حضورداعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینانے دوران گفتگوجامعہ عارفیہ کے ایک طالب علم کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا:
فقہ کسے کہتے ہیں اورتم کون سافقہ پڑھ رہے ہو؟ پھرتھوڑے سے وقفے کے بعدداعی اسلام نے خودہی فرمایاکہ اگرمسائل شرعیہ،مثلاًحلال وحرام اورجائز وناجائز کا علم حاصل ہوتووہ ’فقہ اسلامی ‘ہے اوراگرمسائل اعتقادیہ مثلاًذات باری تعالیٰ اوراس کی صفات، فرشتے اور آخرت کاعلم ویقین اور اُس کی فہم وسمجھ پیداہوتووہ’فقہ ایمانی‘ہے اورجس علم کے ذریعے قلبی امراض کاعلم اوراُس کاعلاج معلوم ہو، حمیدہ اوررذیلہ خصلتوں کی تمیز حاصل ہو،اوراخلاق حسنہ سے اپنے آپ کومزین کرنے کاجذبہ پیداہو،اوامرونواہی کی عملی قبولیت کا حوصلہ ملے،انذار و تبشیر کی روح پیدا ہو تو اس کو’فقہ احسانی ‘کہتے ہیں،جواِن تینوں فقہ کا جامع ہواُس کو’عالم ربانی‘اور’فقیہ کامل‘ کہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے جس فقہ کوحاصل کرنے کا حکم فرمایاہے وہ انھیں تینوں کا مجموعہ ہے: فَلَوْلَا نَفَرَ مِن کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَائِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوْا فِی الدِّیْنِ وَلِیُنذِرُوْا قَوْمَہُمْ إِذَا رَجَعُوْا إِلَیْہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوْنَ(۱۲۲)( توبہ) ترجمہ:لوگوں کے ہر گروہ سے ایسے چندافراد کیوں نہیں نکلتےجوفقہ دین حاصل کریں اورپھر جب اپنی قوم کی طرف واپس ہوں تو اُنھیں اللہ کا خوف دلائیں تاکہ لوگوں میں اللہ کا خوف وخشیت پیدا ہوں۔ یہی فقہ ہے جس سے اللہ کاخوف اوردعوت کاجذبہ پیداہوتاہے،اس کاحامل خود بھی اللہ کی طرف مائل ہوتاہےاور دوسروں کوبھی اللہ سے جوڑنے پر حریص ہوجاتاہے، یہی اصل فقہ ہے اوراسی کے حصول کانام تفقہ فی الدین ہے، کیوں کہ دین، اسلام وایمان اور احسان کے مجموعے کانام ہے، نہ کہ صرف اسلام کے ظاہری قوانین اورفروعات کا نام دین ہے۔
(خضر راہ ، اکتوبر ۲۰۱۲ء )
Leave your comment