حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا سے سوال کیا گیاکہ سرکار ہماری نماز کیسی ہونی چاہیے؟آپ نے فرمایا: نماز ایسی ہو جو برائی اور بے حیائی سے روکے۔
إِنَّ الصَّلَاۃَ تَنْہیٰ عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنکَر۔(عنکبوت:۴۵)
نماز تو وہی ہے جو بے حیائی اور بری باتوں سے روک دے
اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب نمازی کو نماز میں خشوع اور خضوع حاصل ہوگا ۔ ایسا نمازی ہی کامیاب اور فلاح پانے والاہے اوراُسے ہی متقی کہا جائے گا:
قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خَاشِعُونَ۔(مومنون:۱،۲)
یعنی وہی مومن کامیاب ہیں جوخشوع اورخضوع کے ساتھ اپنی نمازپڑھتے ہیں۔
ایک شخص کو جب ہر دن پانچ وقتوں میں اللہ کا خوف اور اس کی خشیت حاصل ہوگی تو پھر اس کا دن اور رات ہر آن تقویٰ کے ساتھ گزرے گا ،مگرخشوع اور تقویٰ والی نماز تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ظاہر وباطن کوپاک اور ستھرا بنالیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مِفْتَاحُ الصَّلاۃِ الطُّہُور۔(ترمذی، کتاب الصلاۃ)
یعنی پاکی نماز کی کنجی ہے ۔
طہارت کی دو قسمیں ہیں ،(۱) ظاہری (۲) باطنی۔
ظاہری طہارت یہ ہے کہ نمازی صاحب غسل اورصاحب وضو ہونے کے ساتھ اپنے ہاتھ پائوں اور دیگر اعضاسے دوسروں کو محفوظ رکھتاہو،اورظلم و زیادتی سے باز رہتا ہو ۔
باطنی طہارت یہ ہے کہ اپنے قلب کو بغض وحسد اور ان جیسی رذیل خصلتوں سے پاک رکھے، بلکہ مرد مومن کو چاہیے کہ ماسوا اللہ سے قلب کو خالی رکھے ،یہ ہے باطنی طہارت ۔ جب ہم طہارت ظاہری کے ساتھ طہارت باطنی بھی حاصل کر لیں تو اب لازم ہے کہ ہم اپنے نفس کو آراستہ کریں ،اسے اخلاق حسنہ سے مزین کریں،اوصاف حمیدہ کاخوگر بنائیں،لوگوں تک بھلائی اور سلامتی پہنچانے کی کوشش کریں ،پھر نماز کے قریب آئیں:
خُذُواْ زِیْنَتَکُمْ عِندَ کُلِّ مَسْجِد۔ (اعراف:۳۱)یعنی ہر سجدہ کے وقت اپنے آ پ کو آراستہ کرو۔
اب جبکہ ہم نے اپنے آپ کو پاک کرلیا اور اپنے نفس کو تمام اوصاف رذیلہ سے منزہ کرکے اوصاف حمیدہ اور اخلاق حسنہ سے مزین کر لیا تو ہم کو حقیقی طہارت حاصل ہوچکی اور حقیقی نماز کی کنجی ہاتھ آگئی ، لہٰذا اب ہماری نماز بھی حقیقی نماز ہوگی اورہماری نماز میں خشیت بھی پیدا ہوگی ،پھرہمیں تقویٰ حاصل ہوگا اور پانچ وقتوں کی ہماری یہ نمازیں تمام تر برائیوں اور بے حیائیوں سے روکنے والی ہوں گی اورإِنَّ الصَّلَاۃَ تَنْہیٰ عَنِ الْفَحْشَاء وَالْمُنکَر۔کی صداقت کا مشاہدہ کھلی آنکھوں سے کر سکیں گے۔
(خضر راہ ، جون ۲۰۱۲ء )
Leave your comment