محبان خانقاہ عارفیہ!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
موجودہ عہد مذہبی، مسلکی،سیاسی، سماجی اور روحانی سطح پر جس بحران سے گزر رہا ہے، آپ حضرات اس سے بخوبی واقف ہوں گے۔ اس پر آشوب عہد میں عارف باللہ حضرت شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ صفوی محمدی کا وجود ہمارے لیے حق تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے۔ آپ میں سے جن حضرات نےبھی ان کو قریب سے دیکھا ہے وہ ان کی حکمت وبصیرت ، عرفان ویقین،ایمان وسنیت، ہم دردی ورواداری اور اخلاص وجنون سے ضرور واقف ہوں گے۔ وہ اپنی جگہ ایمان ویقین کے کوہ گراں اور سنی حنفی صوفی روایات کے حامل وداعی ہوتے ہوئے،نئے عہد میں کلمۂ سواء(common issues)پر پوری انسانیت اور بطور خاص تمام اہل اسلام کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں، جسے اہل نظر وقت کی آواز سمجھتے ہیں اور تکفیروتضلیل، افتراق وانتشار اور تعصب وعناد میں جینے والے ’’صلح کلیت‘‘سے تعبیر کرکے ان کے پُرامن اسلامی وروحانی مشن کے خلاف ایک ماحول بنانےکی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے افراد در اصل غیر شعوری طور پر ملت کو کمزور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتےاور اسلام کے خلاف نفرت انگیزی کا کام خالص دینی جذبے کے تحت کرنے میں مصروف ہیں۔
ایسی صورتحال میں یہ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم ایسے افراد کی عالمانہ ومخلصانہ تفہیم کریں اور یہ باور کرائیں کہ سیدسراواں کی سنی صوفی تحریک خدا نخواستہ متضاد افکاروخیالات کی وحدت کی داعی نہیں ، بلکہ متضاد افکاروخیالات کے حاملین کی ایسی وحدت کی داعی ہے جس میں لوگ اپنے اپنے خیالات ونظریات پر قائم رہتے ہوئے انسانیت اور ملت کے مشترکہ کاز کے لیے ایک دوسرے کے معاون بن سکیں۔
اب ہم-محبان خانقاہ-کے لیے کرنے کا کام یہ ہے کہ :
۱- حضرت شیخ کے دست وبازو بنیں، ان کی فکروتحقیق اور منہج ومقصد کی حقیقت سے اہل زمانہ کو واقف کرائیں، تاکہ قدیم سنی صوفی فکر کا احیا ہو سکے، اہل سنت اور اہل تصوف کے عالمی افق سےمسلمانان ہند کا فکری رابطہ استوار ہوسکےاور جدید عہد میں مسلم مخالف افکار و خیالات کا حکیمانہ رد کیا جاسکے۔
۲- اس کام کے لیے سب سے پہلے مرشد گرامی کی ایمانی وروحانی اور اخلاقی تربیت سے خود کو آراستہ کرنا ہوگا۔ علم، عقل، عشق اور عمل کی دولت سے مالامال ہونا ہوگااور پھر اس کے بعد پورے خلوص، متانت، سنجیدگی اور صبر کے ساتھ وقت کے اس عظیم دینی وروحانی مشن کے فروغ ودعوت میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
۳-وقتِ ضرورت ہمارا نقد بھی مخدوش افکاروخیالات پر ہو،ہم کسی شخصیت یا گروہ کو ٹارگیٹ نہ کریں، کیوں کہ ایسا کرکے بلاوجہ ہم اپنا دشمن پیدا کرلیں گے اور بدقسمتی سے ہم میں سے بعض پرجوش افراد اپنے بھولے پن میں ایسا کر بھی رہے ہیں۔
۴-سخت متعصب اور معاند علماکے لیے بھی حتی المقدور ہم شائستہ الفاظ استعمال کریں۔ہم جوش میں ایسا نہ کریں کہ خود بدتمیزی پر آمادہ ہوکر اپنے مضبوط مقدمے کو کمزور کردیں، کیوں کہ بدتمیزی یہ ظاہر کرتی ہے کہ متعلق شخص نے دلائل کی سطح پر شکست تسلیم کرلی ہے۔
۵-علماے اہل سنت کا ایک مخصوص طبقہ طویل مدت سے باہم دست وگریباں رہاہے۔ اس کی وجہ سے بالعموم ان کے نقد میں سب وشتم کے عناصر غالب ہوتے ہیں۔لیکن ہمیں کوشش کرنی ہے کہ رد عمل میں ہم بھی ان کی روش اختیار نہ کرلیں، ورنہ پھر ہمارے پاس یہ منہ نہیں رہ جائے گا کہ خود کو داعی ومصلح اور حضرت داعی اسلام کا پروردہ کہیں، بلکہ اس سے تو حضرت مرشد گرامی کی تربیت اور فکر پر بھی سوال ہوگا اور اس طرح ہم خود شیخ کی شخصیت وافکار کے خلاف بدگمانیاں پھیلانے میں وہ کردار ادا کرجائیں گےجو ان کے متعصب مخالفین بھی نہ کرسکے۔
اس سب کے باوجود ہمیں یہ بات اچھی طرح یاد رکھنی ہوگی کہ ہم لاکھ جتن کرلیں، متعصب ، تنگ نظر،بےبصیرت اور عہد حاضر میں مسلم مسائل سے بے خبرعلماےسوکی تنقیدات وتعقبات بلکہ بے بنیاد فتویٰ جات سے ہم خود کو نہیں بچا سکتے۔اس لیے ایسی باتوں کی ہمیں پرواہ نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ ہر شخص کی توقعات پر نہ ہم پورا اتر سکتے ہیں اور نہ ہی ہم سے اس کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ اس تحریر کا مقصد سب تک یہ پیغام پہنچانا ہے کہ خانقاہ عارفیہ اُسی قدیم خانقاہی نظام کا تسلسل ہے، جہاں سے کسی کو بھگایا نہیں جاتا، کسی کو رسوا اور ذلیل نہیں کیا جاتا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ خانقاہ میں جو بھی آتا جاتا ہے یا کسی بھی طرح شیخ عارفیہ سے محبت رکھتا ہے وہ شیخ کا ترجمان ہو اور اس کے ناشائستہ افکار یا اعمال سےشیخ کے افکارو اعمال کو سمجھا جائے۔ خانقاہیں دار الشفا کی سی ہوتی ہیں، جن میں آنے والے زیادہ تر بیمار ہی ہوا کرتے ہیں، سب صحت مند نہیں ہوتے۔ اس لیے اگر شیخ عارفیہ کے مزاج ومنہاج اور افکار و خیالات کو سمجھنا ہے تو براہ راست خانقاہ آئیں اورشیخ سے ملاقات کریں ۔
رب کریم سے دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ ہمیں دین کی صحیح معرفت عطا فرمائے اور صوفیہ صافیہ کے مشرب خدمت ومحبت پر چلنے اور استقامت کے ساتھ دین کی پر امن دعوت واشاعت کرنےکی توفیق بخشے۔ آمین!
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
احقر حسن سعید صفوی
خانقاہ عالیہ عارفیہ ،سید سراواں
تحریر: ۱۵؍ جولائی ۲۰۲۳ء
Leave your comment