خانقاہ عارفیہ، سید سراواں میں گیارہویں شریف کے روحانی اجتماع سے نقیب الصوفیہ کا خطاب
سید سراواں ، کوشامبی /بزرگوں کے اعراس منعقد کرنے اور ان کی زندگی کے واقعات کو بیان کرنے کا اصل مقصد یہ ہو تا ہے کہ ہم ان کی زندگی سے نصیحت حاصل کریں اور اپنی زندگی میں تقویٰ پیدا کریں ۔تقویٰ کے حوالے سے غوث اعظم نے بڑی پیاری بات کہی ہے ’’تقویٰ یہ ہے کہ آپ کے دل میں جو ہے اسے ایک طشت میں رکھ کر بازار میں گھومیں، اس میں جو کچھ ہے اسے دوسروں کو دکھانے میں آپ کو شرمندگی محسوس نہ ہو۔‘‘ اس قول کی روشنی میں، تقویٰ کا اصل مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے اعمال، خیالات، اور نیتوں میں سچائی اور اخلاص رکھے، چاہے وہ دوسروں کے سامنے ہو یا تنہائی میں۔ انسان کو اپنی زندگی اِس طرح گزارنی چاہیے کہ اس کے اندرونی جذبات و خیالات بھی ایسے ہوں کہ اللہ کے سامنے شرمندگی کا باعث نہ بنیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار نقیب الصوفیہ مفتی محمد کتاب الدین رضوی نے غوث اعظم کے عرس کی مناسبت سے منعقد پروگرام میں علما اور طلبہ کے درمیان میں فرمایا ۔
مفتی صاحب نے غوث اعظم کی زندگی سے سبق حاصل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ حضرت غوث اعظم نے بچپن سے ہی علم کے حصول کے لیے بڑی قربانیاں دیں اور مشکلات کا سامنا کیا۔ یہاں تک کہ اپنے والد کی وفات کے بعد بھی آپ نے علم کی تحصیل میں کمی نہیں آنے دی اور علم کی جستجو میں اپنے آبائی شہر کو چھوڑا اور بغداد جیسے علمی مرکز میں تحصیل علم کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ آپ کی زندگی سے یہ نصیحت ملتی ہے کہ علم کا حصول آسان نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔
تحصیل علم میں حضرت غوث اعظم کی محنت اور جدوجہد آج بھی طلبہ مدارسِ اسلامیہ کے لیے ایک عظیم درس ہے بلکہ فتنوں کے اِس دور میں دین کے علم کی اہمیت و افادیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے غوثِ اعظم کی روح کو ایصال ثواب کا اِس سے بہتر طریقہ اور نہیں ہو سکتا کہ ہم علم کے حصول کے لیے مشکلات اور قربانیوں کا سامنا کرنے سے نہ گھبرائیں اور دنیا و آخرت کی کامیابی کے اِس سفر میں دل و جان سے لگ جائیں ۔
واضح رہے کہ غوث اعظم کی یاد میں منعقدہ محفل کی صدارت عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دامت برکاتہ زیب سجادہ آستانہ عالیہ عارفیہ نے فرما ئی، جب کہ نظامت کی ذمہ داری مفتی محمد آفتاب رشکِ مصباحی (استاذ جامعہ عارفیہ )نے انجام دی۔ جامعہ کے طالب علم ذکا سعیدی نے بارگاہ غوث اعظم میں داعی اسلام کا لکھا ہوا منظوم خراج عقیدت پیش کیا اور صلاۃ وسلام اور داعی اسلام کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا۔
محفل غوث اعظم کے بعد نماز ظہر ادا کی گئی اور بعد ازاں حضور غوث پاک کی فاتحہ اور لنگر کا اہتمام کیا گیا۔
Leave your comment