۲۸؍ اپریل ۲۰۱۴ ء / ۲۷ ؍جمادی الاخریٰ ۱۴۳۵ھ بروز پیر، مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علیناکی خدمت میں فقیراورمحب گرامی مولانا شہباز مصباحی بھی حاضرتھے ۔دورانِ گفتگو بیعت وارادت کی بات آئی ۔آپ نے فرمایا کہ بیعت کا اصل مقصدتزکیہ ٔباطن ، تصفیۂ قلب اوررضائے الٰہی کا حصول ہے،جو واجب ہے اور یہ بغیر صحبت و تربیت کے مشکل ہے۔ رسم بیعت یعنی جس طریقے سے صوفیا ومشائخ بیعت لیتے ہیں وہ سنت ہے،جب کہ حقیقت ِبیعت واجب ہے۔ آج کل تو لوگوں نے بیعت کرنے کے مختلف طریقے ایجاد کر لیے ہیں جن طریقوں کے مطابق کیے ہوئے بیعت کو بیعت تبرک کہنا بھی مناسب نہیں ہے ، ان جدید طریقوں کا استعمال اپنا گروہ بڑھانے کے لیے تو ٹھیک ہے ،اگر کوئی اس کو اصل بیعت خیال کرتاہے تو غلط ہے،کیوں کہ اصل بیعت اور حقیقت بیعت کے حصول کےلیےصحبت اور تربیت ناگزیر ہے۔
خضرِراہ، ستمبر ۲۰۱۵ء
Leave your comment