریس ریلیز 16  ذی القعدۃ مطابق 25 مئی 2024 سے جامعہ عارفیہ و خانقاہ عارفیہ میں سالانہ دو روزہ عرس سلطان العارفین خواجہ شاہ عارف صفی رحمہ اللہ تعالیٰ شروع ہوا،  جس میں ہندوستان کے مختلف علاقوں اور خانقاہوں سے معتقدین تشریف لائے۔ عرس کی تقریبات کا آغاز بعد نمازِ مغرب محفل ختم بخاری سے ہوا۔ درس بخاری سے قبل نعت و منقبت خوانی ہوئی اور اس کے بعد ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی صاحب کا ایک پر مغز اور مفصل و مدلل خطاب ہوا...

سینٹ سارنگ کانوینٹ اسکول کے طلبہ کی اولمپیاڈ میں نمایاں کارکردگی

مدرسہ نظام میں ہر مدرسے کا اپنا تعلیمی نصاب اور اہداف ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہر ایک کا معیار تعلیم بھی الگ ہوتا ہے۔ کسی مدرسے کا تعلیمی نظام اور نصاب اچھا ہوتا ہے اور اہداف علم مرکزی ہوتے ہیں۔ جب کہ بعض مدارس کا حال بہت خراب اور تعلیم انتہائی غیر معیاری ہوتی ہے اور طلبہ کا نقصان ہوتا ہے۔ اور اسے جانچنے والا کوئی نہیں ہوتا۔لیکن اس کے برخلاف اسکولی نظام میں ایسا نہیں ہے۔ اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کی صلاحیتوں کو جانچنے لیے کئی مسابقتی امتحانات کا انعقاد ہوتا ہے۔ جس میں یہ دیکھا جاتا...

پیغام رمضان

[یہ مضمون آل انڈیا ریوڈیو پر ۱۱؍ مارچ ۲۰۲۴ء کو نشر ہوا۔] سامعین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! خواتین وحضرات! رمضان المبارک کا مہینہ بڑےہی خیر وبرکت کا مہینہ ہے۔ اس کے آتے ہی مسلمانوں میں  طاعت وعبادت کا گراف بڑھ جاتا ہے ، گھر کی رونق اور بازار کی چہل پہل میں اضافہ  ہوجاتا ہے۔ قرآن وحدیث میں اس ماہ مبارک کی بڑی فضیلتیں آئی ہیں۔ سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۸۵ میں  اللہ کریم فرماتا ہے: اعوذ باللہ من  الشیطان الرجیم -بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ﴿شَهْرُ ‌رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ...

اچھی تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت پربھی توجہ دینے کی ضرورت

یوم تاسیس کے موقع پرسینٹ سارنگ کانونٹ اسکول میں تعلیمی بیداری پروگرام کا انعقاد (پریس ریلیز)سیدسراواں:’’اچھی تعلیم انسان کا زیور ہے اور ہرسطح پر اچھی تعلیم انسان کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے بغیر صالح معاشرے کی تشکیل ممکن نہیں تعلیم ہر انسان کا پیدائشی حق ہےاورحصول تعلیم میں کسی کی قسم کی تفریق درست نہیں تعلیمی نصاب میں دوسرے مضامین کے ساتھ اخلاقیات کی شمولیت انتہائی ضروری ہے۔ چوں کہ اساتذہ کی حیثیت ایک مربی کی ہوتی ہے اِس لیےاُن پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ طلبا اور طالبات کی اچھی تعلیم کے ساتھ اُن کی اخلاقی تربیت...

خواجہ صاحب نے وحدت الٰہ اور وحدت آدم کے تصور پر زوردیا!

خانقاہ عارفیہ میں منعقد عرس خواجہ غریب نواز میں علما نے چشتی مشرب کی وضاحت کی اور اس کی عصری معنویت کو اجاگر کیا۔ آج مورخہ  ۶  رجب المرجب ۱۴۴۵ھ  کو خانقاہ عارفیہ و جامعہ عارفیہ میں عرس غریب نواز بنام ’’جشن خواجہ مہاراجہ‘‘ کا انعقاد کیا گیا  جس میں جامعہ کے تمام اساتذہ و طلبہ شریک رہے۔ قاری سرفراز صاحب کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا ۔اس کے بعد جامعہ کے متعدد طلبہ نے بارگاہ غریب نواز میں  منقبت کی شکل میں خراج عقیدت پیش کیا۔ نعت ومنقبت کے بعد جامعہ کے  نے  اساتذہ نے سیرت غریب نواز...

خواجہ غریب نواز کی مہاجرانہ زندگی

ہجرت کا لفظ آتے ہی ذہن میں سب سے پہلے جو بات اُبھرتی ہے وہ ہے’’ ہجرت نبوی‘‘جو اَحکم الحاکمین کے حکم سےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مقدسہ سے مدینہ منورہ کی طرف کی تھی اور یہ ہجرت اقامت دین کے لیے تھی، چناں چہ اس کے بعد نہ صرف دین اسلام کی بالا دستی قائم ہوئی بلکہ اسلام نے توحیدورسالت اور تصورِ آخرت کے ساتھ انسانیت کا جو پیغام دیا ہے وہ آج بھی تاریخ انسانی میںایک انمٹ نقوش کی حیثیت رکھتی ہے۔اس وقت مہاجرین کے ساتھ انصارنےبڑی فیاضی کا مظاہرہ کیا کہ اپنی دولت میں...

راہ سلوک کے پانچ مراحل

عام طور سے جب لفظ سلوک یا تصوف بولا جاتا ہے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید یہ کوئی پر اسرار چیز ہے جس سے محبت تو رکھی جا سکتی ہے، البتہ اسے سمجھنے سے ہماری عقل قاصر اور فہم عاجز ہے۔حالاں کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ دوسرے علوم کی طرح تصوف بھی ایک علم ہےجسے پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے۔البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس علم کا زیادہ تر تعلق عمل سے ہے۔ ایک متصوف جب تصوف پر عمل کرنا شروع کرتا ہے تو اس عمل کو ’’سلوک‘‘ اور عامل کو ’’سالک‘‘ کہتے ہیں۔ہم ذیل میں...

خالق اور مخلوق ہر دو کے ساتھ ہمارا تعلق بہتر ہونا چاہیے: شیخ ابو سعید

بمہرولی الٰہ آباد میں منعقد مجلس استقبالیہ میں حضرت داعی اسلام کی نصیحت "ہم جسم وروح کا مجموعہ ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ جسم وروح دونوں کے تقاضے پورے کرنے کی کوشش کریں۔ جسم کا تقاضا یہ ہے کہ دنیوی زندگی کو بہتر بنائیں، سامان تعیش کو بہتر کریں اور خلق خدا کے ساتھ اپنے اخلاق ومعاملات کو بہتر کریں، جب کہ روح کا تعلق آخرت سے ہے اور روح کا تقاضا یہ ہے کہ رب سے ہم اپنے تعلق کو مضبوط کریں اور آخرت کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ " ان خیالات کا اظہار داعی اسلام صوفی...

داعی اسلام شیخ ابو سعید دام ظلہ العالی کی خدمت میں جناب قاری محمود عالم صاحب کا منظوم استقبالیہ

جناب ڈاکٹر محمد اشتیاق صاحب (بمرولی) کے دولت کدے پر تشریف آوری کے موقع پر داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی کی خدمت  میں جناب قاری محمود عالم صاحب کا منظوم استقبالیہ چھلکی کچھ اِس طرح سے مئے گلفامِ آرزوخود بھر رہا ہے آج مرا جامِ آرزواللہ رے یہ جلوۂ پیغامِ آرزو   آئی ہے جھومتی ہوئی فصلِ بہار آجسرشار پھر رہا ہے ہر اک بادہ خوار آج   یہ رنگ و بو ، یہ پھول ، یہ نکہت نہ پوچھئےیہ جلوہ  بارِ بزمِ سعادت نہ پوچھئے بمرولیؔ تیری کیسی ہے قسمت نہ...

جامعہ عارفیہ میں سولہواں علمی وفکری اور ثقافتی پروگرام کا انعقاد

اِمسال ’’جشنِ یوم غزالی‘‘ کے موقع پر تقریباً۲۲؍مقابلہ جاتی پروگرام منعقدہوئےاور ہرایک میں طلبا نے بھرپور حصہ لیا۔ (پریس ریلیز،سید سراواں) جامعہ عارفیہ دینی و عصری علوم اور اِصلاح وتربیت کا حسین سنگم ہے۔یہ ادارہ نہ صرف اپنی تعلیمی وفکری حیثیت سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے بلکہ اپنے طلبا میں نصابی صلاحیت پیدا کرنے کے ساتھ اُن کے اندر رُوپوش اضافی لیاقتوں کو نکھارنے پربھی خاصا زور دیتا ہے۔ اِس کے پیش نظرماہانہ علمی وفکری اورثقافتی پروگرام منعقدکیا جاتا ہے اور اِس کے ساتھ طلبا  کی تنظیم’’جمیعۃ الطلبہ‘‘کے زیرانتظام ’’جشنِ یوم غزالی‘‘ کےنام سے سالانہ مسابقاتی پروگرام بھی منعقد...

ایک ربانی خانوادہ

یہ مقالہ  ۲۴؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو سرکار ربانی سمینار منعقدہ خانقاہ ربانیہ، باندہ میں پڑھا گیا۔ خانوادۂ ربانیہ ، باندہ، ملک کے عظیم ان علمی وروحانی خانوادوں میں سے ایک ہے، جن کی علمی ودینی خدمات کا دائرہ صدیوں پر محیط ہے۔  یہ ان حسینی سادات کرام  کا ایک نورانی کارواں ہے، جن کے باشرف نسبی سلسلے سید السادات جہانیاں جہاں گشت حضرت سید جلال الدین بخاری (۱۴۰۴ء) قدس سرہ  کے چھوٹے بھائی حضرت صدر الدین راجو قتال سے جاملتے ہیں۔ حضرت راجو قتال (۱۴۲۴ء) کی  عظمت شان سمجھنے کے لیے یہی کافی ہے کہ حضرت جہانیاں جہاں گشت سید جلال...

مثالی معاشرے کی تعمیر میں علما ومشائخ کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں!

خانقاہ عالیہ عارفیہ کوشامبی میں’مثالی معاشرے کی تعمیر میں صوفی اصولوں کا کردار‘‘کے زیر عنوان اجلاس میں اہل علم کا اظہار خیال ’’مثالی معاشرے کی تشکیل کےدو بنیادی عناصر ہیں، علما اور مشائخ، اس امت کی قیادت حکما واطبا سے نہیں ، بلکہ منبر ومحراب سے وابستہ ہے،جس کی رونق علما ہیں اور علما کے مربی مشائخ ہیں۔ البتہ جب علما ومشائخ ہی باہم دست وگریباں ہوں گے، یا وہی علم وعرفان سے دور ہوں گے پھر معاشرے کی اصلاح کی صورت ممکن نہیں ہوگی۔‘‘ ان خیالات کا اظہار درگاہ معلی اجمیر کے خادم مولانا سید کامران چشتی نے جامعہ...

Ad Image

Most Popular Articles

View All