یکم دسمبر۲۰۱۳ءبروز اتوار کلکتہ ناخدا جامع مسجد کے امام کی مسجد بیت میں مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا ایک مجلس میں جلوہ افروز تھے ،جس میں ائمۂ کرام اور عمائدین شہر بھی کا فی تعداد میں موجود تھے ـ،درمیان گفتگو اِنفاق فی سبیل اللہ کا ذکر آیا، آپ نے فرمایا کہ ڈھائی فیصد تو فرض ہے،جس کی ادائیگی نجات کے لیے ضروری ہے اور ڈھائی فیصد سے زیادہ خرچ کرنا درجات کا سبب ہے، عالم دنیا میں توانسان زیادہ سے زیادہ درجات حاصل کرناچاہتا ہے ،جو فانی ہے اور اُ س عالم کی تیاری میں سستی کرتا ہےجو باقی رہنے والاہے اور جہاں ہم کو ہمیشہ ہمیش رہنا ہے، وہاں کے لیے صرف نجات پر اِکتفا کرنے کے لیےہم تیار ہیں،ـ ڈھائی فیصد دے کر ہم نے فرض ادا کیا لیکن وَمِمَّارَزَقْنَاھُمْ یُنْفِقُوْنَ ۳(بقرہ)پر بھی ہمارا عمل ہونا چاہیے،ـاللہ نے جوجو نعمتیں ہم کو دی ہیں اُن کے ذریعے اُس کے دین کی مدد کرنا لازم ہے، مال ہے تو مال خرچ کریں، علم ہے تو علم کے ذریعے اس کے دین کی مددکریں اور اپنے وجود سے اُس کے دین کی اشاعت وتبلیغ میں ڈٹ جائیں وَجٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ۱۵(حجرات)جولوگـ اپنے مالوں اوراپنی جانوں کے ذریعےاللہ کی راہ میں مجاہدہ کرتے ہیں وہی لوگ صادق ہیں۔ اللہ نے فرمایا ہےکہ بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ،تو جن کے پاس مال ودولت میں سے کچھ نہیں ہے وہ لوگ واجبات و فرائض کے علاوہ عبادات نافلہ میں اللہ کی رضا کی خاطر مشغول رہیں اور اپنے آپ کو دین متین کی خدمت کے لیے وقف کردیں اور جو لوگ صاحب دولت و ثروت ہیں اُن کے لیے اوراد و وظائف میں مشغول رہنے سے زیادہ بہتر و افضل عمل یہ ہےکہ وہ اللہ کی راہ میں زکوۃ کے علاوہ اپنامال خرچ کرکے صادقین کے درجے تک پہنچنے کی کوشش کریں۔ ممکن ہے کہ مال ودولت سے اللہ کے دین کی مدد کرنے والے اوراد و وظائف میں مشغول لوگوں پربھی درجات کے اعتبار سے سبقت لے جا ئیں۔
خضرِراہ ، جولائی ۲۰۱۴ء
Leave your comment