یکم دسمبر ۲۰۱۳ ء بروز اتوار کلکتہ میں مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا ایک مجلس میں جلوہ افروز تھے جہاں شہر کے علما و ائمہ اور عمائدین بھی کافی تعداد میں موجود تھے ، درمیان گفتگو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ایک ہے ظلم نہ کرنا اور ایک ہے سلامتی پہنچانا ، دونوں بہتر ہے مگر ظلم نہ کرنا یہ Zeroپوائنٹ ہے ، مسلم تو وہ ہے جس کے وجود سے ساری دنیا کو اور ساری انسانیت کو سلامتی پہنچے وہ بھی اسلام کی سلامتی تا کہ اس دنیا میں بھی وہ کامیاب رہے اور آخرت میں بھی با مراد اور فلاح یاب ہو ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمانوں کو سلامتی پہنچے ، دوسری روایت میں المسلمونکی جگہ الناسبھی آیا ہے جس کا معنی ہوگا کہ مسلمان وہ ہے جس کے وجود سے تمام انسانوں کو سلامتی ملے ، ظلم نہ کرنا اچھا تو ہے مگر یہ بچوں کا کام ہے ، ایک بچہ پیدا ہوا ، اس نے کسی پر نہ ظلم کیا اور نہ کوئی اطاعت و عبادت کی مگر صرف ظلم نہ کرنے کی وجہ سے ہمارا شفیع ہوجاتا ہے ، جب کوئی بچہ انتقال کرتا ہے تو اس کی نماز جنازہ میں پڑھی جانے والی دعا میں ہم یہ پڑھتے ہیں : اَللّٰهُمّ اجْعَلْهُ لَنَا شَافِعًا وّ مُشَفّعًا.یا اللہ ! اس بچے کو ہمارے حق میں ایسا شفیع بنا جس کی شفاعت قبول کی جائے ، صرف ظلم سے محفوظ رہا تو اللہ نے یہ مقام اس کو عطا کیا کہ وہ ہمارے لیے قیامت میں شفاعت کرنے والا بن گیا ، اگر کوئی مسلمان ظلم سے بچنے کے ساتھ اللہ رب العزت کے احکام پر عمل کرتے ہوئے دنیا کو اپنے وجود سے ، اپنے علم سے اور اپنے مال و دولت سے سلامتی پہنچائے تواللہ کے نزدیک اس کا کیا مقام و مرتبہ ہوگا ، انبیا و اولیا کا مقام ارفع و اعلیٰ اس لیے بھی ہے کہ وہ ظلم و زیادتی سے محفوظ بلکہ دوسروں کو محفوظ رکھنے والے اور سلامتی سے ہم کنار کرنے والے ہوتے ہیں ، دین و ایمان کی سلامتی ، عزت و آبرو کی سلامتی ہر طرح کی سلامتی سے انسانیت کو ہم کنار کرتے ہیں ، اللہ و رسول اور بزرگوں کا ہم مسلمانوں سے یہی مطالبہ ہے کہ ہمارے وجود سے دنیا کو سلامتی پہنچے ۔ اسلام کی سلامتی سب سے افضل و اعلیٰ اور ضروری سلامتی ہے ، اس کو ہر فرد بشر تک پہنچانے کی پوری کوشش کی جائے ۔
خضرِ راہ ، ستمبر ۲۰۱۴ ء
Leave your comment