Donate Now
سعد و نحس اور بد شگونی کی ایمانی حیثیت

سعد و نحس اور بد شگونی کی ایمانی حیثیت

حضورداعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا سے سعدونحس اوربدشگونی کے متعلق سوال کیاگیاکہ سرکار!

شادی کی تاریخ متعین کرتے وقت جنتری میں مرقوم سعدونحس کااعتبارکرنااورچلتی گاڑی کے آگے سے بلی کے گزرجانے کو بدشگونی سمجھناکیساہے؟سرکارنے فرمایاکہ ایمان کاتقاضاہے کہ ہروقت یہ خیال غالب رہے کہ فاعل حقیقی صرف اللہ تعا لی ہے وہ جو چاہتاہے وہی ہوتاہے:اِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَایَشَائُ۔( الجج: ۱۸) اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ مَایُرِیْدُ۔(مائدۃ:۱)  سعدونحس جوجنتری میں لکھارہتاہے اس کے اوپر ’’بعقائدشیعی‘‘بھی لکھا رہتا ہے یعنی شیعہ عقیدہ کے مطابق سعدونحس ہے نہ کہ اہل سنت وجماعت کے عقیدے کے مطابق۔

اہل سنت وجماعت کاعقیدہ یہ ہے کہ جوبھی نفع ونقصان ہے وہ اللہ ہی کی طرف سے ہے اوراس کاوقت متعین ہے،جس کوہم تقدیرکہتے ہیں اورتقدیرپرایمان رکھنافرض عین ہے:وَالْقَدْرِخَیْرِہ وَشَرِّہ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی۔( تقدیر اچھی ہو یا بری اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔) ہم پڑھتے توضرور ہیں مگراس پریقین نہیں رکھتے۔   اس روئے زمین پرجوبھی مصیبت آتی ہے،خواہ انسان کی جان ومال پرہویاکسی اورچیز پر،ان سب کواللہ تعالیٰ نے پہلے ہی لکھ دیا ہے،اس کاوقت متعین ہے اوروہ ہوکررہے گا:مَااَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃِِ فِی الاَرْضِ وَلاَفِی اَنْفُسِکُمْ اِلاَّفِی کِتَابٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَبْرَاَھَا اِنَّ ذَالِکَ عَلٰی اللّٰہِ یَسِیْرٌ۔(حدید:۲۲)زمین پر اور تمہاری جانوںپرکوئی مصیبت نہیں آتی مگراللہ نے اس کو پیداکرنے سے پہلے ہی لکھ دیا ہے اوریہ اللہ کے لیے آسان ہے۔  بلی کے گزرنے یاکسی انسان کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا،جواللہ چاہتاہے وہی ہوتاہے،حدتویہ ہے کہ اللہ والوں کی دعائیں بھی اسی وقت موثرہوتی ہیں جب اللہ چاہتاہے،دعاوتعویذاوردواوعلاج بذات خود موثرنہیں ہیں،بلکہ ان سب کے پردے میں موثرحقیقی صرف اورصرف اللہ تعالیٰ ہے،اس لیے ہرنفع ونقصان کے وقت مومن کوچاہیے کہ: اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔یا العیاذ باللّٰہ کہے: ؎

 تیری ہزار برتری تیری ہزارمصلحت

 میری ہر اک شکست میں میرے ہر اک قصورمیں

 گاڑی کے سامنے سے بلی کے گزرنے اورسعدونحس کی وجہ سے کچھ نہیں ہوتا،اللہ نے فرمایا:اِذَاجَائَ اَجَلُھُمْ فَلاَیَسْتَاخِرُوْنَ سَاعَۃً وَّلاَیَسْتَقْدِ مُوْنَ۔(یونس:۴۹)ان کی موت کا وقت جب آجائے گا تو نہ ایک لمحہ پیچھے ہوں گے اور نہ آگے بڑھیں گے۔  ایسانہیں ہے کہ بلی کے گزرجانے اوربہوکے گھرمیں آنے اورجنتری کے مطابق نحس تاریخ میں شادی ہونے یاکسی جادوگر کی وجہ سے موت وحیات کے متعینہ وقت یعنی تقدیر میں کوئی تبدیلی ہوجائے گی ،ایسا عقید ہ غیراسلامی ہے۔  ہاں!اگرکسی کاایساہی عقیدہ اورخیال ہوکہ بلی کاگزرنا اورنحس میں شادی کرنا وغیرہ مصیبت کاسبب ہے توعلماکوچاہیے کہ پہلے اس کوصالح اوربنیادی اسلامی عقائدسے آگاہ کریں اورایمانیات کوبیان کرتے ہوئے ایسے لوگوں کی فکری کجی کودورکریں،بغیرسمجھائے سختی کے ساتھ اس طرح کے مذموم خیالات ورسومات سے لوگوں کونہ روکیں ورنہ خدا نخواستہ کوئی حادثہ ہوگیا تو ایسے لوگ اپنے اس مذموم خیال وگمان میں مزید مضبوط اور گمرہی میں پختہ ہوں گے۔

دوسری بات یہ کہ جوجیساگمان کرتاہے ، اللہ تعالیٰ بھی ویساہی کردیتاہے،حدیث قدسی ہے:اِنَّ ظَنَّ خَیْرًافَلَہٗ اِنَّ ظَنَّ شَرًافَلَہٗ ۔اللہ نے فرمایامیں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جوخیرکاگمان رکھے گااس کے لیے خیرہے جوشر کاگمان رکھے گااس کے لیے شر ہے،اس لیے بندے کوہمیشہ بھلائی اورخیرہی سوچناچاہئے اوراللہ سے خیروسلامتی کی دعاکرنی چاہئے،ممکن ہے کہ اللہ اس کی دعاکوقبول کرلے اورمصیبت کوخوشی سے اورآفت کوراحت سے بدل دے،کیوں کہ اللہ اپنے ہرچاہے پرقادرہے :اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیٔ قَدِیْرٌ۔(بقرہ:۲۰)اورفَعَّالٌ لِّمَایُرِیْدُ۔(بروج:۱۶)جب جوچاہے کرلے صرف اورصرف اللہ کی ذات ہے۔ 

خضر راہ ، جولائی ۲۰۱۲ء 

Ad Image