Donate Now
پر امن ماحول کے لیے تمام مذاہب کے افراد کو متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت

پر امن ماحول کے لیے تمام مذاہب کے افراد کو متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت

خانقاہ عارفیہ ، سید سراواں میں رحمۃ للعالمین کانفرنس کا انعقاد اور کمپیوٹر سنٹر کاا فتتاح

پریس ریلیز(سید سراواں؍ ۲۳ ؍اکتوبر۲۰۲۲ )ساری مخلوق ایک اللہ اور ایک ایشور کی پیدا کی ہوئی ہے۔ اِسی لیے دنیا میں بسنے والے تمام انسانوں پر ضروری ہے کہ وہ اپنے مذہب پر رہتے ہوئے اللہ کی اِس پیاری دنیا کو خوبصورت بنائے رکھنے کے لیے ایک جان بن کر زندگی گزاریں۔  مذہبِ اسلام کی یہ تعلیم ہے کہ  رنگ و نسل اور اونچ نیچ کی بنیاد پر کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، بلکہ سب سے اچھا انسان وہ ہے جو انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دنیا میں ایک دوسرے کی ضرورت بن کر سماج اور سوسائٹی کو خوبصورت بنانے کا کام کرتا ہے۔پیغمبر اسلام دنیا کو کثرت میں وحدت سکھانے آئے تھے ۔یہ باتیں خانقاہ عارفیہ ، سید سراواں  کوشامبی میں ’’امن وشانتی کا پیغام انسانیت کے نام‘‘ کے عنوان سے منعقد رحمۃ للعالمین کانفرنس میں نقیب الصوفیہ مفتی محمد کتاب الدین رضوی نے بیان کی۔ 

مفتی صاحب نے مزید بتایا کہ مذہب ہمارا اختیاری معاملہ ہےاور  انسانیت اللہ کی طرف سے جبری تقاضا ہے۔اللہ نے ہر ایک کو کسی نہ کسی خوبی کے ساتھ پیدا کیا، اس لیے دوسروں کی خوبیوں سے فائدہ اٹھائیں اور اپنی خوبی سے دوسروں کو فائدہ پہنچائیں۔مفتی صاحب نے خاص طور پر مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ اب لکھ کر اور بول کر سیرت سنانے کا وقت ختم ہوگیا، اب وقت آچکا ہے کہ ہم اپنے اخلاق و کردار سے سیرت کو پھیلانے کی کوشش کریں۔ 

آپ سے پہلے جامعہ عارفیہ کے استاذ مولانا محمد ذکی صاحب نے بھی پیغمبر اسلام کی سماجی زندگی پر بھرپور روشنی ڈالی اور بھوکوں کے کھانا کھلانے کے حوالے سے نبی ﷺ کی تعلیمات اور اسلام کے نظریات پرخصوصی  گفتگو کی۔

لکھنؤ ہائی کورٹ سے تشریف لائےجناب ایڈوکیٹ  سجاد صاحب نے ہندوستانی مسلمانوں اور ہمارے ہم وطن بھائیوں کو مخاطب کر کے یہ پیغام دیا  کہ جتنے دھرم اور مذاہب ہیں،  کسی بھی مذہب کی یہ تعلیم نہیں ہے کہ  وہ مذہب کی بنیاد پر بھید بھاؤ اور نفرت کا کھیل کھیلیں۔ بلکہ ہر مذہب امن و سلامتی ، جیو اور جینے دو کے فارمولے پر کام کرتاہے اور اسلام کی تاریخ میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ملتا جس میں تشدد اور ہنسا جیسی کوئی تعلیم دی گئی  ہو۔

علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے تشریف لائے ہوئے مہمان  پروفیسر کنور محمد یوسف امین (ایم بی بی ایس)نےبھی پیغمبر اسلام کی امتیازی خصوصیات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ کلیوگ میں جب کہ انسان کے لیے جانور کی سطح سے بلند ہونا اور انسانی سطح پر آنا ہی ایک مشکل معاملہ ہے، ایسے میں پیغمبر محمد ﷺ نے انسان کے خدا سے ملنے کا انتہائی آسان فارمولہ دیا کہ انسان خیر کے لیے اپنی پوری کوشش کرے اور اس کے بعد خدا کے کِرپا اور معافی سے امید رکھے ۔ 

جامعہ عارفیہ کے طلبہ  گروپ نے  دیوانِ سعید کا بہت ہی مشہور ہندی کلام ’’ اُس مالک کے سواجگت میں نہیں کوئی دوجا کرتار/ نبی رسول (ﷺ )محمد صاحب جگت گرو انتم اوتار ‘‘ والے ترانہ کو بڑے ہی شاندار انداز میں پیش کیا۔ اس کے علاوہ محمد آصف، محمد زید، محمد دانش، محمد دلکش، محمد تحسین احمد اور قاری شمس الدین صاحب نے خوبصورت انداز میں نعتیہ کلام پیش کیا۔ اخیر میں مولانا رفعت رضا نوری ، پرنسپل سنی دارالعلوم الہ آباد کے  صلاۃ و سلام  اور داعی اسلام شیخ ابو سعید دام ظلہ کی دعا پر اس محفل کا اختتام ہوا۔ 

واضح رہے کہ یہ کانفرنس شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کے زیر ِاہتمام خانقاہ عارفیہ کے احاطےمیں منعقد   ہوا۔ کانفرنس کے اختتام پر لنگرِ عام کا بھی شاندار انتظام تھا  جس میں بلا تفریقِ مذہب و ملت ہمارے ہم وطن بھائیوں نے بھی شرکت کی اور کانفرنس کے حوالے سے مسلم دوستی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے محبتوں کا اظہار کیا۔یہ کانفرنس صبح دس بجے سے تقریباً سوا ایک بجےتک جاری رہا۔ اس کے بعد کوشامبی کے  ایس ڈی ایم جناب منیش کمار یادو کے ہاتھوں  جامعہ عارفیہ کےاندر کمپیوٹر سینٹر کا بھی افتتاح عمل میں آیا۔

Ad Image