ايك مرتبہ حضور داعی اسلام مد ظلہ النورانی كی عرفانی مجلس ميں حاضری كی سعادت حاصل ہوئی ۔ دوران گفتگو، حديث جبريل کی بات شروع ہوئی تو آپ نے ارشاد فرماياکہ ا س حديث پا ك ميں سالك كے صرف دو درجے بيان كيے گئے ہيں ؛
۱۔ درجۂ مشاهده
۲۔درجۂ مراقبہ
اب اگر كسی كو يہ دونوں ہی كيفيتيں حاصل نہ ہوں تو وه ہالك ہے ۔ اب وه اپنے آپ كو ہلاكت سے نكالنے كے ليے كيا كرے؟چنانچہ بندے كو اگر مراقبے كی كيفيت حاصل نہ ہو تو پہلے اسے اپنا محاسبہ كرنا چاہیے،اپنے گناہوں كے محاسبے كے بعداپنے خالق و مالك كي طرف مراجعہ كرنا چاہیے ،اس كی بارگاه ميں اعتراف جرم كے بعد آئنده گناہوں سے باز رہنے اور اطاعت پر جمے رہنے كا معاہده كرنا چاہيے اورپھراس معاہدے كی تكميل كے ليے صدق واخلاص كے ساتھ مجاہدے ميں لگ جانا چاہيے۔اگر بنده اس طرح اپنے آپ كو مذكوره بالا مقامات سے گزار كر مقام مجاہده پر لے آےگا تو الله تعالىٰ اپنے فضل وكرم سے اسے مراقبے كی نعمت نواز دےگا، كيوں كہ الله تعالىٰ كا ارشاد ہے:
وَالَّذِيْنَ جَاہدُوْا فِيْنَالَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا۔ (عنکبوت:۶۹) ترجمہ: جو لوگ میری راہ میں کوشش کرتے ہیں ہم انھیں اپنی راہ دکھادیتے ہیں۔ اور جب اس مقام پر استقامت حاصل ہو جائے گی تو الله تعالىٰ اس كی آنكھوں ميں وه نور عطا فرماےگا جس كے ذريعے اس كو كأنك تراه كی كيفيت حاصل ہوجائےگي،وه مقام مشاہده پر فائز ہوجائےگااوراس طرح الله تعالیٰ كے ارشادکہ: بےشک اللہ محسنوں کے ساتھ ہے( وَإِنَّ اللهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِيْنَ) كی حقيقت اس پر منكشف ہو جاےگی۔
(خضرراہ ،فروری ۲۰۱۴ء)
Leave your comment