Donate Now

All Articles

مسئلہ سماع و مزامیر پر ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی کی کتاب پر تبصرہ

کتاب: الموسیقی فی الاسلام مصنف: ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی تبصرہ: ساجد الرحمن شبر مصباحی مطبع: شاہ صفی اکیڈمی الہ آباد        صبح الست (قسط نمبر۱)        ۵/جون کی تاریخ تھی،صبح نور سے کائنات کی انجمن منور ہوچکی تھی، مسند مشیخت پر جلوہ افروز جنید وقت اپنے ارادت مندوں کے بیچ درس تصوف میں مشغول تھا،محفل ذکر و فکر عہد الست کی یاد تازہ کرہی تھی،آہستہ قدم کے ساتھ میں بھی اس بزم حال و قال کا ایک فرد بن گیا۔چند لمحے بعد جب نگاہ اٹھی تو شیخ کے ارد گرد مختلف کتابوں پر پڑی، انہیں میں...

جمعیۃ الطلبۃ

جمعیۃ الطلبۃکا قیام ۲۰۰۷ء میں جامعہ عارفیہ کے چند فعال اساتذہ کی نگرانی میں ہوا۔ اساتذۂ جامعہ نے طلبہ کے درمیان تعلیمی مسابقہ کا پروگرام رکھا اور مسابقاتی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لیے طلبہ کی ایک تنظیم تشکیل کی جس کے تحت ہر سال علمی مسابقہ منعقد کرنا طے پایا جس کا مقصد طلبہ میں علمی و عملی بیداری پیدا کرنا تھا۔ حجۃ الاسلام امام غزالی قدس سرہٗ کی طرف نسبت کرتے ہوئے ’’ جشن یوم غزالی ‘‘کے نام سے۲۰۰۷ء میں پہلا سالانہ علمی مسابقہ منعقدہوا، جس میں اساتذۂ کرام نےپروگرام میں شرکت کرنے والے طلبہ اور انتظامیہ طلبہ...

یوگا - چند قابل غور پہلو

احناف سلف کے یہاں فقہ تقدیری کی روایت تھی، یعنی وہ غیر واقع ممکنہ و محتملہ مسائل کی بھی تحقیق کرڈالتے تھے، جب کہ احناف خلف کے یہاں فقہ واقعی سے بھی کھلا اغماض ہے۔ اس لیے کرنے کا کام یہ ہے کہ کم از کم جدید پیدا شدہ مسائل کا دلائل اور احوال کی روشنی میں شخصی اور گروہی تعصبات سے بالاتر ہوکر خالص اللہ کی رضا، اسلام کی بقا اور اہل اسلام کے شرف کو نگاہ میں رکھ کر علمی تحقیقی ومعروضی حل تلاش کیا جائے۔ یہ کام بڑے اداروں اور بڑے علما کا ہے۔ جو مسائل ہمہ...

شاہ صفی اکیڈمی

یہ ادارہ تصوف اور انسانیت کے فروغ کے حوالے سے مختلف قدیم  ترین وجدید کتابوں کی تصنیف، تحقیق اور تدوین کے کام میں مشغول ہے۔تصوف کے ایک پانچ سو سالہ جامع کتاب مجمع السلوک ، روحانی تربیت کا منشور نغمات الاسرار، تکفیریت اور تشدد کے خلاف مسئلۂ تکفیر و متکلمین، مسئلہ سماع کی درست تفہیم کے لیے الموسیقی فی الاسلام، فوائد سعدیہ، مرج البحرین، تکمیل الایمان وغیرہ اس کی اہم اشاعتیں ہیں۔ مسئلۂ جہاد کی صحیح تعبیر و تشریح  کے لیے تفہیم جہاد اور فتاویٰ صوفیہ( آٹھ سو سالہ قدیم )سمیت اوربھی بہت سی کتابیں ہیں جس کی تحقیق و...

کہیں روتی ہوئی شبنم ، کہیں گل پھاڑتے دامن

کہیں روتی ہوئی شبنم ، کہیں گل پھاڑتے دامن کہیں نالہ بلب بلبل ، کہیں ہنستا ہوا گلشن   کہیں افسردہ شاخِ غم، کہیں ہے خوف کی جھاڑی کہیں سرسبز ہے کھیتی، کہیں سوکھے پڑےخرمن   کہیں منظر بہ منظر ہے حسیں تر ، دید کے قابل کہیں شیخ و ہرہمن کی ، کہیں جنگ زمین و زن   یہ فرحت کی جگہ ہرگز نہیں عبرت کی جا ہے یہ کہیں روشن بھی ہےظلمت،کہیں ظلمت بھی ہےروشن   باندازِ وفا جور و جفا بھی رہتی ہے جاری سحرؔ پرہیز از دنیائے رنگ و بو و مکر وفن

جان ہے بے تاب، اور قلب و جگر پر اضطراب

جان ہے بے تاب، اور قلب و جگر پر اضطراب کب بھلا ! ناچیز کو ،مقصود ہوگا دستیاب   بارِ خاطر جو نہ گزرے تو مری فریادسن اب عطا کردے مرے دل کے سوالوں کا جواب   صدقے جاؤں تیرے ،ساقی!ظرف کو میرےسمجھ ہوش میں آؤں نہ ایسا کر عطا مجھ کو شراب   دل کو لے ڈوبا غمِ ہجر و فراق، اور کر دیا اشتیاقِ یار کے سیلاب نے جاں کو خراب   سوزشِ عشق و محبت نے تپایا اس قدر آتشی رنگ آگیا دل ہو گیا سیخِ کباب   کوئی آمیزش نہ ہو، خالص رہوں تیرے لئے ہو...

بہ ہر شئے تو مشہود لاریب فیہ

بہ ہر شئے تو مشہود لاریب فیہ توئ توئی موجود لاریب فیہ   چوں خواہی بہ لحظے جہاں محو شد چناں کہ ایں نابود لاریب فیہ   توئی بود و ہست و بود تو فقط تو مسجودومعبود لاریب فیہ   بعید از گماں فضلِ ربِ جہاں کرم غیر محدود لاریب فیہ   مع العسر یسرا بخوان و بداں خدا را ایں فرمود لاریب فیہ   سر آید غمِ دہر بالکلیہ غمِ دین افزود لاریب فیہ   مریضِ محبت را تریاقیت بود زہرآلود لاریب فیہ   فریبِ نظر ہست رنگِ جہاں وفا ہست مفقود لاریب فیہ   من عمر گرانمایہ کردم...

او احمد او محمود لاریب فیہ

او احمد او محمود لاریب فیہاو مطلوب و مقصود لاریب فیہ  ہماں مظہرِ ذاتِ رب العلیٰاو شاہد او مشہود لاریب فیہ  جہاں در ولائے حبیبِ خداہمہ خاک آلود لاریب فیہ انا سیدالناس یوم الجزاءنبی خود ایں فرمود لاریب فیہ دلِ سوختہ ام او شمعِ فروزبتدریج افزود لاریب فیہ لقد جائکم چونکہ فرمود رباو را ذکرِ مولود لاریب فیہ !سراجا منیرا ،اے خورشیدِ ماشوی مخزنِ جود لاریب فیہ بعہدِ وفائے رسولِ حشمہمہ فضل معہود لاریب فیہ چوں خوشنودیِ مصطفیٰ یافتیخدا از تو خوشنود لاریب فیہ گرفتارِ گستاخیِ مصطفیٰز سر تا پا مردود لاریب فیہ نماند اگر عشقِ شہ، اے سحرؔشود زہد...

نگاہِ یار نے لوٹا بڑے قرینے سے

نگاہِ یار نے لوٹا بڑے قرینے سے رہا نہ واسطہ مرنے سے اور جینے سے    تڑپ رہاہے مرا دل، تڑپ رہی ہے جاں لگالے یار مجھےآج اپنے سینے سے    جو تونے کی ہے کرم کی نظر، جزاک اللہ وگر نہ بات بھی کوئی کرے کمینے سے    خدائے پاک کا احساں ہے یہ وجود ترا کہ ایک دنیا ہے آباد اس خزینے سے    !چڑھا دیا ہے جہاں تو نے، مجھکو اے رہبر نہ پھیرنا کبھی ان قربتوں کے زینے سے    رہا نہ شوق مجھے بادہ نوشی کا پیارے سکوں ملے گا نظر سے تمہاری پینے سے    تمہاری کشتی ہے پیارے نجات کا ذریعہ اتارنا نہ مجھے اپنے اس سفینے سے    !مرے وجود کو تو پاک کردے اے صفوی ہراک طرح کی کدورت سے اور کینے سے    میں میکشی کا ہوں یوں منتظر پیارے، خود کہ جیسے جام چھلکـتا ہے آبگینے سے    مری طویل شبِ غم کی بھی سحؔر آئے مرقع ہو مری انگشتری نگینے سے    ذرا ذرا سی عنایات سے گزر کر اب سحؔر بھی خوب ہی پائے ترے خزینے سے

منقبت در شانِ مولائے کائنات کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم

(درشان مولائے کائنات علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم منقبت کے اکیس اشعار بہ نسبت تاریخِ شہادت) جدھر دیکھو جلوہ ہے مولیٰ علی کاانوکھا تجلا ہے مولیٰ علی کا رہِ عقبیٰ رستہ ہےمولیٰ علی کاعدو بھٹکا پھرتا ہے مولیٰ علی کا گدا گرچہ تنہا ہے مولیٰ علی کاولیکن سہارا ہے مولیٰ علی کا مرے سایےسے بھی بلا کیوں نہ بھاگےمرے سر پہ سایہ ہے مولیٰ علی کا فلک محوِ حیرت ہے . ہے کون اونچاہوں میں یا کہ تلوا ہےمولیٰ علی کا خدا کا وہی ہے نبی کا وہی ہےجو مولیٰ علی کا ہے مولیٰ علی کا مع المرتضیٰ حق. من المرتضیٰ حقزحق ربط گہرا ہے...

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے

یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے احرامِ یقیں ہے زاد سفر، تعلیم یہاں کی محبت ہے   تعلیم، جنوں کی ہوتی ہے، یہ مکتب ہے ہشیاروں کا اصلاحِ زمانہ مقصد ہے، یہ مذہب ہے مے خواروں کا مضبوط یقین وعمل پیہم، یہ مسکن ہے ابراروں کا یاں قلب ونظر کی جنگ نہیں، یہ مشرب ہے سرشاروں کا   تنہا یاں شریعت ناقص ہے، تنہا یاں حرام طریقت ہے یہ باب حرم ہے باب حرم، یہ روح بشر کی جنت ہے   اسلام کا پیکر بن جاؤ، ایمان سے دل کو گرماؤ اسلاف کی سیرت...

شاہ صفی میموریل ٹرسٹ

خانقاہ عالیہ عارفیہ سیدسراواں اپنے قیام کی ابتدا سے ہی مختلف طریقوں سے انسانیت کی خدمت انجام دے رہی ہے۔صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی نےرفاہی، تعلیمی، دعوتی اور اصلاحی خدمات سے عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے  ۲۰۰۴ءمیں شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کے نام سے ایک غیر حکومتی تنظیم قائم کی۔اس وقت تنظیم کے تحت ’’خانقاہ عارفیہ ویلفیئر سوسائٹی‘‘ سمیت کئی ذیلی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ جامعہ عارفیہ اور اس کی مختلف شاخیں بھی اسی سوسائٹی کے زیر اہتمام چل رہی ہیں۔ ٹرسٹ کےزیر...

داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی

عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابو سعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی قصبہ سیدسراواں میں۵ محرم ۱۳۷۷ھ مطابق ۲ اگست ۱۹۵۷ء بروز جمعہ  ایک دینی و روحانی خانوادے میں پیدا ہوئے اور اسی ماحول میں پروان چڑھے۔آپ مسلکاسنی حنفی، مشربا چشتی قادری، نقش بندی و سہروردی اور نسبا عثمانی ہیں، اور ان سب سے پہلے آپ مسلم اور محمدی ہیں۔ آپ اس پر ہمیشہ زور دیتے ہیں- رشتۂ اسلام و ایمان کے علاوہ زمانے میں جتنی پنپنے کی باتیں وضع کر لی گئی ہیں، آپ ان سب سے بیزار رہتے ہیں۔آپ کے والد کا نام حکیم آفاق احمد اور والدہ کا...

جامعہ عارفیہ

خانقاہ عالیہ عارفیہ کے صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابوسعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی نے قوم وملت کی رہنمائی اور شریعت وطریقت کے جامع افراد تیارکرنے کی غرض سے۱۹۹۳ء میں خانقاہ کے روحانی احاطے میں اس جامعہ کی بنیادرکھی اورــ’’الجامعۃ العارفیہ صفیۃ العلوم‘‘نام رکھا۔۲۰۰۶ء میں اس نام کومختصر کرکے’’جامعہ عارفیہ‘‘کردیاگیا۔جامعہ کا تعلیمی سفر اس وقت’’شاہ صفی میموریل ٹرسٹ‘‘کی ذیلی تنظیم ’’خانقاہ عارفیہ ویلفیئر سوسائٹی‘‘کے زیرنگرانی جاری ہے۔ اس مختصر سی مدت میں جامعہ اپنی دعوتی، تبلیغی اورعلمی خدمات کی بنیادپرملک وبیرون ملک میں متعارف ہوچکاہے۔اس وقت جامعہ اپنی ایک درجن سے زائد شاخوں کی نگرانی...

خانقاہ عارفیہ

سید سراواں، الٰہ آباد کا مشہور و معروف قدیم قصبہ ہے۔ یہ قصبہ دلی کولکاتا ریلوے لائن پر الٰہ آباد شہر سے تقریباً ۲۲؍کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ آٹھویں صدی ہجری کے عظیم صوفی عارف ربانی سید محمد بن علی بن علاء حسینی سبزواری مشہور بہ سید حقانی قدس اللہ سرہٗ (متوفی اواخر قرن ہشتم ) نے اس سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور دیکھتے دیکھتے یہ خطۂ ارض مخلوق خدا کے رشد و ہدایت اور عقیدتو ں کا مرکز بن گیا ۔ یہ قصبہ آپ ہی کی طرف منسوب ہو کر ’’سید سراواں‘‘ کہلایا ۔  حضرت سلطان العارفین...

उस मालिक के सिवा जगत में नहीं कोई दूजा करतार

उस मालिक के सिवा जगत में नहीं कोई दूजा करतार नबी रसूल मुहम्मद साहब जगतगुरु अंतिम अवतार   वाहिद एक वही करतार अहद अकेला सर्जन हार उसकी कु़दरत अपरंपार पूज उसी को पूज गंवार उस मालिक के सिवा जगत में नहीं कोई दूजा करतार नबी रसूल मुहम्मद साहब जगतगुरु अंतिम अवतार फूल में जैसे बास बसत है हर दम हर पल साथ रहत है नैन से नाहीं देख परत है हर घट में मौजूद रहत है उस मालिक के सिवा जगत में नहीं कोई दूजा करतार नबी रसूल मुहम्मद साहब जगतगुरु अंतिम अवतार   उसी की काया उसी की माया...

Ad Image

Recent Articles

View All