Donate Now
نفرت کاجواب محبت سےدیناچاہیے: مولانا امام الدین سعیدی

نفرت کاجواب محبت سےدیناچاہیے: مولانا امام الدین سعیدی

انسان جو بھی کام کرے صدق اوراخلاص کے ساتھ کرے! نقیب الصوفیہ مفتی کتاب الدین رضوی

26؍ اکتوبر 2024 بعد نمازِ عشاء جامعہ عارفیہ و خانقاہ عالیہ عارفیہ سید سراواں،کوشامبی میں عرس محبوبِ سبحانی اور محبوبِ الٰہی نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا، جس میں ملک و بیرون ملک سے کثیر تعداد میں  متوسلین اور عقیدت مند شریک ہوئے۔ نظامت کا فریضہ مفتی آفتاب رشک مصباحی نے انجام دیا ۔  قاری کلیم اللہ سعیدی صاحب کی تلاوتِ قرآن مجید سے محفل کا آغازہوا۔اس کے بعد  جامعہ عارفیہ کے طالب علم حافظ ذکا سعیدی نے اپنی خوبصورت آواز میں نعت شریف  کا نذرانہ پیش کیا۔

مہمان مقرر مولانا امام الدین مصباحی سعیدی صاحب نے ایک جامع و مدلل خطاب کیا۔آپ  نے عاجزی و انکساری ، تواضع کے فوائد اور کبر کے نقصانات ، بزرگانِ دین کی حیات مبارکہ کے حوالےسے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کس  طرح اولیاء اللہ اخلاق ِحسنہ  کے پیکر ہوا کرتے تھے۔ خاص طور پر حضرت ابوسعید ابوالخیر قدس سرہ ٗکے حوالے سےبتایا کہ آپ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر فائز تھے۔جو آپ سے نفرت کرتااُن سے محبت سے پیش آتے، جو آپ کو محروم کرتا اُن کو مزید عطا کرتے۔  مصباحی صاحب نے  مریدین و معتقدین کو خانقاہ عالیہ کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کوئی سختی سے پیش آئے تو اس کے ساتھ نرمی سے پیش آنا ہی محبوب ِسبحانی و محبوب الٰہی کا مزاج تھا  اور  یہی خانقاہ عالیہ عارفیہ کا مزاج  و منہاج  ہے۔ حضرت محبوبِ الٰہی نے فرمایا کہ ایک نفس ہوتا  اورایک دل ہوتا ہےاگر کوئی نفس کے ساتھ پیش آئے تو تم اُس کے  ساتھ قلب یعنی محبت و رحمت کے ساتھ پیش آؤ،  یعنی اگر وہ بدسلوکی کرے تو تم حسنِ سلوک کرو،اس لیے کہ نفس کے اندر شرانگیزی ہے، فتنہ ہے، نفرت اور برائی ہے جب کہ قلب کے اندر رضا ہے، محبت اور نرمی ہے۔اگر بُرائی  کا جواب برائی سے دیا جائے تو اس کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہم حضرت محبوبِ الٰہی کے سلسلے سے وابستہ ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ اُن کی تعلیمات کو عملی طور پر زندہ کریں۔  

            مصباحی صاحب کے  بعد حافظ زاہد صاحب نے بارگاہ رسالت مآب میں نعتیہ اشعار پیش کیا ۔اس کے بعد  نقیب الصوفیہ حضرت مولانا مفتی محمد کتاب رضوی صاحب نے ایمان افروز خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ انسان ہر کام کے لیے تگ و دو کرتا ہے اور دعائیں کرتا ہے، لیکن اللہ نے انسان کو بغیر کسی دعا اور تگ و دو کے پیدا فرمادیا ، اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی اللہ نے اسے ہاتھ اور پیر دے کر بھیجا، حالاں کہ ہاتھ اور پیر کی ضرورت انسان کو پیدا ہونے کے بعد پڑنے والی ہے!اس لیے انسان پر لازم و ضروری ہے کہ اس رب کی وحدانیت کا اقرار کرے، اُس کی ناشکری نہ کرے اور شکر کرتے ہوئے  اس کے احکام پر عمل پیرا ہو جائے۔اور اللہ پر ایمان لانے کے ساتھ اُس پر ایسا توکل  ہونا چاہیے  کہ جو کچھ اپنے پاس ہے اِس سے کہیں زیادہ اُس پر اعتماد ہونا چاہیے  جو اللہ کے پاس ہے۔

اِسی موقع پرعارف باللہ شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی مدظلہ کی مثنوی ’’نغمات الاسرار فی مقامات الابرار‘‘کی شرح’’مرشد ِعشق‘‘کی رونمائی علما ومشائخ کے ہاتھوں انجام پائی۔ اِس سے پہلے’’مرشدعشق‘‘ کے مصنف ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی نےاپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ عشق کی راہ پر پیر و مرشد چلاتا ہے ۔اِس لیے ہر شخص پر لازم ہے کہ وہ اپنے پیر و مرشد کی صحبت اختیار کرے، کیوں کہ اِس راہ کے اسرار و رموز کتابوں کی ورق گردانی سے نہیں بلکہ صحبتِ شیخ سے حاصل ہوتے ہیں۔البتہ! جن کو صحبتِ شیخ میسر نہیں ہے اُس کے لیے مشائخ کے ملفوظات اور اُن کی تالیفات بہت بڑی اکسیر ہے۔

اخیر میں صلاۃ و سلام اور حضرت داعی اسلام شیخ ابو سعید مدظلہ کی دعا کے ساتھ محفل اختتام کو پہنچی۔ملک کی سالمیت وبقا، امن وامان اور فروغِ محبت وبھائی چارے کے لیے خصوصی دعا ئیں کی گئیں۔پھر حسبِ روایت محفل سماع و قل شریف کا انعقاد کیاگیا اوربعدنمازِ فجرسامعین وزائرین لنگر سے بھی شادکام ہوکراپنےگھروں کو واپس ہوئے۔واضح رہےکہ عرس کی تمام ترتقریبات کا انعقادواہتمام شاہ صفی میموریل ٹرسٹ نےکیا۔

Ad Image