۹؍ محرم الحرام ۱۴۳۵ھ بعد نماز مغرب قصبہ سید سراواں شریف میں عوام الناس کے اہتمام سے ذکر شہدائے کربلا کا انعقاد تھا جس میں جامعہ عارفیہ کے ایک طالب علم نے اپنی تقریر کے درمیان اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُوْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِکا ذکر کیا۔ اسی درمیان مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینااس محفل میں تشریف لائے،اورتقریر کے اختتام پر آپ نے مذکورہ قول کے ضمن میں فرمایا کہ یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے ،اس کی دو وجہ سمجھ میں آتی ہے: ۱۔ مومن دنیا میں اپنی خواہش کی پیروی نہیں کرسکتا،جب کہ کافر آزاد ہے جو چاہے کرے۔ ۲۔ مومن جب دنیامیں اللہ ورسول کے احکام اور اس کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے گا، پھراپنے رب کے پاس حاضر ہوگا اوروہ اپنے ان فرماںبردار بندوں کو انعامات سے سرفراز کرے گا ،جنت جیسی عظیم نعمت عطا کرے گا تو مومن بندہ جنت کی کشادگی اور اس کی نعمتوں کے سامنے اس دنیا کو جس میں اس وقت ہم موجود ہیں،یاد کرے گا اور کہے گا کہ اب ہم کو حقیقی آزادی ملی ہے ورنہ اب تک ہم قید خانے میں پڑے ہوئے تھے ۔اسی طرح کافرجب عذاب جہنم چکھےگا تواُسے احساس ہوگاکہ دنیاہی اس کے لیے جنت اورنعمتوں کاگہوارہ تھی۔ واللہ اعلم بالصواب
خضرِ راہ ، مارچ ۲۰۱۵ء
Leave your comment