قدم بوسی کی دولت میسرآئی۔صحابۂ کرام اوراولیاء اللہ کے مراتب کا ذکر آیا۔ آپ نےفرمایا:
مرتبہ ٔولایت میں سب سے بلندمرتبہ صحابیت کا ہے ۔کوئی بھی غوث وقطب یا ولی کسی ادنیٰ درجے کے صحابی کے برابر نہیں ہو سکتا، کیوں کہ صحابہ کرام نے ایمان کی حالت میں اپنی ظاہری آنکھوں سے مرشداعظم محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور اُن کی صحبت کی برکت سے اپنے ظاہر و باطن کو سنوارا۔اُن کے مربی و مرشد خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور جن کی تربیت کرنے والے خود نبی ہوں اُن کے مقام و مرتبہ کا کیا پوچھنا:
بس ایک لمحہ میں کرتاہے وہ سلوک تمام
کہ جس کا مرشد و ہادی رسول اکرم ہو
اس کے باوجود کوئی ولی معصوم قطعی نہیں، چاہے صحابہ کرام ہی کیوں نہ ہوں۔واجب العصمۃ تو صرف انبیا کی ذات ہے۔ البتہ اولیا محفوظ ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ ۴۲ (حجر)بے شک میرے بندوںپر تیرابس نہیں چل سکتا۔ ان حضرات کے ارشادات کی تقلید کی جائے گی۔ لیکن جو قول یا فعل ان سے غلبۂ حال یا بشریت کے تقاضے کے سبب سرزدہوگا، اس کی نہ تقلیدکریں گے اور نہ تردید،بلکہ تسلیم کریں گے۔
(خضرراہ ،نومبر ۲۰۱۳ء)
Leave your comment