اکیسویں صدی کو مذہبی مزاج ، صوفی فکر ، معتدل رائے اور اپنے انفرادی اسلوب سے جن شخصیات نے پہلی دہائی سے ہی متاثر کرنا شروع کیا، ان میں ایک بڑا موثر نام ذیشان احمد مصباحی کا بھی شامل ہے ۔موصوف درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ، سو سے زیادہ علمی مقالات کے خالق ، چھوٹے بڑے سیکڑوں علمی وفکری مضامین کے بلند پایہ قلم کار اور جامعہ عارفیہ سید سراواں کے موقر استاذ ہیں ۔ متعدد ملکی اور بین الاقوامی سیمیناروں میں اپنی علمی وفکری موجودگی کا احساس دلاچکے ہیں۔
مدارس سے جامعات کی طرف کاروان شوق کا سفر میمون پس منظر علامہ ارشد القادری (۱۹۲۵ء- ۲۰۰۲ء) بریلوی مسلک کے وہ روشن دماغ عالم تھے جنھوں نے مدارس کو عصری جامعات اور عالم عرب سے جوڑنے کے لیے ۱۹۸۹ء میں جامعہ حضرت نظام الدین اولیا کی شکل میں ایک Bridge کی تعمیر کی جس کا افتتاح ۲۴؍ اپریل ۱۹۹۵ء کو کیا گیا۔ گذشتہ دنوں اس جامعہ کے ڈائریکٹر جناب مولانا محمود احمد غازی، جو خیر سے علامہ کے پوتے بھی ہیں، کی طرف سے جامعہ سے شائع ہونے والے سالانہ مجلہ ’’کاروان رئیس القلم‘‘ کےلیے لکھنے کا دعوت نامہ موصول...
خانقاہِ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد اور اس کے شیخ داعیِ اسلامی شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی سے شناسائی اور وابستگی کے کل دس سال پورے ہوگئے۔ ۲۰۰۷ء میں پہلی بار پہلے یوم غزالی کے موقع پر بطور مہمان خصوصی میری شرکت ہوئی تھی۔ اس سے پہلے میرے کان سید سراواں سے آشنا نہیں تھے۔ اسی سال اپنے تیسرے یا چوتھے سفر میں شیخ سے میں نے بیعت بھی کرلی تھی۔ بیعت سے قبل اور آشنائی کے بعد کی درمیانی مدت میں اپنے احباب کے بیچ بڑے ذوق وشوق اور وارفتگی کے ساتھ اس خانقاہ...
بنیادی اعتبار سےاسلام دین دعوت و تبلیغ ہے،مذہب انکار و تکفیر نہیں ہے۔فلیبلغ الشاہد الغائب اور بلغواعنی ولو آیۃ فرما کرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس بات کا مکلف فرمادیا ہے کہ وہ قیامت تک پیدا ہونے والے ملحدین، مشرکین، کفار ،اہل ضلالت اورفاسق و فاجر لوگوں تک ہدایت اور روشنی سے بھری باتوں کی تبلیغ و ترسیل ،حکمت و موعظت اور علمی سنجیدہ اسالیب میں کرتے رہیں۔ امت مسلمہ کے لیے یہ بات بڑی قابل افسوس ہے کہ وہ اپنے پیغمبر کے اس دنیا سے کوچ فرمانے کے ساتھ ہی فتنوں میں گرفتار ہوگئی۔...
ایک قدیم صوفی مخطوطے کی بازیافت اوراس کی معنویت شیخ سعد الدین خیرآبادی (مولف مجمع السلوک) شیخ سعد الدین خیر آبادی (۸۱۴ھ/۱۴۱۱ء تقریباً)لودی عہد کے ایک عظیم صوفی، فقیہ اور نحوی گزرےہیں۔آپ کے عہد میں درج ذیل سلاطین، تخت دہلی پر رونق افروز رہے: ۱۔دولت خاں لودی ۸۱۵ھ/۱۴۱۳ء-۸۱۶ھ/۱۴۱۳ء ۲۔خضر خاں ۸۱۶ھ/۱۴۱۳ء-۸۲۴ھ/۱۴۲۱ء ۳۔مبارک شاہ ۸۲۴ھ/۱۴۲۱ء-۸۳۷ھ/۱۴۳۴ء ۴۔محمد شاہ ۸۳۷ھ/۱۴۳۴ء-۸۴۷ھ/۱۴۴۳ء ۵۔ علاءالدین عالم شاہ ۸۴۷ھ/۱۴۴۳ء-۸۵۵ھ/۱۴۵۱ء ۶۔ بہلول لودی ۸۵۵ھ/۱۴۵۱ء-۸۹۴ھ/۱۴۸۹ء ۷۔ سکندر لودی ۸۹۴ھ/۱۴۸۹ء-۹۲۲ھ/۱۵۱۶ء شیخ کے عرصۂ حیات کے بڑے حصےمیں اودھ، سلطنت دہلی کے بجائے سلطنت شرقیہ جون پور کا حصہ تھا اورسلطنت شرقیہ پر اس دوران درج ذیل اشخاص حکم راں رہے:...
صوفیانہ شاعری میں کفر،اسلام اور محبت کی تعبیرکفر کافر را و دیں دیندار راحضرت فرید الدین عطار کے اس مصرع پر جب نظر پڑتی ہے تو ایک لمحے کے لیے Shockلگتا ہے، لیکن اگلے ہی لمحے یہ خیال گزرتا ہے کہ شاید حضرت عطار نے آیت ربانی: لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَ لِيَ دِيْنِ(الکافرون:۶) کا ایک بلیغ شعری پیکر تراشا ہے لیکن جب ہمارے سامنے شعر کا دوسرا مصرع آتا ہے:ذرۂ در دت دل عطار راتو تشویش بڑھ جاتی ہے اور عصر حاضر کے مولویانہ ذہن پر، جو شعر وادب اور ذوق تصوف کا آشنا نہیں رہا ، کئی ایک سوالات جنم...
بخدمت عالی گرامی مرتبت ، لائق صد احترام ، عارف باللہ، داعی اسلام حضرت شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی زیب سجادہ : خانقاہ عالیہ عارفیہ ، سید سراواں شریف ، الٰہ آباد بموقع جشن یوم غزالی ، منعقدہ ۲۷ ، مارچ ۲۰۱۱ ء /اتوار قدم زمیں پہ نشاں آسماں پہ رکھتا ہے مکاں میں رہ کے نظر لا مکاں پہ رکھتا ہے روایتوں کا امیں ہے وہ پاسبان سلف مگر وہ ہاتھ بھی اپنا سناں پہ رکھتا ہے کسی بھی شخص کی وہ نبض دیکھتا ہی نہیں شفا کا ہاتھ ہی...
اکیسویں صدی کو مذہبی مزاج ، صوفی فکر ، معتدل رائے اور اپنے انفرادی اسلوب سے جن شخصیات نے پہلی دہائی سے ہی متاثر کرنا شروع کیا، ان میں ایک بڑا موثر نام ذیشان احمد مصباحی کا بھی شامل ہے ۔موصوف درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ، سو سے زیادہ علمی مقالات کے خالق ، چھوٹے بڑے سیکڑوں علمی وفکری مضامین کے بلند پایہ قلم کار اور جامعہ عارفیہ سید سراواں کے موقر استاذ ہیں ۔ متعدد ملکی اور بین الاقوامی سیمیناروں میں اپنی علمی وفکری موجودگی کا احساس دلاچکے ہیں۔
ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی کی پیدائش بہار کی مردم خیز زمین مغربی چمپارن کے ایک گاؤں میں 25/ مئی 1984/ کو ہوئی ۔والد گرامی ایک عالم دین ہیں۔ ان سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ، پھر چھوٹے بڑے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے ملک کی عظیم دینی دانش گاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور پہنچے۔ جامعہ اشرفیہ سے 2004/ میں اول پوزیشن کے ساتھ فضلیت مکمل کی۔ تکمیل فضیلت کے بعد ملک کی معروف عصری دانش گاہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کا رخ کیا اور بی اے عربک میں داخلہ لیا اور 2008/ میں بی اے مکمل کیا ۔جامعہ ملیہ سے ہی ایم اے تقابل ادیان 2011/اور ایم اے اسلامک اسٹڈیز 2013 میں مکمل کیا ۔ نیٹ اور جے آر ایف بھی نکالا اور 2018 / میں مخدوم شیخ سعدالدین خیرآبادی کی فقہی اور عرفانی خدمات پر اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ Submit کیا ۔ تدریس 2012/ 2013 / راجدھانی دہلی کی معروف درس گاہ جامعہ حضرت نظام الدین اولیاکے مدرس رہے ۔2015 / 2016 / جامعہ ملیہ میں بحیثیت مہمان استاذ تدریسی فرائض انجام دیے اور 2012/ سے اب تک جامعہ عارفیہ سید سراواں الہ آباد کے سینئر استاذ ہیں۔
ذیشان احمد مصباحی عصر جدید کے ان قلم کاروں میں سے ایک ہیں جن کی زندگی نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہے ۔ جامعہ اشرفیہ سے فراغت کے بعد موصوف نے جب جام نور کے پلیٹ فارم سے اپنا قلمی جوہر دنیا کے سامنے پیش کیا تو نئی نسل کے دلوں میں فکر وشعور اور تحریروقلم کے حوالے سے ایک خاص بیداری محسوس کی گئی۔ اس معنی میں ذیشان مصباحی اپنے بعد والوں کے لیے ایک خاموش رہنما ثابت ہوئے۔ بے باک اور بے خوف صاحب قلم کی حیثیت سے آپ نےاواخر 2004 سے 2012/ تک وقت کے معروف ماہنامہ جام نور میں بحیثیت مدیر صحافتی خدمات انجام دیں۔ 2005/ 2006/ میں ماہ نامہ ماہ نوردہلی اور 2009/2010/ میں پندرہ روزہ نیو ایج ویژن کے بھی ایڈیٹر رہے ۔2010 / سے خانقاہ عالیہ عارفیہ سید سراواں سے تصوف پر علمی، فکری ودعوتی سالانہ مجلہ پابندی سے شائع ہورہا ہے جس کے شریک مرتب ہیں۔ مذہبی مزاج کا خوگر اورذہن جدید وفکرقدیم کا حامل وقت کا یہ مایہ نازدانش ور جب کسی مسئلے پر اپنے قلم کو جنبش دیتا ہے تو اس مسئلے کے سارے پہلو سامنے آجاتے ہیں اور تمام تر نئے پرانے شکوک وشبہات رفع ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ موصوف کی قلمی خدمات نے اسلامیات وعرفانیات کے باب میں قابل قدر اضافہ کیا ہے ۔ برجستگی، بے باکی، سادگی، دل کشی و دل پذیری کے ساتھ علمیت اور معروضیت ان کے اسلوب نگارش کے خاص اوصاف ہیں۔ ان کی تحریریں بیک وقت تحقیقی و تنقیدی لوازمات کی جامع ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی دعوتی و تفکیری رنگ بھی صاف نمایاں ہوتا ہے۔
جدید ذرائع ابلاغ سے رویت ہلال کا ثبوت
دعوت وتبلیغ کی راہیں مسدود کیوں ؟
خیرآباد کا پانچ سوسالہ سفر
شیخ سعد خیرآبادی اور فقہ وتصوف کے فروغ میں ان کی خدمات( پی ایچ ڈی مقالہ)
مسئلۂ تکفیر کی عصری تفہیم
داعی اسلام (حیات شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی)
نئے حالات نئے مسائل (مجموعۂ مضامین)
تبصرے اور جائزے(کاتبی تبصرے)
دعوت قرآن (تفسیر قرآن کی پہلی جلد مکمل )
وہ خلد بریں ارمانوں کی(جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں ۶؍ سال)
تجدید وفا (جامعہ ازہر میں دو ماہ)
نغمات الاسرار فی مقامات الابرار (تقدیم وترتیب)
اجالوں کا سفر (تقدیم و ترتیب)
خطبات ہندوستان (ترتیب وتقدیم)
اکیسویں صدی میں تصوف (شریک مرتب)
اس کے علاوہ نیشنل وانٹر نیشنل سمینار میں پڑھے گئے علمی مقالات ہیں۔ سیکڑوں مضامین ومقالات ملکی اور بین الاقوامی رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے ہیں ۔مختلف موضوعات پر مباحثے ، لیکچرز اور علمی خطابات بھی اہل ذوق کی تسکین قلب کا سامان ہیں ۔
کسی بھی مسئلے کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ مثبت اور منفی۔ اور دونوں کو نظر میں رکھنے کے بعد ہی...
اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کا جو حشر ہورہا ہے، اس کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب فرقہ پرستی اور...
ہلال رمضان ۱۴۳۹ھ کی روداد الم اورچند قابل غور پہلو ۱۶ مئی ۲۰۱۸ء / ۲۹شعبان ۱۴۳۹ھ کو ایک رفیق کے...
مدارس سے جامعات کی طرف کاروان شوق کا سفر میمون پس منظر علامہ ارشد القادری (۱۹۲۵ء- ۲۰۰۲ء) بریلوی مسلک کے...
احناف سلف کے یہاں فقہ تقدیری کی روایت تھی، یعنی وہ غیر واقع ممکنہ و محتملہ مسائل کی بھی تحقیق...
اللہ کریم کی بندگی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر مشروط اطاعت ایک بندۂ مومن کے...
صوفیانہ شاعری میں کفر،اسلام اور محبت کی تعبیرکفر کافر را و دیں دیندار راحضرت فرید الدین عطار کے اس مصرع...
خانقاہِ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد اور اس کے شیخ داعیِ اسلامی شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام...
بنیادی اعتبار سےاسلام دین دعوت و تبلیغ ہے،مذہب انکار و تکفیر نہیں ہے۔فلیبلغ الشاہد الغائب اور بلغواعنی ولو آیۃ فرما...
ایک قدیم صوفی مخطوطے کی بازیافت اوراس کی معنویت شیخ سعد الدین خیرآبادی (مولف مجمع السلوک) شیخ سعد الدین خیر...
کس قدر مشک اور عنبر میں نہائی ہوئی ہےصبحِ میلاد بھی کس شان سے آئی ہوئی ہے! کس قدر فرحت و نکہت کی فضا چھائی ہےجیسے اس خاک پہ جنت سی اتر آئی ہے لیکن اس حال میں اس دل کا ہے کچھ حال براکچھ تمنائیں ہیں دل میں تو زباں پر شکوہ پہلا موقع ہے قلم مدح پیمبر میں چلاپہلا موقع ہے کہ فریاد میں رونا آیا نعت کیا لکھوں کہ مجبور ہوں لاچار ہوں میںبارِ عصیاں غمِ دوراں سے بھی دوچار ہوں میں ذات جب خود ہی محمد ہے تو مدحت کیسی؟روشنی کی بھلا خورشید کو حاجت کیسی؟ مصطفیٰ امتِ بے کس کی یہ فریاد سنونالۂ درد فغان دل ناشاد سنو اک طرف کفر کی آندھی ہے کہ رکتی ہی نہیںموجِ طوفانِ بلا ایسی کہ تھمتی ہی نہیں آتشِ کفر جلاتی ہے مرے خرمن کونارِ الحاد نے برباد کیا گلشن کو دوسری سمت مسلماں ہے مسلماں کے خلافگویا ایماں ہی کھڑا ہوگیا ایماں کے خلاف فرقہ بندی کا دھواں اٹھتا ہے اپنے گھر سےتیر تکفیر کا چلتا ہے یہاں اندر سے کہیں اسلام نہیں ہے کہیں ایمان نہیںکیا مسلمان کے اندر بھی مسلمان نہیں؟ بھیڑیا کفر کا بھوکا مرے دروازے پراژدہا غیظ کا تکفیر کا کاشانے پر جل گیا میرا فلسطین عراق وافغانجل رہا ہے مرا کشمیر، مرا ہندوستان اب بھی برما کے سمندر سے دھواں اٹھتا ہےاب بھی خاکسترِ گجرات میں کچھ جلتا ہے اب بھی بنگال میں کچھ لوگ ہیں بے گھر، بے دراب بھی کچھ لوگ بنے پھرتے ہیں دریوزہ گر موب لنچنگ نے کیے ہیں مرے اوسان خطااب تو انساں نظر آتا ہے درندہ جیسا وطنِ ہند پہ اب وحشت و ظلمت چھائیگنگا میلی ہوئی، جمنا بھی مری گدلائی رحمتِ عالمیاں! ہند پہ احساں کیجےپھر سے انسانوں کو آقا مرے انساں کیجے یک نظر چشم کرم مصطفیٰ فرمائیے پھرمصطفیٰ امتِ بے کس پہ رحم کھائیے پھر مصطفیٰ بارِ غمِ دل کو کچھ ہلکا کیجےمصطفیٰ جبر کی چکی سے نکلوائیے پھر مصطفیٰ آپ کی امت ہے بھنور کی زد میںمصطفیٰ ساحلِ راحت پہ پہنچوائیے پھر مصطفیٰ غم سے پھٹا جاتا ہے سینہ میراکچھ دوائے دلِ مضطر ہمیں بتلائیے پھر لوٹی اٹھلاتی ہوئی باد صبا میری طرفلائی پر کیف یہ پیغام، صبا میری طرف کیوں پریشان ہے بے چین ہے مضطر ہے تو؟جان کونین ہے رشک مہ و اختر ہے تو تو عروس حرف کن بھی ہے اے سروچمنتیرے ہی واسطے وارد ہوا ہے لا تحزن بات کچھ بھی تو نہیں تو نہ پریشاں ہوناتجھ پہ لازم اے مسلمان! مسلماں ہونا میری تصدیق کرو شرحِ معانی چھوڑوتھام لو حبلِ محمد کو کہانی چھوڑو چھوڑو ہر فسق کو اور کفر کی ہر نسبت کوفرقہ بندی کو بھی تفریق کی ہر لعنت کو چاہتے ہو اگر اسلام کا اونچا ہو علَمسر نگوں کفر ہو، الحاد کی گردن ہو قلم مجھ کو مانے جو کوئی اس کو مسلماں جانواپنے باغی کو نہ تم باغی ایماں جانو بعد ازاں نقش کف پائے محمد پہ چلوصبغۃاللہ میں رنگ جاؤ مسلمان بنو درس اقرأ کا پڑھو پیکر اخلاق بنوینفع الناس پڑھو نائب خلاق بنو تشنگی ختم ہے گر ہاتھ میں ہے بادہ و جامہر مسلمان سلامت ہے بشرطِ اسلام نتیجۂ فکر: ذیشان احمد مصباحی
یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے احرامِ یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی...
بخدمت عالی گرامی مرتبت ، لائق صد احترام ، عارف باللہ، داعی اسلام حضرت شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ...