Donate Now
Author Image

ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی

اکیسویں صدی کو مذہبی مزاج ، صوفی فکر ، معتدل رائے اور اپنے انفرادی اسلوب سے جن شخصیات نے پہلی دہائی سے ہی متاثر کرنا شروع کیا، ان میں ایک بڑا موثر نام ذیشان احمد مصباحی کا بھی شامل ہے ۔موصوف درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ، سو سے زیادہ علمی مقالات کے خالق ، چھوٹے بڑے سیکڑوں علمی وفکری مضامین کے بلند پایہ قلم کار اور جامعہ عارفیہ سید سراواں کے موقر استاذ ہیں ۔ متعدد ملکی اور بین الاقوامی سیمیناروں میں اپنی علمی وفکری موجودگی کا احساس دلاچکے ہیں۔

All Posts (21)

مقبول سالک مجذوب واصل: یادیں، باتیں ،دروس اور عبرتیں

ایسا لگتا ہےکہ مولانا مقبول احمد سالک مصباحی تکمیل سلوک سے پہلے ہی قافلے سے بچھڑ گئے اور واصل باللہ ہوگئے۔ لوگ یہاں جانے کے لیے ہی آتے ہیں اور پھر یہ قضا وقدر کا نظام ہے، کس کو کب آنا ہے اور کب جانا ہے، بھلا اس پر حرف زنی کی کسے مجال ہو سکتی ہے! البتہ عالم اسباب کی طرف نظر کرتے ہوئے کچھ لوگوں کا جانا ناقابل برداشت محسوس ہوتا ہے۔ وہ خود چلے جاتے ہیں لیکن دل سے ان کی یادیں نہیں جاتی ہیں ۔ان کی یادوں کے چراغ دیر تلک دلوں میں روشن رہتے ہیں۔...

یوگا - چند قابل غور پہلو

احناف سلف کے یہاں فقہ تقدیری کی روایت تھی، یعنی وہ غیر واقع ممکنہ و محتملہ مسائل کی بھی تحقیق کرڈالتے تھے، جب کہ احناف خلف کے یہاں فقہ واقعی سے بھی کھلا اغماض ہے۔ اس لیے کرنے کا کام یہ ہے کہ کم از کم جدید پیدا شدہ مسائل کا دلائل اور احوال کی روشنی میں شخصی اور گروہی تعصبات سے بالاتر ہوکر خالص اللہ کی رضا، اسلام کی بقا اور اہل اسلام کے شرف کو نگاہ میں رکھ کر علمی تحقیقی ومعروضی حل تلاش کیا جائے۔ یہ کام بڑے اداروں اور بڑے علما کا ہے۔ جو مسائل ہمہ...

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے احرامِ یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی محبت ہے   تعلیم، جنوں کی ہوتی ہے، یہ مکتب ہے ہشیاروں کا اصلاحِ زمانہ مقصد ہے، یہ مذہب ہے مے خواروں کا مضبوط یقین وعمل پیہم، یہ مسکن ہے ابراروں کا یاں قلب ونظر کی جنگ نہیں، یہ مشرب ہے سرشاروں کا   تنہا یاں شریعت ناقص ہے، تنہا یاں حرام طریقت ہے یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے   اسلام کا پیکر بن جاؤ، ایمان سے دل کو گرماؤ اسلاف کی سیرت...

فریاد ببارگاہ خیر العبادﷺ

کس قدر مشک اور عنبر میں نہائی ہوئی ہےصبحِ میلاد بھی کس شان سے آئی ہوئی ہے! کس قدر فرحت و نکہت کی فضا چھائی ہےجیسے اس خاک پہ جنت سی اتر آئی ہے لیکن اس حال میں اس دل کا ہے کچھ حال براکچھ تمنائیں ہیں دل میں تو زباں پر شکوہ پہلا موقع ہے قلم مدح پیمبر میں چلاپہلا موقع ہے کہ فریاد میں رونا آیا نعت کیا لکھوں کہ مجبور ہوں لاچار ہوں میںبارِ عصیاں غمِ دوراں سے بھی دوچار ہوں میں ذات جب خود ہی محمد ہے تو مدحت کیسی؟روشنی کی بھلا خورشید کو حاجت کیسی؟ مصطفیٰ امتِ بے کس کی یہ فریاد سنونالۂ درد فغان دل ناشاد سنو اک طرف کفر کی آندھی ہے کہ رکتی ہی نہیںموجِ طوفانِ بلا ایسی کہ تھمتی ہی نہیں آتشِ کفر جلاتی ہے مرے خرمن کونارِ الحاد نے برباد کیا گلشن کو دوسری سمت مسلماں ہے مسلماں کے خلافگویا ایماں ہی کھڑا ہوگیا ایماں کے خلاف فرقہ بندی کا دھواں اٹھتا ہے اپنے گھر سےتیر تکفیر کا چلتا ہے یہاں اندر سے کہیں اسلام نہیں ہے کہیں ایمان نہیںکیا مسلمان کے اندر بھی مسلمان نہیں؟ بھیڑیا کفر کا بھوکا مرے دروازے پراژدہا غیظ کا تکفیر کا کاشانے پر جل گیا میرا فلسطین عراق وافغانجل رہا ہے مرا کشمیر، مرا ہندوستان اب بھی برما کے سمندر سے دھواں اٹھتا ہےاب بھی خاکسترِ گجرات میں کچھ جلتا ہے اب بھی بنگال میں کچھ لوگ ہیں بے گھر، بے دراب بھی کچھ لوگ بنے پھرتے ہیں دریوزہ گر موب لنچنگ نے کیے ہیں مرے اوسان خطااب تو انساں نظر آتا ہے درندہ جیسا وطنِ ہند پہ اب وحشت و ظلمت چھائیگنگا میلی ہوئی، جمنا بھی مری گدلائی رحمتِ عالمیاں! ہند پہ احساں کیجےپھر سے انسانوں کو آقا مرے انساں کیجے یک نظر چشم کرم مصطفیٰ فرمائیے پھرمصطفیٰ امتِ بے کس پہ رحم کھائیے پھر مصطفیٰ بارِ غمِ دل کو کچھ ہلکا کیجےمصطفیٰ جبر کی چکی سے نکلوائیے پھر مصطفیٰ آپ کی امت ہے بھنور کی زد میںمصطفیٰ ساحلِ راحت پہ پہنچوائیے پھر مصطفیٰ غم سے پھٹا جاتا ہے سینہ میراکچھ دوائے دلِ مضطر ہمیں بتلائیے پھر لوٹی اٹھلاتی ہوئی باد صبا میری طرفلائی پر کیف یہ پیغام، صبا میری طرف کیوں پریشان ہے بے چین ہے مضطر ہے تو؟جان کونین ہے رشک مہ و اختر ہے تو تو عروس حرف کن بھی ہے اے سروچمنتیرے ہی واسطے وارد ہوا ہے لا تحزن بات کچھ بھی تو نہیں تو نہ پریشاں ہوناتجھ پہ لازم اے مسلمان! مسلماں ہونا میری تصدیق کرو شرحِ معانی چھوڑوتھام لو حبلِ محمد کو کہانی چھوڑو چھوڑو ہر فسق کو اور کفر کی ہر نسبت کوفرقہ بندی کو بھی تفریق کی ہر لعنت کو چاہتے ہو اگر اسلام کا اونچا ہو علَمسر نگوں کفر ہو، الحاد کی گردن ہو قلم مجھ کو مانے جو کوئی اس کو مسلماں جانواپنے باغی کو نہ تم باغی ایماں جانو بعد ازاں نقش کف پائے محمد پہ چلوصبغۃاللہ میں رنگ جاؤ مسلمان بنو درس اقرأ کا پڑھو پیکر اخلاق بنوینفع الناس پڑھو نائب خلاق بنو تشنگی ختم ہے گر ہاتھ میں ہے بادہ و جامہر مسلمان سلامت ہے بشرطِ اسلام نتیجۂ فکر: ذیشان احمد مصباحی  

عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ماضی کا تجربہ، حال کا تجزیہ اور مستقبل کی تشکیل

کسی بھی مسئلے کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ مثبت اور منفی۔ اور دونوں کو نظر میں رکھنے کے بعد ہی اس کا درست تجزیہ ہوسکتا ہے۔اسی طرح کسی بھی فیصلے کے بھی دو رخ ہوتے ہیں۔ ایک انصاف اور صداقت کا رخ اور دوسرا امکان اور امن وامان کا رخ۔ دونوں پہلوؤں کا تجزیہ کرتے ہوئے کسی پر ایک پہلو غالب ہوتا ہے تو کسی پر دوسرا۔اسی لیے ایک ہی مسئلے کے تجزیہ میں عموماً ایک سے زائد نقطۂ نظر سامنے آتے ہیں اور ایک سے زائد آرا ہوتے ہوئے بھی بسا اوقات ان میں سے ہر رائے جزوی صداقت...

ہندوستانی مسلمانوں کا حشر - ایک بڑا سبب

اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کا جو حشر ہورہا ہے، اس کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب فرقہ پرستی اور تکفیریت کو قرار دیا جائے تو بےجا نہ ہوگا۔ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان فاضل بریلوی نے اکابر علماے دیوبند کی تحریروں کو کفریہ قرار دیتے ہوئے ان کی تکفیر کی اور اس پر من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر کی مہر کردی۔ اب سوال ہے کہ کیا مقام تحقیق میں کسی پر علمائے دیوبند کی تکفیر پر انشراح صدر نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ جس طرح علامہ فضل حق خیرآبادی نے شاہ اسماعیل دہلوی...

اظہارِ معذرت واعلانِ صداقت

اللہ کریم کی بندگی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر مشروط اطاعت ایک بندۂ مومن کے لیے فرضِ اولین ہے۔ اس کے ساتھ ہی تمام اہلِ قبلہ -ضروریاتِ دین کے قائلین -کو مسلمان اور مستحقِ نجات سمجھنا اور جادۂ حق وصداقت، طریقِ سوادِ اعظم کو برحق اور درست سمجھنا مسلکِ اہلِ سنت وجماعت ہے، جو صحیح معنوں میں فرقۂ ناجیہ ہے۔ اس سے ذرہ برابر عدول گمراہی اور موجبِ ہلاکت ہے۔ اس کے ساتھ ہی بندۂ پُر تقصیر اس بات کا قائل ہے کہ: ۱۔ جو باتیں ضروریاتِ دین کا حصہ نہیں، ان کا انکار کفرنہیں...

خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا

ہلال رمضان ۱۴۳۹ھ کی روداد الم اورچند قابل غور پہلو ۱۶ مئی ۲۰۱۸ء / ۲۹شعبان ۱۴۳۹ھ کو ایک رفیق کے ولیمے میں شرکت کے لیے فتح پور گیا ہوا تھا۔ ساڑھے تین گھنٹے تاخیر کے ساتھ ساڑھے دس بجے رات میں ہماری ٹرین سید سراواں اسٹیشن پر پہنچی۔ خانقاہ شریف میں داخل ہوتے ہی معلوم ہوا کہ حضرت صاحب سجادہ اندر تشریف لے جاچکے ہیں اور ساتھ ہی وہ یہ فرماگئے ہیں کہ ہم کل روزہ رکھیں گے۔ کسی نے بتایا کہ وہ مجھ سے بھی رابطہ چاہ رہے تھے، لیکن میرا فون آف تھا جس کی وجہ سے رابطہ...

طلوع صبح نو

مدارس سے جامعات کی طرف کاروان شوق کا سفر میمون پس منظر علامہ ارشد القادری (۱۹۲۵ء- ۲۰۰۲ء) بریلوی مسلک کے وہ روشن دماغ عالم تھے جنھوں نے مدارس کو عصری جامعات اور عالم عرب سے جوڑنے کے لیے ۱۹۸۹ء میں جامعہ حضرت نظام الدین اولیا کی شکل میں ایک Bridge کی تعمیر کی جس کا افتتاح ۲۴؍ اپریل ۱۹۹۵ء کو کیا گیا۔ گذشتہ دنوں اس جامعہ کے ڈائریکٹر جناب مولانا محمود احمد غازی، جو خیر سے علامہ کے پوتے بھی ہیں، کی طرف سے جامعہ سے شائع ہونے والے سالانہ مجلہ ’’کاروان رئیس القلم‘‘ کےلیے لکھنے کا دعوت نامہ موصول...

سماع اور وجد ورقص کے حوالے سے مشائخ کے معمولات کا جائزہ

خانقاہِ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد اور اس کے شیخ داعیِ اسلامی شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی سے شناسائی اور وابستگی کے کل دس سال پورے ہوگئے۔ ۲۰۰۷ء میں پہلی بار پہلے یوم غزالی کے موقع پر بطور مہمان خصوصی میری شرکت ہوئی تھی۔ اس سے پہلے میرے کان سید سراواں سے آشنا نہیں تھے۔ اسی سال اپنے تیسرے یا چوتھے سفر میں شیخ سے میں نے بیعت بھی کرلی تھی۔ بیعت سے قبل اور آشنائی کے بعد کی درمیانی مدت میں اپنے احباب کے بیچ بڑے ذوق وشوق اور وارفتگی کے ساتھ اس خانقاہ...

تکفیر کے اصول و احکام فتاویٰ رضویہ کے حوالے سے

بنیادی اعتبار سےاسلام دین دعوت و تبلیغ ہے،مذہب انکار و تکفیر نہیں ہے۔ فلیبلغ الشاہد الغائب اور بلغواعنی ولو آیۃ فرما کرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس بات کا مکلف فرمادیا ہے کہ وہ قیامت تک پیدا ہونے والے ملحدین، مشرکین، کفار ،اہل ضلالت اورفاسق و فاجر لوگوں تک ہدایت اور روشنی سے بھری باتوں کی تبلیغ و ترسیل ،حکمت و موعظت اور علمی سنجیدہ اسالیب میں کرتے رہیں۔ امت مسلمہ کے لیے یہ بات بڑی قابل افسوس ہے کہ وہ اپنے پیغمبر کے اس دنیا سے کوچ فرمانے کے ساتھ ہی فتنوں میں گرفتار...

مجمع السلوک: تعارف اور تجزیہ

 ایک قدیم صوفی مخطوطے کی بازیافت اوراس کی معنویت شیخ سعد الدین خیرآبادی (مولف مجمع السلوک) شیخ سعد الدین خیر آبادی (۸۱۴ھ/۱۴۱۱ء تقریباً)لودی عہد کے ایک عظیم صوفی، فقیہ اور نحوی گزرےہیں۔آپ کے عہد میں درج ذیل سلاطین، تخت دہلی پر رونق افروز رہے: ۱۔دولت خاں لودی ۸۱۵ھ/۱۴۱۳ء-۸۱۶ھ/۱۴۱۳ء ۲۔خضر خاں ۸۱۶ھ/۱۴۱۳ء-۸۲۴ھ/۱۴۲۱ء۳۔مبارک شاہ ۸۲۴ھ/۱۴۲۱ء-۸۳۷ھ/۱۴۳۴ء۴۔محمد شاہ ۸۳۷ھ/۱۴۳۴ء-۸۴۷ھ/۱۴۴۳ء۵۔ علاءالدین عالم شاہ ۸۴۷ھ/۱۴۴۳ء-۸۵۵ھ/۱۴۵۱ء۶۔ بہلول لودی ۸۵۵ھ/۱۴۵۱ء-۸۹۴ھ/۱۴۸۹ء۷۔ سکندر لودی ۸۹۴ھ/۱۴۸۹ء-۹۲۲ھ/۱۵۱۶ء  شیخ کے عرصۂ حیات کے بڑے حصےمیں اودھ، سلطنت دہلی کے بجائے سلطنت شرقیہ جون پور کا حصہ تھا اورسلطنت شرقیہ پر اس دوران درج ذیل اشخاص حکم راں رہے: ۱۔سلطان ابراہیم شرقی ۸۰۴ھ/۱۴۰۲ء-۸۴۴ھ/۱۴۴۰ء ۲۔ سلطان محمود...

کفر کافر را و دیں دیندار را

صوفیانہ شاعری میں کفر،اسلام اور محبت کی تعبیرکفر کافر را و دیں دیندار را حضرت فرید الدین عطار کے اس مصرع پر جب نظر پڑتی ہے تو ایک لمحے کے لیے Shockلگتا ہے، لیکن اگلے ہی لمحے یہ خیال گزرتا ہے کہ شاید حضرت عطار نے آیت ربانی: لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَ لِيَ دِيْنِ(الکافرون:۶) کا ایک بلیغ شعری پیکر تراشا ہے لیکن جب ہمارے سامنے شعر کا دوسرا مصرع آتا ہے: ذرۂ در دت دل عطار را تو تشویش بڑھ جاتی ہے اور عصر حاضر کے مولویانہ ذہن پر، جو شعر وادب اور ذوق تصوف کا آشنا نہیں رہا ، کئی...

قدم زمیں پہ نشاں آسماں پہ رکھتا ہے

بخدمت عالی گرامی مرتبت ، لائق صد احترام ، عارف باللہ، داعی اسلام حضرت شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی زیب سجادہ : خانقاہ عالیہ عارفیہ ، سید سراواں شریف ، الٰہ آباد بموقع جشن یوم غزالی ، منعقدہ ۲۷ ، مارچ ۲۰۱۱ ء /اتوار   قدم زمیں پہ نشاں آسماں پہ رکھتا ہے مکاں میں رہ کے نظر لا مکاں پہ رکھتا ہے   روایتوں کا امیں ہے وہ پاسبان سلف مگر وہ ہاتھ بھی اپنا سناں پہ رکھتا ہے   کسی بھی شخص کی وہ نبض دیکھتا ہی نہیں شفا کا ہاتھ ہی...

Author Profile

اکیسویں صدی کو مذہبی مزاج ، صوفی فکر ، معتدل رائے اور اپنے انفرادی اسلوب سے جن شخصیات نے پہلی دہائی سے ہی متاثر کرنا شروع کیا، ان میں ایک بڑا موثر نام ذیشان احمد مصباحی کا بھی شامل ہے ۔موصوف درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ، سو سے زیادہ علمی مقالات کے خالق ، چھوٹے بڑے سیکڑوں علمی وفکری مضامین کے بلند پایہ قلم کار اور جامعہ عارفیہ سید سراواں کے موقر استاذ ہیں ۔ متعدد ملکی اور بین الاقوامی سیمیناروں میں اپنی علمی وفکری موجودگی کا احساس دلاچکے ہیں۔

تعلیم

ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی کی پیدائش بہار کی مردم خیز زمین مغربی چمپارن کے ایک گاؤں میں 25/ مئی 1984/ کو ہوئی ۔والد گرامی ایک عالم دین ہیں۔ ان سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ، پھر چھوٹے بڑے مدارس میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے ملک کی عظیم دینی دانش گاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور پہنچے۔ جامعہ اشرفیہ سے 2004/ میں اول پوزیشن کے ساتھ فضلیت مکمل کی۔ تکمیل فضیلت کے بعد ملک کی معروف عصری دانش گاہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کا رخ کیا اور بی اے عربک میں داخلہ لیا اور 2008/ میں بی اے مکمل کیا ۔جامعہ ملیہ سے ہی ایم اے تقابل ادیان 2011/اور ایم اے اسلامک اسٹڈیز 2013 میں مکمل کیا ۔ نیٹ اور جے آر ایف بھی نکالا اور 2018 / میں مخدوم شیخ سعدالدین خیرآبادی کی فقہی اور عرفانی خدمات پر اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ Submit کیا ۔ تدریس 2012/ 2013 / راجدھانی دہلی کی معروف درس گاہ جامعہ حضرت نظام الدین اولیاکے مدرس رہے ۔2015 / 2016 / جامعہ ملیہ میں بحیثیت مہمان استاذ تدریسی فرائض انجام دیے اور 2012/ سے اب تک جامعہ عارفیہ سید سراواں الہ آباد کے سینئر استاذ ہیں۔

تحریر

ذیشان احمد مصباحی عصر جدید کے ان قلم کاروں میں سے ایک ہیں جن کی زندگی نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہے ۔ جامعہ اشرفیہ سے فراغت کے بعد موصوف نے جب جام نور کے پلیٹ فارم سے اپنا قلمی جوہر دنیا کے سامنے پیش کیا تو نئی نسل کے دلوں میں فکر وشعور اور تحریروقلم کے حوالے سے ایک خاص بیداری محسوس کی گئی۔ اس معنی میں ذیشان مصباحی اپنے بعد والوں کے لیے ایک خاموش رہنما ثابت ہوئے۔ بے باک اور بے خوف صاحب قلم کی حیثیت سے آپ نےاواخر 2004 سے 2012/ تک وقت کے معروف ماہنامہ جام نور میں بحیثیت مدیر صحافتی خدمات انجام دیں۔ 2005/ 2006/ میں ماہ نامہ ماہ نوردہلی اور 2009/2010/ میں پندرہ روزہ نیو ایج ویژن کے بھی ایڈیٹر رہے ۔2010 / سے خانقاہ عالیہ عارفیہ سید سراواں سے تصوف پر علمی، فکری ودعوتی سالانہ مجلہ پابندی سے شائع ہورہا ہے جس کے شریک مرتب ہیں۔ مذہبی مزاج کا خوگر اورذہن جدید وفکرقدیم کا حامل وقت کا یہ مایہ نازدانش ور جب کسی مسئلے پر اپنے قلم کو جنبش دیتا ہے تو اس مسئلے کے سارے پہلو سامنے آجاتے ہیں اور تمام تر نئے پرانے شکوک وشبہات رفع ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ موصوف کی قلمی خدمات نے اسلامیات وعرفانیات کے باب میں قابل قدر اضافہ کیا ہے ۔ برجستگی، بے باکی، سادگی، دل کشی و دل پذیری کے ساتھ علمیت اور معروضیت ان کے اسلوب نگارش کے خاص اوصاف ہیں۔ ان کی تحریریں بیک وقت تحقیقی و تنقیدی لوازمات کی جامع ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی دعوتی و تفکیری رنگ بھی صاف نمایاں ہوتا ہے۔

کتابیں

جدید ذرائع ابلاغ سے رویت ہلال کا ثبوت

دعوت وتبلیغ کی راہیں مسدود کیوں ؟

خیرآباد کا پانچ سوسالہ سفر

شیخ سعد خیرآبادی اور فقہ وتصوف کے فروغ میں ان کی خدمات( پی ایچ ڈی مقالہ)

مسئلۂ تکفیر کی عصری تفہیم

داعی اسلام (حیات شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی)

نئے حالات نئے مسائل (مجموعۂ مضامین)

تبصرے اور جائزے(کاتبی تبصرے)

دعوت قرآن (تفسیر قرآن کی پہلی جلد مکمل )

وہ خلد بریں ارمانوں کی(جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں ۶؍ سال)

تجدید وفا (جامعہ ازہر میں دو ماہ)

نغمات الاسرار فی مقامات الابرار (تقدیم وترتیب)

اجالوں کا سفر (تقدیم و ترتیب)

خطبات ہندوستان (ترتیب وتقدیم)

اکیسویں صدی میں تصوف (شریک مرتب)

اس کے علاوہ نیشنل وانٹر نیشنل سمینار میں پڑھے گئے علمی مقالات ہیں۔ سیکڑوں مضامین ومقالات ملکی اور بین الاقوامی رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے ہیں ۔مختلف موضوعات پر مباحثے ، لیکچرز اور علمی خطابات بھی اہل ذوق کی تسکین قلب کا سامان ہیں ۔

News & Updates (2)

خواجہ صاحب نے وحدت الٰہ اور وحدت آدم کے تصور پر زوردیا!

خانقاہ عارفیہ میں منعقد عرس خواجہ غریب نواز میں علما نے چشتی مشرب کی وضاحت کی اور اس کی عصری...

خالق اور مخلوق ہر دو کے ساتھ ہمارا تعلق بہتر ہونا چاہیے: شیخ ابو سعید

بمہرولی الٰہ آباد میں منعقد مجلس استقبالیہ میں حضرت داعی اسلام کی نصیحت "ہم جسم وروح کا مجموعہ ہیں، اس...

Tasawwuf (4)

کفر کافر را و دیں دیندار را

صوفیانہ شاعری میں کفر،اسلام اور محبت کی تعبیرکفر کافر را و دیں دیندار را حضرت فرید الدین عطار کے اس...

سماع اور وجد ورقص کے حوالے سے مشائخ کے معمولات کا جائزہ

خانقاہِ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد اور اس کے شیخ داعیِ اسلامی شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام...

ایک ربانی خانوادہ

یہ مقالہ  ۲۴؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو سرکار ربانی سمینار منعقدہ خانقاہ ربانیہ، باندہ میں پڑھا گیا۔ خانوادۂ ربانیہ ، باندہ،...

گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں تصوف کا کردار

یہ مقالہ آل انڈیا ریڈیو، لکھنؤ سے ۱۸؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو صبح ۳۰: ۹ ؍ بجے نشر کیا گیا۔  اس...

Social Diary (4)

اظہارِ معذرت واعلانِ صداقت

اللہ کریم کی بندگی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر مشروط اطاعت ایک بندۂ مومن کے...

مقبول سالک مجذوب واصل: یادیں، باتیں ،دروس اور عبرتیں

ایسا لگتا ہےکہ مولانا مقبول احمد سالک مصباحی تکمیل سلوک سے پہلے ہی قافلے سے بچھڑ گئے اور واصل باللہ...

اشکوں کے ازدحام میں حضرت ثقلین میاں مجددی سپرد خاک

ایک چشم دید رپورٹ جمعہ کی شام 20 اکتوبر 2023 کو سلسلہ مجددیہ شرافتیہ کے نیر تاباں ابوالایتام والارامل حضرت...

علامہ ساحل شہسرامی: یادیں اور باتیں !

استاذ گرامی قدر علامہ ارشاد احمد رضوی ساحل شہسرامی(۱۹۷۳- ۲۰۲۴ء(1) ایک وضع دار عالم دین تھے۔ چھوٹا قد، منہنی جسم،...

Prayers & Duties (1)

پیغام رمضان

[یہ مضمون آل انڈیا ریوڈیو پر ۱۱؍ مارچ ۲۰۲۴ء کو نشر ہوا۔] سامعین کرام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! خواتین...

Current Affairs (5)

عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ماضی کا تجربہ، حال کا تجزیہ اور مستقبل کی تشکیل

کسی بھی مسئلے کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ مثبت اور منفی۔ اور دونوں کو نظر میں رکھنے کے بعد ہی...

ہندوستانی مسلمانوں کا حشر - ایک بڑا سبب

اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کا جو حشر ہورہا ہے، اس کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب فرقہ پرستی اور...

خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا

ہلال رمضان ۱۴۳۹ھ کی روداد الم اورچند قابل غور پہلو ۱۶ مئی ۲۰۱۸ء / ۲۹شعبان ۱۴۳۹ھ کو ایک رفیق کے...

طلوع صبح نو

مدارس سے جامعات کی طرف کاروان شوق کا سفر میمون پس منظر علامہ ارشد القادری (۱۹۲۵ء- ۲۰۰۲ء) بریلوی مسلک کے...

یوگا - چند قابل غور پہلو

احناف سلف کے یہاں فقہ تقدیری کی روایت تھی، یعنی وہ غیر واقع ممکنہ و محتملہ مسائل کی بھی تحقیق...

Fiqh (1)

تکفیر کے اصول و احکام فتاویٰ رضویہ کے حوالے سے

بنیادی اعتبار سےاسلام دین دعوت و تبلیغ ہے،مذہب انکار و تکفیر نہیں ہے۔ فلیبلغ الشاہد الغائب اور بلغواعنی ولو آیۃ...

Book Reviews (1)

مجمع السلوک: تعارف اور تجزیہ

 ایک قدیم صوفی مخطوطے کی بازیافت اوراس کی معنویت شیخ سعد الدین خیرآبادی (مولف مجمع السلوک) شیخ سعد الدین خیر آبادی...

Kalam (2)

فریاد ببارگاہ خیر العبادﷺ

کس قدر مشک اور عنبر میں نہائی ہوئی ہےصبحِ میلاد بھی کس شان سے آئی ہوئی ہے! کس قدر فرحت و نکہت کی فضا چھائی ہےجیسے اس خاک پہ جنت سی اتر آئی ہے لیکن اس حال میں اس دل کا ہے کچھ حال براکچھ تمنائیں ہیں دل میں تو زباں پر شکوہ پہلا موقع ہے قلم مدح پیمبر میں چلاپہلا موقع ہے کہ فریاد میں رونا آیا نعت کیا لکھوں کہ مجبور ہوں لاچار ہوں میںبارِ عصیاں غمِ دوراں سے بھی دوچار ہوں میں ذات جب خود ہی محمد ہے تو مدحت کیسی؟روشنی کی بھلا خورشید کو حاجت کیسی؟ مصطفیٰ امتِ بے کس کی یہ فریاد سنونالۂ درد فغان دل ناشاد سنو اک طرف کفر کی آندھی ہے کہ رکتی ہی نہیںموجِ طوفانِ بلا ایسی کہ تھمتی ہی نہیں آتشِ کفر جلاتی ہے مرے خرمن کونارِ الحاد نے برباد کیا گلشن کو دوسری سمت مسلماں ہے مسلماں کے خلافگویا ایماں ہی کھڑا ہوگیا ایماں کے خلاف فرقہ بندی کا دھواں اٹھتا ہے اپنے گھر سےتیر تکفیر کا چلتا ہے یہاں اندر سے کہیں اسلام نہیں ہے کہیں ایمان نہیںکیا مسلمان کے اندر بھی مسلمان نہیں؟ بھیڑیا کفر کا بھوکا مرے دروازے پراژدہا غیظ کا تکفیر کا کاشانے پر جل گیا میرا فلسطین عراق وافغانجل رہا ہے مرا کشمیر، مرا ہندوستان اب بھی برما کے سمندر سے دھواں اٹھتا ہےاب بھی خاکسترِ گجرات میں کچھ جلتا ہے اب بھی بنگال میں کچھ لوگ ہیں بے گھر، بے دراب بھی کچھ لوگ بنے پھرتے ہیں دریوزہ گر موب لنچنگ نے کیے ہیں مرے اوسان خطااب تو انساں نظر آتا ہے درندہ جیسا وطنِ ہند پہ اب وحشت و ظلمت چھائیگنگا میلی ہوئی، جمنا بھی مری گدلائی رحمتِ عالمیاں! ہند پہ احساں کیجےپھر سے انسانوں کو آقا مرے انساں کیجے یک نظر چشم کرم مصطفیٰ فرمائیے پھرمصطفیٰ امتِ بے کس پہ رحم کھائیے پھر مصطفیٰ بارِ غمِ دل کو کچھ ہلکا کیجےمصطفیٰ جبر کی چکی سے نکلوائیے پھر مصطفیٰ آپ کی امت ہے بھنور کی زد میںمصطفیٰ ساحلِ راحت پہ پہنچوائیے پھر مصطفیٰ غم سے پھٹا جاتا ہے سینہ میراکچھ دوائے دلِ مضطر ہمیں بتلائیے پھر لوٹی اٹھلاتی ہوئی باد صبا میری طرفلائی پر کیف یہ پیغام، صبا میری طرف کیوں پریشان ہے بے چین ہے مضطر ہے تو؟جان کونین ہے رشک مہ و اختر ہے تو تو عروس حرف کن بھی ہے اے سروچمنتیرے ہی واسطے وارد ہوا ہے لا تحزن بات کچھ بھی تو نہیں تو نہ پریشاں ہوناتجھ پہ لازم اے مسلمان! مسلماں ہونا میری تصدیق کرو شرحِ معانی چھوڑوتھام لو حبلِ محمد کو کہانی چھوڑو چھوڑو ہر فسق کو اور کفر کی ہر نسبت کوفرقہ بندی کو بھی تفریق کی ہر لعنت کو چاہتے ہو اگر اسلام کا اونچا ہو علَمسر نگوں کفر ہو، الحاد کی گردن ہو قلم مجھ کو مانے جو کوئی اس کو مسلماں جانواپنے باغی کو نہ تم باغی ایماں جانو بعد ازاں نقش کف پائے محمد پہ چلوصبغۃاللہ میں رنگ جاؤ مسلمان بنو درس اقرأ کا پڑھو پیکر اخلاق بنوینفع الناس پڑھو نائب خلاق بنو تشنگی ختم ہے گر ہاتھ میں ہے بادہ و جامہر مسلمان سلامت ہے بشرطِ اسلام نتیجۂ فکر: ذیشان احمد مصباحی  

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے احرامِ یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی...

Manqabat (1)

قدم زمیں پہ نشاں آسماں پہ رکھتا ہے

بخدمت عالی گرامی مرتبت ، لائق صد احترام ، عارف باللہ، داعی اسلام حضرت شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ...

Ad Image

Recent Articles

View All