Donate Now

Irfani-majlis

گنہگار کو بھی حقیر نہ جانو

ایک مرتبہ حضور داعی اسلام کی مجلس پر انوار میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ، دوران گفتگو آپ نے ارشاد فرمایا: گنہگار كو ذلت آميز نگاہوں سے نهيں ديكھنا چاہيے بلکہ اس كے ساتھ رحم و كرم اور شفقت كے ساتھ پیش آناچاہیے اور اس كي اصلاح كي كوشش كركے رحمت الٰہی سے قريب كرنےكي کوشش كرني چاہيے اوراگر دل ميں اس كے ليے نفرت كے جذبات پيدا ہوں تو اپنے گناہوں كو ياد كرنا چاہيے،كيوں کہ اس نے اس شخص كو ياتو گناه كرتے ديكھا ہوگا يا پھر صرف اپنےگمان سے حكم لگا رہا ہوگا،اگرگمان ہے تو الله...

بیعت سنت یا واجب؟

۲۷ دسمبر ۲۰۱۳ء بروز جمعہ بعد نماز عصر مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کی بارگاہ میں ہم اپنے خواجہ تاش محب گرامی مولانا غلام مصطفیٰ ازہری اور مولانا ذیشان احمد مصباحی کے ساتھ حاضر تھے ،حقیقت بیعت اور رسم بیعت کی بات آئی تو سرکار نے فرمایا: رسم بیعت سنت ہے اور اصل بیعت واجب ہے ، رسم بیعت یہ ہے کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر معاصی کے ترک اور احکام الٰہی پر عمل کا عہد کیا جائے، جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کیا کرتے تھے۔اصل بیعت اور حقیقت بیعت، محبت و اطاعت...

سالک کے درجات

ايك مرتبہ حضور داعی اسلام مد ظلہ النورانی كی عرفانی مجلس ميں حاضری كی سعادت حاصل ہوئی ۔ دوران گفتگو، حديث جبريل کی بات شروع ہوئی تو آپ نے ارشاد فرماياکہ ا س حديث پا ك ميں سالك كے صرف دو درجے بيان كيے گئے ہيں ؛۱۔ درجۂ مشاهده۲۔درجۂ مراقبہاب اگر كسی كو يہ دونوں ہی كيفيتيں حاصل نہ ہوں تو وه ہالك ہے ۔ اب وه اپنے آپ كو ہلاكت سے نكالنے كے ليے كيا كرے؟چنانچہ بندے كو اگر مراقبے كی كيفيت حاصل نہ ہو تو پہلے اسے اپنا محاسبہ كرنا چاہیے،اپنے گناہوں كے محاسبے كے بعداپنے خالق و...

دست بوسی کرنا کیسا ہے؟

۲۶؍ستمبر۲۰۱۳ء مطابق ۲۰؍ذی قعدہ ۱۴۳۴ھ بروز جمعرات  مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینابعدنماز عصر جب مسجدسے باہر تشریف لارہے تھے۔ جامعہ عارفیہ کے طلبا پروانوں کی طرح آپ کی طرف لپک پڑےاوردست بوسی کرنے کے لیےایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرنے لگے۔حضور داعی اسلام نے فرمایا: بچو!لائن میں آجاؤ ،ایک دوسرے کو دھکانہ دو،دوسروں کو دھکادینا ایذا رسانی کا سبب ہے اورمومن کو ایذا دینا حرام ہے،جب کہ دست بوسی مباح۔فعل مباح کے لیے فعل حرام کا ارتکاب سخت غلط ہے اوراگر کوئی چاپلوسی میں دست بوسی کرے تو دست بوسی ناجائز اوراگر دست بوسی...

صدقہ نافلہ سب کے لیے جائز ہے

یکم اکتوبر ۲۰۱۳ ءمطابق۲۵ ؍ذی قعدہ ۱۴۳۴ھ بروز منگل  محب مکرم مولانا جہاں گیر حسن مصباحی کے والد مرحوم کے ایصال ثواب کے موقع پر مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کے سامنےجلیبی لائی گئی، جامعہ عارفیہ کی ساتویں جماعت (اولیٰ) کے تقریباً چالیس طلباانجمن بنائے ہوئے سرکار کے سہ جانب بیٹھے تھے، سرکار نے طلبا کی جانب مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا : بچو! جلیبی کھائی یا نہیں؟بتاؤ کہ پہلے کھا لے اور بعدمیں فاتحہ پڑھے تو کیاکوئی حرج ہے؟ ایک طالب علم نے عرض کیا:حضور!کوئی حرج نہیں ہے۔ سرکار نے فرمایا: شاباش، دونوں دو فعل ہیں ،...

صحابہ کرام اور اولیاء اللہ

قدم بوسی کی دولت میسرآئی۔صحابۂ کرام اوراولیاء اللہ کے مراتب کا ذکر آیا۔ آپ نےفرمایا:مرتبہ ٔولایت میں سب سے بلندمرتبہ صحابیت کا ہے ۔کوئی بھی غوث وقطب یا ولی کسی ادنیٰ درجے کے صحابی کے برابر نہیں ہو سکتا، کیوں کہ صحابہ کرام نے ایمان کی حالت میں اپنی ظاہری آنکھوں سے مرشداعظم محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور اُن کی صحبت کی برکت سے اپنے ظاہر و باطن کو سنوارا۔اُن کے مربی و مرشد خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور جن کی تربیت کرنے والے خود نبی ہوں اُن کے مقام و...

ناظم اور صدر کیسا ہو؟

۲۰؍دسمبر۲۰۱۱مطابق ۲۴؍محرم الحرام۱۴۳۳ ھ بروز منگل  صبح کے وقت قدم بوسی کی دولت میسر آئی۔ مرشدی حضور داعی اسلام حفظہ اللہ نے کاغذ طلب فرمایا اور خلیفہ، امام ،نا ظم ،صدر،سجادہ نشیں(متولی)، امیر، ڈائرکٹر،یا کسی بھی تنظیم کے اہم کارکن، اصحاب حل وعقد کی صفات و شرائط بیان فرمائی اور اہم نکات کو قلمبند فرمایا۔آپ نے فرمایا کہ کسی بھی دینی تحریک و تنظیم کےاصحاب حل وعقد کے اندر مندرجہ ذیل سات شرطیں ہونی چاہیے۔   ۱۔مسلم ۲۔عاقل ۳۔بالغ ۴۔عالم ۵۔عادل ۶۔قرشی(بہادر) ۷۔سنی صحیح العقیدہ ان صفات کے حامل دس لوگ ہوں جوا صحاب حل و عقد ہوں اور ان کا...

دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے

حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا طالبین اور سالکین کے انجمن میں جلوہ افروز تھے، گفتگو جاری تھی، درمیان میں ایک طالب علم نے عرض کیا کہ حضوراليَدُ العُلْيَا خَيْرٌ مِنَ اليَدِ السُّفْلَى( دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔بخاری) کا کیا مطلب ہے؟ جب کہ عطیات وصدقات لینے والوں میں ہم بعض متقی حضرات کو بھی پاتے ہیں جو اپنی ضرورت کے مطابق لیتے ہیں جب کہ دینے والوں میں غیر متقی حضرات بھی ہوتے ہیں۔  آپ نے ارشاد فرمایا : دینے والا اس لیے افضل ہے کہ دنیا اس کے ہاتھ سے نکل رہی ہےاور...

انسان کے درجات

حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا نے ایک مجلس میں درمیا ن گفتگو فرمایاکہ : لوگ تین طرح کے ہوتے ہیں:۱۔عارف ۲۔عالم ۳۔جاہلجس کے پیش نظر فقط مولیٰ کی رضا ہو ،جس کا جینا مرنا صرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے ہو، وہ عارف ہے، جس کے پیش نظر جنت کاحصول اورجہنم سے نجات حاصل کرنا ہو، وہ عالم ہے اور جو اِن دونوں سے بے خبر ہو، رات دن صرف اپنی اسی فانی دنیا کی فکر میں ڈوبا رہے، وہ بظاہر کتنا ہی علم رکھنے والا ہوجاہل ہے: طَالِبُ الْمَوْلٰی عَارِفٌ،طَالِبُ الْعُقْبٰی عَالِمٌ،طَالِبُ الدُّنْیَاجَاہِلٌ۔ (مولیٰ کا طالب عارف...

رزق کی مثال سائے کی طرح ہے

 حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینانے درمیان گفتگوفرمایا:انسان زندگی بھر صرف اپنی دنیاکے لیے کوشش کرتاہے جب کہ دنیاتو سایے کی طرح ہے ،پھر اس کی کیافکرکرنا؟اتنا فرماتے ہوئے آپ اپنی کرسی سے اٹھے اور اپنے سایے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کبھی آگے جاتے اورکبھی پیچھے ہٹتے اور یہ فرماتے جاتے کہ اگر ہم اس کو اپنی گرفت میں لیناچاہیں تو ہزارکوشش کے باوجوداس کو نہیں پکڑ سکتے ، چاہے ہزارسال اس کے پیچھے دوڑیں،یوں ہی اگر اس سےہم اپنی جان چھوڑاناچاہیں تونہیں چھڑاسکتے،اگرہم اس کو طلب کریں تو یہ ہم سے بھاگےاور اگرہم اس سے بھاگیں تو...

اللہ کے ولی کی پہچان

 حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علیناکی خدمت میں حاضری کی سعادت نصیب ہوئی، ساتھ میں مولانا امان حسن مصباحی اورحافظ شریف استاذ دارالعلوم فیضان اشرف،باسنی ناگوربھی تھے۔تھوڑی دیربعد الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سینئروکیل محترم محمود صاحب اور عبدالقدیر صاحب بھی حاضر ہوئے۔ دوران گفتگو محمودصاحب نے پوچھا: حضرت! ولی کس کو کہتے ہیں؟ اور ولی کون ہے؟آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا:ایک اعتبارسےہر مومن اللہ کاولی ہے۔چونکہ ولایت کی دو قسمیں ہیں:۱۔ولایت عامہ ۲۔ولایت خاصہ  ولایت عامہ ہر اس شخص کو حاصل ہے جو اللہ کے وجود،اس کی توحیداوراس کے رسول کی رسالت اور اس کے احکام کا دل...

علما مثل آب ہیں

امسال (۲۰۱۲)عید کے بعدچندلوگوں کے ساتھ جن میں ایک عالم دین بھی تھے،دھاراوی ممبئی میں حضور داعی اسلام کی ایک مجلس میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ۔تعارف کے بعد گفتگو شروع ہوئی اور آپ نے فرمایا: علما پانی کی طرح ہیں،پانی کبھی اپنے طبعی رنگ ،بواورمزہ پر باقی ہوتاہے جب کہ کبھی ان اوصاف میں سے کوئی ایک وصف بدلا ہوا ہوتاہے۔یوں ہی کچھ علماایسے ہوتے ہیں جو اعمال صالحہ کے رنگ میں رنگے، اخلاق حسنہ کی خوشبوسے مہکتے ہوتے ہیں اور ان کے اندر عقائد صحیحہ کا ذوق ومزہ رچا بسا ہوتاہے جب کہ بعض علما ایسے ہوتے...

اعتدال اورمقام آدمیت پر استقامت

حضورداعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا نے درمیان گفتگو فرمایاکہ:  وہ شخص جو معاشرے میں قابل احترام ہو،لوگ جس کے ہاتھ اورپاؤں چومتے ہوں اس شخص کو حجراسود کی طرح ہونا چاہیے کہ حجراسود کو نہ جانے کتنے انبیا اور اولیا نے بوسہ دیا مگر حجراسود ،حجراسود ہی رہا۔اس کی حالت کبھی متغیر نہ ہوئی،نہ اس کو غرور آیا اور نہ ہی وہ خوشامدی کا طلب گار ہوا۔ اسی طرح وہ لوگ جن کے ہاتھ پاؤں چومے جاتے ہیں،ان کو بھی ایک ہی حالت یعنی اعتدال اورمقام آدمیت پر استقامت کے ساتھ باقی رہنا چاہیےاوراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یوں...

علماو صوفیہ، انصار و مہاجرین کی طرح ہیں

؍دسمبر۲۰۱۲،بعدنماز عصرعلماوصلحاکے ساتھ مجھے بھی حضورداعی اسلام ادام ظلہ علیناکی بارگاہ میں حاضری کی سعادت نصیب ہوئی۔درمیان گفتگو آپ نے فرمایاکہ جب دوشخصوں کے درمیان کسی مسئلے میں اختلاف ہوجائے تو انھیں اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرنا چاہیے:فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِی شَیْئٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُولِ إِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ۔(نسا:۵۹)اگر تم میں کسی بات پراختلاف ہوجائے تو اُسے اللہ و رسول کی بارگاہ میں پیش کرو ،اگر اللہ اورقیامت پر ایمان رکھتے ہو۔آج جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود نہیں، اگر دو شخصوں کے درمیان کسی مسئلے...

سیرت طیبہ کا ہرپہلو نمونۂ عمل ہے

حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینانےمرشداعظم، ہادی دوعالم ﷺ کے طرز دعوت وتبلیغ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فرمایاکہ نبی کریم ﷺ کی دعوتی زندگی کے دو پہلو ہیں:۱۔مکی زندگی۲۔مدنی زندگی مکی زندگی کے دو حصے ہیں: ۱۔قبل اعلان نبوت۲۔بعداعلان نبوتاور مدنی زندگی کے بھی دو حصے ہیں:۱۔قبل فتح مکہ ۲۔بعدفتح مکہ ہر ادوارمیں آپ کی دعوت کے اسلوب الگ رہے اور جب اخیر میں مکہ فتح ہوا اوراسلام کوغلبہ حاصل ہوگیاتوفتح مکہ کے بعد جو اصول وضوابط اور قوانین نافذکیے گئے وہی اسلامی قوانین آج بھی جاری ہیں اوراسلامی نظام کی بقااورحفاظت انھیں قوانین کے قیام ونفاذ میں ہے ۔...

معرفت بغیر علم کے محال اور علم بغیر معرفت وبال

 حضور داعی ٔاسلام ادام اللہ ظلہ علینا نے ایک سفر میں فرمایا کہ علم وعمل دونوں ضروری ہیں ،علم، عمل کے بغیر بے فائدہ ہے اور عمل، علم کے بغیر گمراہی ہے، معرفت،علم کے بغیر محال اور علم،معرفت کے بغیر وبال ہے، علم یا صاحب علم کی صحبت بےحد ضروری ہے۔ علم کے حصول کے لیے یہ ضروری نہیں کہ نو یا دس برسوں تک کا ایک لمبا عرصہ صرف ہی کیا جائے بلکہ اہل ذکر کی صحبت بھی کافی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: فَاسْئلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۴۳)(نحل)( اہل ذکر جواہل علم ہوتے ہیں ان...

Most Popular Articals

View All