Donate Now
جو لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی نباہ نہیں کرسکتے وہ سیرت کی تفہیم وتبلیغ کا دعویٰ ترک کردیں!

جو لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی نباہ نہیں کرسکتے وہ سیرت کی تفہیم وتبلیغ کا دعویٰ ترک کردیں!

جو لوگ اپنے دوستوں کے ساتھ بھی نباہ نہیں کرسکتے وہ سیرت کی تفہیم وتبلیغ کا دعویٰ ترک کردیں!
خانقاہ عارفیہ ، سید سراواں میں منعقد میلاد کانفرنس سے پروفیسرسید شمیم الدین احمدمنعمی کا خطاب 

پریس ریلیز -8 / ستمبر،  کوشامبی- حضرت محمد ﷺ پوری انسانیت کے لیے اللہ کی رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی رحمت ومحبت کسی خاص طبقے کے لیے محدود نہیں ہے۔ ذات پات، رنگ و نسل، علاقائیت اور زبان وغیرہ جیسی تمام حد بندیوں سے اوپر اٹھ کر آپ نے سب سے خطاب فرمایا اور اللہ کی رحمت سے مستفیض ہونے کا سب کو یکساں موقع فراہم کیا۔ دنیا کے کسی بھی خطے کا کوئی بھی انسان خواہ جس ذات برادری کا اور جس رنگ و روپ کا ہو اگر وہ پیغمبر اسلام کا کلمہ پڑھتا ہے تو اسلام نہ صرف اسے مسلمانوں کی صف میں برابر میں کھڑے ہونے کا حق دیتا ہے، بلکہ اسے مسجد کا منبر و محراب بھی سپرد کر دیتا ہے۔ مذکورہ باتیں خانقاہ عارفیہ، سید سراواں، کوشامبی میں ہوئے سولہویں میلاد کانفرنس سے ڈاکٹر سید شمیم الدین احمدمنعمی پٹنہ نے کہی۔

خانقاہ منعمیہ پٹنہ کے سجادہ نشیں ڈاکٹر منعمی نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ آج ہم اس ذات گرامی کا ذکر خیر کر رہے ہیں جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ کےعینی شاہدین موجود ہیں۔ آپ کی ہر ایک ادا، یہاں تک کہ مسکرانے کی ادا کے بھی عینی شاہدین موجود ہیں  اور کمال تو یہ ہے کہ ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو ابتداءً پیغمبر ﷺ کے دشمن تھے جو بعد میں ایمان لا کر آپ کے صحابہ کہلائے۔ منعمی صاحب نے مزید یہ بات بھی کہی کہ آج دنیا اپنے اپوزیشن کو مٹانے کی فکر میں ہے۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کا مخالف مٹ جائے یا کم از کم زیر ہو کر رہے۔ مگر حضرت محمد ﷺ نے اپنے مخالفین کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا ہے وہ اپوزیشن کو مٹانے یا ان پر سختی کر کے زبان بند کرنے کا نہیں، بلکہ معافی اور مکمل آزادی کے ذریعے موافق بنانے کا ہے۔  کئی مقامات تو ایسے بھی ملتے ہیں جہاں آپ نے سخت سے سخت دشمن کے ساتھ سختی صرف اس لیے نہیں کی کہ آئندہ ان کی نسلیں ایمان لا کر دین کے ممد و معاون ہوں گی۔ گویا آپ نے نہ صرف اپنوں کے ساتھ ، بلکہ مخالفین کے ساتھ بھی حسن سلوک کا اعلی درس دیا جو ان نام نہاد دعویداروں کے لیے  درس عبرت ہے جو دعویٰ تو سیرت پر چلنے کا کرتے ہیں، لیکن اپنے مخالفین کے ساتھ  کسی بھی حد تک  جانے  سے گریز نہیں کرتے۔ لہذا، ایسے لوگ جو  اپنے مخالفین کے ساتھ حسن سلوک نہیں کرتے، وہ سیرت طیبہ کو سمجھنے کا دعویٰ  بھی نہ کریں۔ اسی کے ساتھ  تعلیم اور حقوق نسواں پر بھی  سیرت کی روشنی میں بہت اہم باتیں بتائیں۔ 
واضح رہے کہ  گذشتہ کئی سالوں سے جامعہ عارفیہ/ خانقاہ عارفیہ کے احاطۂ نور میں شاہ صفی میموریل ٹرسٹ سید سراواں کے تحت داعی اسلام شیخ ابو سعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ  مینیجنگ ٹرسٹی کی سرپرستی میں عظیم الشان میلاد کانفرنس منعقد ہوتی آ رہی ہے جس میں بلا تفریق مذہب وملت سب لوگ شریک ہوتے ہیں۔
 ڈاکٹر منعمی صاحب سے پہلے نقیب الصوفیہ مفتی محمد کتاب الدین رضوی کا خطاب ہوا جس میں انھوں نے  حضور  نبی کریم ﷺ کی سیرت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ  حضور ﷺ نے بذات خود زندگی کے ہر پہلو میں تمام حقوق کی پاس داری کی اور اپنے صحابہ، بلکہ تمام مسلمانوں کو اس کا پابند بنایا ، کیوں کہ  معاشرتی بد امنی کو روکنے کا واحد راستہ حقوق کی ادائےگی ہے۔ اگر ہر شخص ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے لگے تو  دنیا میں  امن  و امان قائم ہو سکتا ہے۔ 
کانفرنس کا آغاز قاری کلیم صاحب کی خوب صورت تلاوت سے ہوا، اور نظامت کے فرائض جناب محمد احمد(وطن سماچار، دہلی) نے انجام دیے، جب کہ حمد ونعت کے اشعار محمد ذکا سعیدی نےاپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ بہترین لب ولہجے میں پیش کیے۔ اس کانفرنس میں دور و نزدیک کے عوام و خواص کے ساتھ اچھی خاصی تعداد میں خواتین بھی شریک رہیں۔ صلاۃ و سلام اور  داعی اسلام کی دعا پر محفل کے اختتام کے بعد موجودین  کے لیے لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ 

Ad Image