بمہرولی الٰہ آباد میں منعقد مجلس استقبالیہ میں حضرت داعی اسلام کی نصیحت
"ہم جسم وروح کا مجموعہ ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ جسم وروح دونوں کے تقاضے پورے کرنے کی کوشش کریں۔ جسم کا تقاضا یہ ہے کہ دنیوی زندگی کو بہتر بنائیں، سامان تعیش کو بہتر کریں اور خلق خدا کے ساتھ اپنے اخلاق ومعاملات کو بہتر کریں، جب کہ روح کا تعلق آخرت سے ہے اور روح کا تقاضا یہ ہے کہ رب سے ہم اپنے تعلق کو مضبوط کریں اور آخرت کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ " ان خیالات کا اظہار داعی اسلام صوفی با صفا شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی نے ایک خصوصی مجلس استقبالیہ میں کیا۔
بتاریخ 6 جنوری 2024 بروز سنیچر ڈاکٹر محمد اشیاق صاحب کے دولت کدہ واقع بمہرولی الہ آباد میں داعی اسلام صوفی باصفا شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی صاحب کی تشریف آوری کے موقع پر ایک پر وقار تقریب استقبالیہ منعقد کی گئی، جس کی نظامت ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی نے فرمائی۔ علامہ قاری ضیاء الرحمان علیمی نے سورہ اقرا کی تلاوت سے مجلس کا آغاز کیا، بعد ازاں قاری محمود عالم صاحب بلیاوی نے اپنی ملیح و مترنم آواز میں پہلے نعتیہ اشعار پیش کیے اور اس کے بعد حضرت داعی اسلام کی خدمت میں اپنا تحریر کردہ منظوم استقبالیہ اپنی دل کش آواز میں پیش کیا، قاری صاحب اپنا یہ نذرانہ محبت اپنی خطاطی اور کتابت سے آراستہ ایک طغرے کی شکل میں جون پور سے لے کر آئے تھے، مجلس میں سنانے کے بعد اسے حضرت کی خدمت میں پیش کیا۔
اس تقریب میں الہ آباد یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے پروفیسر حافظ محمود مرزا اور شعبہ اردو کے پروفیسر ظفراللہ انصاری صاحب بھی شریک تھے۔ساتھ ہی ساتھ سی ایم پی کالج کے استاد ڈاکر نفیس عبدالحکیم صاحب بھی اس بزم میں رونق افروز تھے۔
اسی تقریب میں صاحب خانہ ڈاکٹر اشتیاق صاحب کی نواسی عائزہ تبریز کی بسم اللہ خوانی اور محمد معوذ کے ناظرہ تکمیل قرآن کی رسم بھی ادا کی گئی۔
حضرت داعی اسلام نے آخر میں جن اہم نکات کی طرف اشارہ کیا ان میں حسن اخلاق و حسن معاملات پر خصوصی توجہ شامل تھی۔ ان کا کہنا تھاکہ اس کے ذریعے انسانی معاشرہ خوشگوار ہوسکتا ہے اور انسانوں کی زندگی کامیابی کے مراحل طے کرسکتی ہے۔ یہ اسلامی اخلاقیات کے بنیادی اسباق ہیں۔
حضرت داعی اسلام کی دعا اور ڈاکٹر اشتیاق صاحب کی طرف سے پر تکلف ظہرانے پر یہ مجلس اختتام پذیر ہوئی۔ دیگر شرکاے مجلس میں ثاقب صاحب، محمد شعیث صاحب، محمد شاکر صاحب، محمد حارث صاحب، محمد محفوظ صاحب، جناب مولانا ناصر اور مولانا ناطق کے نام بطور خاص قابل ذکر ہیں۔
Leave your comment