حضور! وحی اورکشف میں کیا فرق ہے؟ آپ نے سوال سن کر ایک شخص کو کمرے کا دروازہ بندکرنے اور پردہ گرانے کا حکم دیا ۔ جس کےنتیجےمیں کمرے میں ہلکا اندھیرا چھا گیا۔اس کے بعد حضرت نے میری جانب متوجہ ہو کر ارشاد فرمایاکہ جو فرق اس اندھیرے اور دن کے اجالے میں ہے ٹھیک وہی فرق کشف اور وحی میں ہے۔دن کے اجالے میں بھی چیزیں دکھائی دیتی ہیں اور ہلکی سی تاریکی میں بھی دکھا ئی دیتی ہیں، مگر جس قدرواضح اور صاف دن کے اجالے میں دکھائی دیتی ہیں اس قدر معمولی اندھیرے میں نظر نہیں آتیں ۔ٹھیک اسی طرح وحی کے ذریعے جوعلم و یقین حاصل ہوتا ہے اس کا یقینی و قطعی ہو نا روز روشن کی طرح واضح ہو تا ہے ، مگر اس درجے کا یقین و اذعان کشف میں نہیں ہوتا۔ گو یا وحی کا نور آفتاب نیم روز کی طرح ہے جب کہ وحی کے مقابلے میں کشف والہام کی مثال دھندھلی روشنی کی طرح ہے جس میں شئے نظر تو آتی ہے مگر اس کی صاف صورت نظر نہیں آتی ۔
اسی وجہ سے اہل اللہ کا عقیدہ ہے کہ جب کسی کو کشف ہو تو اُسے چاہیے کہ اُسے کتاب وسنت پر پیش کرے۔ اگر خلا ف پائے تو فورا ً مسترد کردے ورنہ اس کو درست جانے۔
خضرِراہ ، ستمبر ۲۰۱۶ء
(ترتیب : محمد ذکی)
Leave your comment