۲۰؍دسمبر۲۰۱۱مطابق ۲۴؍محرم الحرام۱۴۳۳ ھ بروز منگل صبح کے وقت قدم بوسی کی دولت میسر آئی۔ مرشدی حضور داعی اسلام حفظہ اللہ نے کاغذ طلب فرمایا اور خلیفہ، امام ،نا ظم ،صدر،سجادہ نشیں(متولی)، امیر، ڈائرکٹر،یا کسی بھی تنظیم کے اہم کارکن، اصحاب حل وعقد کی صفات و شرائط بیان فرمائی اور اہم نکات کو قلمبند فرمایا۔
آپ نے فرمایا کہ کسی بھی دینی تحریک و تنظیم کےاصحاب حل وعقد کے اندر مندرجہ ذیل سات شرطیں ہونی چاہیے۔ ۱۔مسلم ۲۔عاقل ۳۔بالغ ۴۔عالم ۵۔عادل ۶۔قرشی(بہادر) ۷۔سنی صحیح العقیدہ ان صفات کے حامل دس لوگ ہوں جوا صحاب حل و عقد ہوں اور ان کا امیرمذکورہ صفات کے علاوہ ایک اور صفت رکھتا ہو کہ اس کی صحبت واجازت کا سلسلہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تک متصل ہو۔ کسی بھی دینی تنظیم کے ممبران کے انتخاب میں ان صفات کا ضرور خیال رکھنا چاہیے، تاکہ صحیح طور سے دین کا کام ہوسکے ۔ کسی بھی متقی امام یا عالم کافاسق و فاجر صدر یا ناظم کے ماتحت رہنا علمِ دین کی توہین ہے۔
(خضرراہ ،اکتوبر ۲۰۱۳ء)
Leave your comment