Donate Now

Urdu Article

جان ہے بے تاب، اور قلب و جگر پر اضطراب

جان ہے بے تاب، اور قلب و جگر پر اضطراب کب بھلا ! ناچیز کو ،مقصود ہوگا دستیاب   بارِ خاطر جو نہ گزرے تو مری فریادسن اب عطا کردے مرے دل کے سوالوں کا جواب   صدقے جاؤں تیرے ،ساقی!ظرف کو میرےسمجھ ہوش میں آؤں نہ ایسا کر عطا مجھ کو شراب   دل کو لے ڈوبا غمِ ہجر و فراق، اور کر دیا اشتیاقِ یار کے سیلاب نے جاں کو خراب   سوزشِ عشق و محبت نے تپایا اس قدر آتشی رنگ آگیا دل ہو گیا سیخِ کباب   کوئی آمیزش نہ ہو، خالص رہوں تیرے لئے ہو...

بہ ہر شئے تو مشہود لاریب فیہ

بہ ہر شئے تو مشہود لاریب فیہ توئ توئی موجود لاریب فیہ   چوں خواہی بہ لحظے جہاں محو شد چناں کہ ایں نابود لاریب فیہ   توئی بود و ہست و بود تو فقط تو مسجودومعبود لاریب فیہ   بعید از گماں فضلِ ربِ جہاں کرم غیر محدود لاریب فیہ   مع العسر یسرا بخوان و بداں خدا را ایں فرمود لاریب فیہ   سر آید غمِ دہر بالکلیہ غمِ دین افزود لاریب فیہ   مریضِ محبت را تریاقیت بود زہرآلود لاریب فیہ   فریبِ نظر ہست رنگِ جہاں وفا ہست مفقود لاریب فیہ   من عمر گرانمایہ کردم...

او احمد او محمود لاریب فیہ

او احمد او محمود لاریب فیہاو مطلوب و مقصود لاریب فیہ  ہماں مظہرِ ذاتِ رب العلیٰاو شاہد او مشہود لاریب فیہ  جہاں در ولائے حبیبِ خداہمہ خاک آلود لاریب فیہ انا سیدالناس یوم الجزاءنبی خود ایں فرمود لاریب فیہ دلِ سوختہ ام او شمعِ فروزبتدریج افزود لاریب فیہ لقد جائکم چونکہ فرمود رباو را ذکرِ مولود لاریب فیہ !سراجا منیرا ،اے خورشیدِ ماشوی مخزنِ جود لاریب فیہ بعہدِ وفائے رسولِ حشمہمہ فضل معہود لاریب فیہ چوں خوشنودیِ مصطفیٰ یافتیخدا از تو خوشنود لاریب فیہ گرفتارِ گستاخیِ مصطفیٰز سر تا پا مردود لاریب فیہ نماند اگر عشقِ شہ، اے سحرؔشود زہد...

نگاہِ یار نے لوٹا بڑے قرینے سے

نگاہِ یار نے لوٹا بڑے قرینے سے رہا نہ واسطہ مرنے سے اور جینے سے    تڑپ رہاہے مرا دل، تڑپ رہی ہے جاں لگالے یار مجھےآج اپنے سینے سے    جو تونے کی ہے کرم کی نظر، جزاک اللہ وگر نہ بات بھی کوئی کرے کمینے سے    خدائے پاک کا احساں ہے یہ وجود ترا کہ ایک دنیا ہے آباد اس خزینے سے    !چڑھا دیا ہے جہاں تو نے، مجھکو اے رہبر نہ پھیرنا کبھی ان قربتوں کے زینے سے    رہا نہ شوق مجھے بادہ نوشی کا پیارے سکوں ملے گا نظر سے تمہاری پینے سے    تمہاری کشتی ہے پیارے نجات کا ذریعہ اتارنا نہ مجھے اپنے اس سفینے سے    !مرے وجود کو تو پاک کردے اے صفوی ہراک طرح کی کدورت سے اور کینے سے    میں میکشی کا ہوں یوں منتظر پیارے، خود کہ جیسے جام چھلکـتا ہے آبگینے سے    مری طویل شبِ غم کی بھی سحؔر آئے مرقع ہو مری انگشتری نگینے سے    ذرا ذرا سی عنایات سے گزر کر اب سحؔر بھی خوب ہی پائے ترے خزینے سے

منقبت در شانِ مولائے کائنات کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم

(درشان مولائے کائنات علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم منقبت کے اکیس اشعار بہ نسبت تاریخِ شہادت) جدھر دیکھو جلوہ ہے مولیٰ علی کاانوکھا تجلا ہے مولیٰ علی کا رہِ عقبیٰ رستہ ہےمولیٰ علی کاعدو بھٹکا پھرتا ہے مولیٰ علی کا گدا گرچہ تنہا ہے مولیٰ علی کاولیکن سہارا ہے مولیٰ علی کا مرے سایےسے بھی بلا کیوں نہ بھاگےمرے سر پہ سایہ ہے مولیٰ علی کا فلک محوِ حیرت ہے . ہے کون اونچاہوں میں یا کہ تلوا ہےمولیٰ علی کا خدا کا وہی ہے نبی کا وہی ہےجو مولیٰ علی کا ہے مولیٰ علی کا مع المرتضیٰ حق. من المرتضیٰ حقزحق ربط گہرا ہے...

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے احرامِ یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی محبت ہے   تعلیم، جنوں کی ہوتی ہے، یہ مکتب ہے ہشیاروں کا اصلاحِ زمانہ مقصد ہے، یہ مذہب ہے مے خواروں کا مضبوط یقین وعمل پیہم، یہ مسکن ہے ابراروں کا یاں قلب ونظر کی جنگ نہیں، یہ مشرب ہے سرشاروں کا   تنہا یاں شریعت ناقص ہے، تنہا یاں حرام طریقت ہے یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے   اسلام کا پیکر بن جاؤ، ایمان سے دل کو گرماؤ اسلاف کی سیرت...

شاہ صفی میموریل ٹرسٹ

خانقاہ عالیہ عارفیہ سیدسراواں اپنے قیام کی ابتدا سے ہی مختلف طریقوں سے انسانیت کی خدمت انجام دے رہی ہے۔صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی نےرفاہی، تعلیمی، دعوتی اور اصلاحی خدمات سے عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے  ۲۰۰۴ءمیں شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کے نام سے ایک غیر حکومتی تنظیم قائم کی۔اس وقت تنظیم کے تحت ’’خانقاہ عارفیہ ویلفیئر سوسائٹی‘‘ سمیت کئی ذیلی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ جامعہ عارفیہ اور اس کی مختلف شاخیں بھی اسی سوسائٹی کے زیر اہتمام چل رہی ہیں۔ ٹرسٹ کےزیر...

داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی

عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابو سعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی قصبہ سیدسراواں میں۵ محرم ۱۳۷۷ھ مطابق ۲ اگست ۱۹۵۷ء بروز جمعہ  ایک دینی و روحانی خانوادے میں پیدا ہوئے اور اسی ماحول میں پروان چڑھے۔آپ مسلکاسنی حنفی، مشربا چشتی قادری، نقش بندی و سہروردی اور نسبا عثمانی ہیں، اور ان سب سے پہلے آپ مسلم اور محمدی ہیں۔ آپ اس پر ہمیشہ زور دیتے ہیں- رشتۂ اسلام و ایمان کے علاوہ زمانے میں جتنی پنپنے کی باتیں وضع کر لی گئی ہیں، آپ ان سب سے بیزار رہتے ہیں۔آپ کے والد کا نام حکیم آفاق احمد اور والدہ کا...

جامعہ عارفیہ

خانقاہ عالیہ عارفیہ کے صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابوسعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی نے قوم وملت کی رہنمائی اور شریعت وطریقت کے جامع افراد تیارکرنے کی غرض سے۱۹۹۳ء میں خانقاہ کے روحانی احاطے میں اس جامعہ کی بنیادرکھی اورــ’’الجامعۃ العارفیہ صفیۃ العلوم‘‘نام رکھا۔۲۰۰۶ء میں اس نام کومختصر کرکے’’جامعہ عارفیہ‘‘کردیاگیا۔جامعہ کا تعلیمی سفر اس وقت’’شاہ صفی میموریل ٹرسٹ‘‘کی ذیلی تنظیم ’’خانقاہ عارفیہ ویلفیئر سوسائٹی‘‘کے زیرنگرانی جاری ہے۔ اس مختصر سی مدت میں جامعہ اپنی دعوتی، تبلیغی اورعلمی خدمات کی بنیادپرملک وبیرون ملک میں متعارف ہوچکاہے۔اس وقت جامعہ اپنی ایک درجن سے زائد شاخوں کی نگرانی...

خانقاہ عارفیہ

سید سراواں، الٰہ آباد کا مشہور و معروف قدیم قصبہ ہے۔ یہ قصبہ دلی کولکاتا ریلوے لائن پر الٰہ آباد شہر سے تقریباً ۲۲؍کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ آٹھویں صدی ہجری کے عظیم صوفی عارف ربانی سید محمد بن علی بن علاء حسینی سبزواری مشہور بہ سید حقانی قدس اللہ سرہٗ (متوفی اواخر قرن ہشتم ) نے اس سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور دیکھتے دیکھتے یہ خطۂ ارض مخلوق خدا کے رشد و ہدایت اور عقیدتو ں کا مرکز بن گیا ۔ یہ قصبہ آپ ہی کی طرف منسوب ہو کر ’’سید سراواں‘‘ کہلایا ۔  حضرت سلطان العارفین...

الف بائے صفویؔ

الف سے اللہ اسمِ ذات ہے با سے باقی اس کی صفات ہے   تا سے توبہ کر دنیا سے ثا سے ثابت رہ مولیٰ سے   جیم سے جنت تیرا گھر ہے حا سے حق کی چاہ اگر ہے   خا سے خدمت کر مرشد کی خدا نما ہے اس کی ہستی   دال سے دل اللہ کا گھر ہے ذال سے ذاکر قلب اگر ہے   را سے ریاضت کا پھل توڑو زا سے زہدِ نفس نہ چھوڑو   سین سے سجدے میں کھو جاؤ شین سے شرک و دوئی مٹاؤ   صاد سے صوفی صافی ہو جا...

اے خالق و مالک جگ داتا

دعائیہ حمد اے خالق و مالک جگ داتا گُن گان ہے تیری وحدت کا   کس طرح تجھے دیکھوں میں بھلا تو رنگ اور روپ سے ہے نیارا ہر آن ہے تیری شان جدا اے خالق و مالک جگ داتا   اے خالق و مالک جگ داتا گُن گان ہے تیری وحدت کا   کس طرح کروں تری حمد و ثنا تو سب سے الگ تو سب سے جدا تو سب سے غنی تو سب سے بڑا اے خالق و مالک جگ داتا   اے خالق و مالک جگ داتا گُن گان ہے تیری وحدت کا   اوّل بھی توہی...

الموسیقی فی الاسلام علمی تحقیقی شرعی مطالعہ

مضرابِ اَلست!گوش کن اسرار عشق و نوش کن جام شہود اندریں جامت نماید روئے جاناں السماع حضرت خواجہ قیام الدین اصدق قدس سرہ کا یہ شعر ظاہر کرتا ہے کہ صوفیہ صافیہ قُدِّست اَسرارُھُم کے سماع میں اسرار عشق باہوش کانوں سے سنے جاتے ہیں جس سے سالک کا دل جام شہود پینے کے لیے بے تاب ہو جاتا ہے اور پھر بہت جلد وہ وقت بھی آتا ہے جب عالم لاہوت کے پردے اٹھتے ہیں اور اسے جام شہود سے سرفراز اور روے جاناں کے دیدار سے مشرف کیا جاتا ہے۔ سماع، صوفیہ اور ان پر وارد ہونے والی مستی و...

چادر پوشی سید السادات مخدوم میر سید محمد حقانی

سید السادات مخدوم میر سید محمد حقانی بن میر سید علی حسینی سبزواری قَدَّسَ اللہُ سِرَّہُ (متوفی: اواخر قرنِ ہشتم ہجری) خلیفہ و دامادحضرت مخدوم سید شعبان الملۃ علی مرتضیٰ سہروردی جھونسوی قَدَّسَ اللہُ سِرَّہُ (م: ۷۶۰ھ / ۱۳۵۹ء)

۱۲۴؍ واں عرس عارفی امن وسلام کے ساتھ اختتام پذیر

مکی زندگی صبر کی اور مدنی زندگی عدل کی تفسیر ہے! ۱۲۴؍ واں عرس عارفی امن وسلام کے ساتھ اختتام پذیر، علما ومشائخ کے ہاتھوں الموسیقی فی الاسلام اور صوفی ٹائمز کی رونمائی ’’ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی زندگی صبر کا پیغام دیتی ہے اور مدنی زندگی عدل کا، یعنی انسان کو چاہیے کہ جب وہ پریشانی و آزمائش اور مصیبتوں میں گھرا ہو تو صبر کا دامن اس کے ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے اور جب وہ اقتدار میں ہو تو عدل کو ہمیشہ مقدم رکھنا چاہیے۔‘‘ مفتی محمدکتاب الدین رضوی نے ۱۲۴؍ویںعرس عارفی منعقدہ...

’’تکثیری معاشرے میں مکالمے کی اہمیت‘‘ کے عنوان سے سمپوزیم

مکالمہ :مذہبی وقومی نزاعات کے حل کا موثر ترین ذریعہ’’تکثیری معاشرے میں مکالمے کی اہمیت‘‘ کے عنوان سے سمپوزیم میں صوفی اسکالرز کا اظہار خیال اورکتاب ’’داراشکوہ:ایک صوفی شہزادہ‘‘ کی رونمائیہندوستان میں ہزاروں سال سے مختلف مذاہب کے درمیان باہمی تعلقات قائم تھے، لیکن انگریزوں نے فتنہ پروری کو فروغ دیا اور اور لوگوں کو تقسیم کیا۔ آج بتاریخ سنیچر 13 مئی، 2023 کو خسرو فاؤنڈیشن نئی دہلی کے ذریعہ اور جامعہ عارفیہ، سید سراواں، کوشامبی کے اشتراک سے جامعہ عارفیہ میں منعقد سمپوزیم بعنوان "تکثیری معاشرے میں مکالمے کی اہمیت" میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے جواہر لال نہرو...

Most Popular Articals

View All