۲۷ دسمبر ۲۰۱۳ء بروز جمعہ بعد نماز عصر مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کی بارگاہ میں ہم اپنے خواجہ تاش محب گرامی مولانا غلام مصطفیٰ ازہری اور مولانا ذیشان احمد مصباحی کے ساتھ حاضر تھے ،حقیقت بیعت اور رسم بیعت کی بات آئی تو سرکار نے فرمایا: رسم بیعت سنت ہے اور اصل بیعت واجب ہے ، رسم بیعت یہ ہے کہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر معاصی کے ترک اور احکام الٰہی پر عمل کا عہد کیا جائے، جیسا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کیا کرتے تھے۔
اصل بیعت اور حقیقت بیعت، محبت و اطاعت ہے، محبت کے بغیر اطاعت ناقص ہے اور اطاعت کے بغیر محبت دعویٔ پرغرور ہےاورارادت کے لیے محبت واطاعت دونوں ضروری ہے ۔ شیخ سے جس قدر ارادت ومحبت ہوگی، اسی قدر اطاعت وفرماںبرداری پائی جائے گی۔ صحبت شیخ کے بغیر محبت اور ارادت کی پختگی دشوار ہے ، صحبت جس قدر طویل ہوگی، اسی قدر ارادت ومحبت میں اضافہ ہوگاـ بیعت کو بعض صوفیا نے سنت کہا اور بعض نے واجب بتایا، رسم کے اعتبار سے سنت ہے اور اصل و حقیقت کے اعتبار سے واجب ہےـ
(خضرراہ ،مارچ ۲۰۱۴ء)
Leave your comment