یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے
احرامِ یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی محبت ہے
تعلیم، جنوں کی ہوتی ہے، یہ مکتب ہے ہشیاروں کا
اصلاحِ زمانہ مقصد ہے، یہ مذہب ہے مے خواروں کا
مضبوط یقین وعمل پیہم، یہ مسکن ہے ابراروں کا
یاں قلب ونظر کی جنگ نہیں، یہ مشرب ہے سرشاروں کا
تنہا یاں شریعت ناقص ہے، تنہا یاں حرام طریقت ہے
یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے
اسلام کا پیکر بن جاؤ، ایمان سے دل کو گرماؤ
اسلاف کی سیرت لے آؤ، اخلاق نبی میں ڈھل جاؤ
ہر وہم دوئی کو مٹاڈالو، توحید کا پرچم لہراؤ
اور عشق نبی کی شمع سے آفاق کو روشن کر ڈالو
انداز نظر یہ ایماں کا، یہ طرز عمل ہی عبادت ہے
یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے
قرآن کتاب واحد ہے، آثار نبی ہیں تفسیریں
اصحاب و نبی، ماہ و انجم، اسلاف انہی کی تنویریں
تفسیر و تصوف و سیرت سب، اس راہ کی روشن قندیلیں
منطق، حکمت، سائنس ولغت، یہ تقریریں، یہ تحریریں
اسباب ہیں سب مقصود، خدا، آغاز وہی جو نہایت ہے
یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے
تفکیر ہماری فطرت ہے، توحید ہماری دعوت ہے
ترجیح ہماری امت ہے، تفریق سے جان کو نفرت ہے
گرنام ہے اہل سنت ہے، گرکام ہے دین کی خدمت ہے
یاں سود وزیاں کی بات نہیں جب دل میں صدق ارادت ہے
منصور اَنا الحق بول پڑا، اب دار و رسن کی نوبت ہے
احرام یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی محبت ہے
یہ برقِ تجلی سینا ہے، یہ لیلی وادی ایمن ہے
یہ قادری مے خانہ ہے سجا، سر سبز یہ چشتی گلشن ہے
یہ شیر خدا کی بستی ہے، یہ فرید و نظام کا آنگن ہے
یہ نقش کف پا مینا کا، یہ سعد و صفی کا درپن ہے
ساقی حرم احسان اللہ، اک مست شراب حقیقت ہے
یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے
Leave your comment