مخدوم گرامی حضرت مولانا حسن سعيد صفوی دام ظلہ کے وليمےسے ايک دن پہلے حضور داعی اسلام طالبين وسالکين کے ساتھ تشریف فرما تھے ، شيطان كکی گھاٹیوں پر گفتگو چلی تو آپ نے ارشاد فرمایاکہ بندگانِ الٰہی کو شیطان پانچ گھاٹیوں میں گرا کر ہلاک کرتا ہے؛
1. اوامر کی گھاٹی
2. نواہی کی گھاٹی
3. معاملات کی گھاٹی
4. اخلاق کی گھاٹی
5. کبر کی گھاٹی
سب سے پہلے بندگان خدا کو اس مقام پر ہلاک کرتا ہےکہ وہ ه لوگوں کو اوامر کی ادائیگی سے رکتا ہے ، اگر بندہ اس گھاٹی سےکامیابی کے ساتھ نکل جاتا ہے اور الله اور اس کے رسول کے احکام کی بجا آوری میں کوتاہی نہیں کرتا تو شیطان نواہی کی گھاٹی میں اس کو ہلاک کرتا ہے کہ انسان اوامرکا تو پابندہوتا ہے ، اعمال صالحہ بجا لاتا ہے لیکن جن کاموں کے کرنے سے منع کیا گیا ہے ،ان میں بھی ملوث رہتا ہے،اگر بندہ اس گھاٹی سے بھی کامیابی کے ساتھ گزر جاتا ہےتو شیطان اس کے معاملات میں بگاڑ پیدا کرتا ہے اور وہ اُس گھاٹی میں ہلاک ہو جاتا ہے، اگر یہاں بھی شیطان کا بس نہیں چلتاتو وہ اسے اگلی گھاٹی میں تباہ کرنے کی کوشس کرتا ہے اور وہ گھاٹی اخلاق کی ہے، لیکن اگرکوئی اخلاق محمدی کی تلوار سے لیس ہوکر اس گھاٹی سے بھی بحفاظت گزر جاتا ہے اور شیطانی مشن کو نا کام بنا دیتا ہے تو اس وقت شیطان اس بندۂ مومن کو تکبرکی مختلف گھاٹیوں، مثلاً: حب مال و اولاد اور حب جاہ و ریاست میں گھیرکر بہر صورت ہلاک کرنا چاہتا ہے،اور حب جاہ وہ گھاٹی ہے جس کے بارے میں صاحب رسالہ مکیہ فرماتے ہیں : اٰخِرُ مَایَخْرُجُ مِنْ رُؤُوْسِ الصِّدِّیْقِیْنَ حُبُّ الْجَاہِ۔صدیقین کے اندر سے سب آخر میں حب جاہ نکلتا ہے۔جب بندہ ان گھاٹیوں سے سلامتی کے ساتھ گزر جاتا ہے تو وہ مخلص یعنی صاحب اخلاص کے مقام سے بلند ہو کر مخلص یعنی اللہ کا منتخب بندہ مصطفیٰ، مجتبیٰ اور مرتضیٰ ہو جاتا ہے او ر اس وقت اس کی جانب شیطان کی سب راہیں بند ہوجاتی ہیں،وہ بندہ شیطان کی غلامی سے نکل کر اللہ کاآزادبندہ ہو جاتا ہے، ایسے ہی بندوں کےلیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ۔بے شک میرے بندوں پر تمہارا کوئی بس نہیں۔
خضرِراہ ، اگست ۲۰۱۶ء
ترتیب:ضیاء الرحمٰن علیمی
Leave your comment