شیخ طریقت سے سوال کیا گیا کہ کن لوگوں سے محبت رکھنی چاہیے اور کن لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے؟فرمایا کہ صالحین وصادقین کی صحبت اختیار کرنی چاہیے کہ اللہ نے فرمایا: کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ۔سورۂ توبہ: ۱۱۹(صادقین کی صحبت اختیارکرو) اور انھیں سے محبت رکھنی چاہیے، کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو محبت کے لائق ہیں اور ان ہی کی محبت نجات تک لے جانے والی ہے۔اور ان ہی نیک بندوں کی اتباع بھی کرنی چاہیے، جو رات دن اپنے مولیٰ کی طرف لو لگائے ہوئے ہیں اور اسی کی طرف متوجہ ہیں:وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ۔سورۂ لقمان:۱۵(اس کی پیروی کروجواللہ کی طرف مائل ہو) کیوں کہ جو جس جماعت کی پیروی کرے گا اسی جماعت اور اسی گروہ میں شمار کیا جائے گا اور جیسی صحبت اختیار کرے گا ویسا ہی ہوجائے گااور کل قیامت میں اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ،اصحاب کہف کا کتا صالحین کی صحبت اختیارکرنے کی وجہ سے جنتی ہوگیاورنہ اس کے پاس کون سی نیکیاں تھیں نیکوں کی صحبت نے ہی اسے جنتی بنادیا :مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ۔(ابوداؤد: کتاب اللباس، باب فی لبس الشھرۃ)(جو جس قوم سے مشابہت اختیارکرتاہے وہ اسی میں سے ہوجاتاہے) ہم اپنے کاروبار میں ،دنیا کے حصول اور طلب جاہ و منصب میں اس قدر مصروف ہیں کہ نہ حق کی طرف جانے کا شوق ہے اورنہ حق کو جاننے کی خواہش اور نہ صادقین کے پاس اٹھنے بیٹھنے اور ان کی صحبت اختیار کرنے کا جذبہ ،لیکن دنیاداروں کے پاس جانے اور ان کی صحبت میں وقت گزار نے کے لیے خوب فرصت ہے ،جبکہ اللہ نے فرمایا :لَاتُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہُ عَنْ ذِکْرِنَاواتَّبَعَ ھَوَاہُ وَکَاْنَ أمْرُہ فُرُطَا۔(سورۂ کہف،۸۲) یعنی ان کی بات نہ مانو جو ہماری یاد سے غافل رہتے ہیں اور جواپنی خواہشات میں پڑے رہتے ہیں ان کا انجام کارہلاکت ہے ،جب دیکھو طلب دنیا اورطلب جاہ کی باتیں کرتے ہیں ،کسی نہ کسی کی غیبت میں لگے رہتے ہیں ،خود بھی تباہ ہوتے ہیں دوسروں کو بھی تباہ کرتے ہیں ۔اللہ کا حکم ہے: قُوْا أَنْفُسَکُمْ وَ أَھْلیِکُمْ نَارًا۔(سورۂ تحریم:۶)یعنی اپنے آپ کواور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ ۔
(خضر راہ ، مئی ۲۰۱۲ء )
Leave your comment