رمضان المبارک کا مہینہ ،تلاوت قرآن کا مہینہ ہے،اس لیے اس مہینے میں خصوصی طور پرکثرت سےتلا وت کا اہتمام کرنا چاہیے ،چوں کہ اس کتاب مقدس کا نزول اسی مہینے میں ہوا ہے۔عام لو گوں کو چاہیے کہ رمضان میں روزانہ کم سےکم ایک پارہ کی تلا وت ضرورکریں ،اس سے کم تلاوت کرنا غافلوں کی تلاوت ہے،اور خواص کو چاہیے کہ تلاوت کے ساتھ ساتھ کم از کم روزانہ کسی ایک آیت میں گہرائی کے ساتھ غوروفکر کریں اور اس کی صحیح سمجھ حاصل کریں۔قرآن میں تدبرکرنا قرآن کا بنیادی حق ہے ۔ایمان بالقرآن کے کئی تقاضے اور...
تصوف کے تین درجے ہیں:پہلا درجہ تزکیہ کاہے جس کاحکم قرآن میں اس طرح آیا:قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا(۱۰) (شمس) تزکیہ تصوف کاپہلا زینہ ہے۔تصوف کادوسرادرجہ اخلاق ہے، وہ اخلاق جس کے بارے میں ارشاد ہے: اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)(قلم) یہ وہ اخلاق ہے جس کی وضاحت حدیث رسول میںملتی ہے کہ جوتمھیں نہ دے اس کودواورجوتم پرظلم کرے اس کے ساتھ احسان کرو اورجوتمہارے ساتھ بُراچاہے اس کے ساتھ بھلاچاہو۔ اخلاق کی انتہامکمل طمانیت اور صبر ہے کہ پورے اختیار ہونے کے ساتھ، انتقام اور بدلے کا کوئی خوف نہ ہونے کے باوجودآپ اپنے جانی دشمنوں کو کہہ سکیں:لَاتَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ...
مرشدی حضور داعی اسلام عارف باللہ شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی ادام اللہ ظلہ علینا نے ایک مجلس میں فرمایا کہ مومن کی زندگی صبر اور شکر کے درمیان گزرتی ہے۔ نعمت پر شکر اور مصیبت و تنگی پر صبر، ایمان کا حسن ہے۔ شکر کا راستہ پُر خطر ہے کیوں کہ نعمت کے بعد بندے پر غفلت بھی طاری ہوسکتی ہے ، بندہ نعمت پا کر اگر رب سے غافل ہوا تو نعمت اس بندے کے لیے زحمت اور آفت بن جاتی ہے اور اگر نعمت پاکر شاکر رہا تو اللہ اس کی نعمتوں میں مزید...
۲۱؍نومبر۲۰۱۵ء بروز سنیچر مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کی ہفتہ واری مجلس میں اساتذۂ جامعہ عارفیہ کے ساتھ یہ فقیر بھی حاضرتھا،سلسلہ شطاریہ کی بات آئی تو آپ نےپوچھاکہ اس کا بانی کون ہے اور یہ سلسلہ کہاں سے چلتا ہے؟ پھر خودہی فرمایاکہ میں نے ۱۹۸۲-۸۳میں مثال شریف میں طریقہ شطاریہ کے تعلق سےپڑھاتھا۔مثال شریف میں حضرت نجم الدین کبریٰ قدس اللہ روحہ کامکمل رسالہ اَقْرَبُ الطُّرُقِ إِلَی اللہِ تَعَالٰی موجودہے۔ اس میں شیخ نجم الدین کبریٰ قدس اللہ روحہ نے ذکرکیاہےکہ اللہ تک پہنچنے کے راستے مخلوق کے سانسوں کی طرح بے شمارہیں لیکن یہ...
۱۷؍اکتوبر۲۰۱۵ء بروز سنیچر مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کی ہفتہ واری مجلس میں اساتذۂ جامعہ عارفیہ کے ساتھ یہ فقیر بھی حاضرتھا،دوران گفتگو آپ نےایک استاذ سے اُن کی علمی مشغولیت کے تعلق سے سوال کیا اور فرمایاکہ علمی تحقیق اچھا مشغلہ ہے ،لیکن واجبات وفرائض کی پابندی میں کوتاہی نہ ہو۔ خواہ واجبات و فرائض کاتعلق اعتقادیات و اعمال سے ہویا اخلاقیات سے،یوں ہی ذکر میں بھی کمی نہ آنے پائے۔ سب سے اعلیٰ ذکر یہ ہے کہ نماز میں حضورِ قلب کے ساتھ قیام کرے اور سورۂ فاتحہ کو پوری توجہ سے سمجھ کر پڑھے۔...
ایک مجلس میں ایک محب نے دریافت کیاکہ فلاں شخص بھی حضور کا مرید ہے؟اس پر حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینانے فرمایاکہ جو شخص بھی اللہ کے لیے مجھ سے محبت رکھتاہےاس کو میں اپنادوست جانتا ہوں۔ چاہے اس نے رسم بیعت اداکی ہویا نہیں،اگر اللہ کے لیے محبت کی ہے تو میں اُس کو محبوب رکھتا ہوں۔ جو لوگ بھی اللہ ورسول اوراولیاسے محبت رکھتے ہیں وہ سب ہمارے اپنے ہیں،ان میں سے کسی کوغیر نہیںجانتااور نہ ان میں کوئی تفریق کرتاہوں،خواہ وہ کسی بھی شیخ سےیاکسی بھی سلسلے میںبیعت ہو۔ یوںہی اولیا میں بھی کوئی تفریق...
۲۸؍ اپریل ۲۰۱۴ ء / ۲۷ ؍جمادی الاخریٰ ۱۴۳۵ھ بروز پیر، مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علیناکی خدمت میں فقیراورمحب گرامی مولانا شہباز مصباحی بھی حاضرتھے ۔دورانِ گفتگو بیعت وارادت کی بات آئی ۔آپ نے فرمایا کہ بیعت کا اصل مقصدتزکیہ ٔباطن ، تصفیۂ قلب اوررضائے الٰہی کا حصول ہے،جو واجب ہے اور یہ بغیر صحبت و تربیت کے مشکل ہے۔ رسم بیعت یعنی جس طریقے سے صوفیا ومشائخ بیعت لیتے ہیں وہ سنت ہے،جب کہ حقیقت ِبیعت واجب ہے۔ آج کل تو لوگوں نے بیعت کرنے کے مختلف طریقے ایجاد کر لیے ہیں جن طریقوں کے مطابق...
گذشتہ دنوں بعض اسباب کے تحت ایک ہی دن میری دو وقت کی جماعت چھوٹ گئی،اسی رات میں نے حضرت داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ کو خواب میں دیکھا۔ میں نے عرض کی: حضور !کیاترک جماعت سے کوئی فاسق ہوجاتا ہے؟ حضرت نے فرمایا:مسئلہ مت پوچھو،جماعت کی پابندی کرو۔پھر حضرت نے فرمایاکہ ترک جماعت سے کوئی فاسق نہیں ہوتا،البتہ اس کی عادت ضرور فسق ہے۔شیخ نے مزیدفرمایا:بعض بچے اتنے باشعور اور باحوصلہ ہوتے ہیں کہ وہ جب سے چلنا شروع کرتے ہیںپھرکبھی وہ گرتے ہی نہیں اور بعض بچے ایسے ضعیف حوصلہ اور بے...
یادش بخیر! غالباًوہ الہ آباد کا پہلا سفر تھا۔ حضرت عارف ربانی شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ النورانی کے ساتھ ہمارے احباب کا چند نفری قافلہ خانقاہِ عارفیہ سے الہ آبادشہر کے لیے رواں دواں تھا۔ وقت کو غنیمت سمجھتے ہوئے استفسارات کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ رفیق گرامی مولانا شہباز عالم مصباحی نے سوال کیا : حضور! تصور شیخ کے بارے میں کیا رائے ہے؟ حضرت نے برجستہ فرمایا:ہر وہ تصور جو ہمیں حق تعالیٰ سے جوڑدے مستحب ہے اور ہر وہ تصور جو ہمیں حق تعالیٰ سے کاٹ دے، دور کردے حرام ہے۔...
ایک مرتبہ حضور داعی اسلام کی مجلس ميں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی، آپ نے شعبۂ دعوہ کے ايک طالب علم سے پوچھاکہ بتاؤ خلوت افضل ہے یا جلوت؟طالب علم نے جواب دیا کہ جب تک جلوت کے لائق نہ ہو جائیں ا س وقت تک خلوت افضل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارا جواب درست ہے ، لیکن اگر کوئی پھر بھی اس بات پر اصرارکر رہا ہو کہ خلوت ہی افضل هے، پھر کیا جواب دوگے؟ پھر خود ہی ارشاد فرمایا: یہ بات مجموعی طور پر صحيح ہے کہ جب تک تزکیہ نہ ہوجائے اورانسان جلوت کے لائق...
لکھنؤ کے ایک سفرمیں مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کے ساتھ تھا،درمیان سفرمیں نے عرض کیا کہ حضور ! سجادہ نشیں کس کو کہتے ہیں اورصاحب سجادہ کیسا ہونا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ سجادہ سہ جادہ کا معرب ہے ،حقیقت میں صاحب سجادہ وہی ہے جواِن تین جادہ(راستے)پرقائم ہو: ۱۔جادۂ علم ۲۔ جادۂ عقل ۳۔جادۂ عشق یاپھر اِن باتوں سے متصف ہو: ۱۔ جادۂ شریعت ۲۔ جادۂ طریقت ۳۔ جادۂ حقیقت و معرفت اس کو یوں بھی کہا جاسکتاہے : ۱۔جادہ ٔاسلام ۲۔ جادۂ ایمان ۳۔ جادۂ احسان ۔ مرد کو چاہیے کہ ان اوصاف کا حامل ہو، تب...
سلوک چلنے اور کوشش کرنے کے معنی میں ہے اور صوفیاکے یہاںمعرفت الٰہی کی راہ میں چلنے اور کوشش کرنے کو سلوک کہا جاتا ہے۔جذب کے معنی کشش کے ہیں، لیکن صوفیاکی اصطلاح میں اللہ رب العزت کی جانب سے ہونے والی اس خاص کشش کا نام جذب ہے جو پل جھپکتے ہی بندے پر معرفت کے راز کھول دے۔ اسی لیے صوفیا کہتے ہیں : جَذْبَۃٌ مِّنْ جَذْبَاتِ اللہِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِ الثَّقَلَیْنِ۔ ترجمہ:اللہ رب العزت کی جانب سے معمولی کشش کا پیدا ہوجانا جن و بشر کے تمام اعمال سے بہتر ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھنے کی...
۹؍ محرم الحرام ۱۴۳۵ھ بعد نماز مغرب قصبہ سید سراواں شریف میں عوام الناس کے اہتمام سے ذکر شہدائے کربلا کا انعقاد تھا جس میں جامعہ عارفیہ کے ایک طالب علم نے اپنی تقریر کے درمیان اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُوْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِکا ذکر کیا۔ اسی درمیان مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینااس محفل میں تشریف لائے،اورتقریر کے اختتام پر آپ نے مذکورہ قول کے ضمن میں فرمایا کہ یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے ،اس کی دو وجہ سمجھ میں آتی ہے: ۱۔ مومن دنیا میں اپنی خواہش کی پیروی نہیں کرسکتا،جب کہ کافر آزاد ہے جو...
ایک مرتبہ حضرت داعی اسلام مدظلہ العالی کی مجلس بافیض میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپ نے کشف پر گفتگو کرتے ہوئے ارشادفرمایاکہ کشف دوطرح کا ہوتاہے: ۱۔کشف کونی ۲۔ کشف ایمانی کشف کونی یہ ہے کہ کس کے گھر میں کیاہے اور کون اپنے دل میں کیاسوچ رہاہے ،اس طرح کی باتیں کسی پر منکشف ہوجائیں تویہ معیار ولایت نہیں، کیوں کہ صفت تو سادھوؤں اور جوگیوں کوبھی ان کی ریاضتوں کے ذریعے حاصل ہوجاتی ہے،بلکہ ایسا توشیطان کوبھی حاصل ہے کہ وہ لوگوں کی نیتوں پر مطلع ہو کر ان کو بھٹکانے کے لیے وسوسہ ڈالتا ہے۔...
داعی کو دعوت کے میدان میں حکمت اور موعظت حسنہ کا دامن تھامے رہنااور مدعو سے مجادلہ اور اختلاف کے وقت اپنے آپ کواحسن طریقے پر قائم رکھنا بے حد ضروری ہے،اللہ کاارشاد ہے :اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ۱۲۵ یعنی حکمت،موعظت حسنہ اور اچھے طریقے سے اللہ کے راستے کی طرف بلاؤ۔ داعی کو چاہیے کہ وہ اپنے مدعو کو ہر حال میں قابل رحم جانے اور دوست ودشمن کی تفریق کیے بغیر لوگوں کے درمیان الٰہی احکام کی تبلیغ کرے ۔ہدایت دینے والا صرف اللہ ہے ،کسی داعی کا کام ہدایت...
ایک مجلس میں مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا سے یہ عرض کیا گیا کہ بعض علاقوں میں کچھ لوگ سرکارسے سوئے ظن رکھتے ہیں اورعام مسلمانوں کو خانقاہ شریف آنے سے منع کرتے ہیں۔ سرکا رنے فرمایا: جو لوگ ہمیں تسلیم کرتے ہیں ان کی تعلیم و تربیت ہمارے ذمے ہے ،ہمیں ان کی طرف متوجہ رہنا چاہیے اور جو لوگ ہمیں تسلیم نہیں کرتے ،ان سے الجھنے کی کوئی ضرورت نہیں،بلکہ ان کے حق میں دعا کرنی چاہیے۔ ہمارا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ ہم کتاب وسنت کی پیروی اور مشائخ امت کی روش پر کاربند...