خانقاہ عالیہ عارفیہ کوشامبی میں’مثالی معاشرے کی تعمیر میں صوفی اصولوں کا کردار‘‘کے زیر عنوان اجلاس میں اہل علم کا اظہار خیال
’’مثالی معاشرے کی تشکیل کےدو بنیادی عناصر ہیں، علما اور مشائخ، اس امت کی قیادت حکما واطبا سے نہیں ، بلکہ منبر ومحراب سے وابستہ ہے،جس کی رونق علما ہیں اور علما کے مربی مشائخ ہیں۔ البتہ جب علما ومشائخ ہی باہم دست وگریباں ہوں گے، یا وہی علم وعرفان سے دور ہوں گے پھر معاشرے کی اصلاح کی صورت ممکن نہیں ہوگی۔‘‘ ان خیالات کا اظہار درگاہ معلی اجمیر کے خادم مولانا سید کامران چشتی نے جامعہ عارفیہ سید سراواں کوشامبی میں منعقد ’’مثالی معاشرے کی تعمیر میں صوفی اصولوں کا کردار‘‘کے زیر عنوان منعقد ایک دینی، اخلاقی اور تربیتی اجلاس میں کیا۔واضح رہے کہ شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام اس اجلاس کی سرپرستی صاحب سجادہ خانقاہ عارفیہ عارف باللہ شیخ ابوسعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ نے فرمائی۔
اس اجلاس کا آغاز قاری سرفراز سعیدی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا ۔پھر یکے بعد دیگرے مولانا حسن طالب اور جناب افضل الہ آبادی نے بارگاہ رسالت مآب میں خراج عقیدت پیش کیا ۔اس کے بعد ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی نے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اورموضوع بحث کے مختلف پہلوؤں کا تعارف کروایا ۔اس نمائندہ اجلاس میں درگاہ معلیٰ اجمیر، درگاہ شاہ مینا لکھنو، آستانہ اشرفیہ کچھوچھہ، خانقاہ مداریہ مکن پور ،خانقاہ برکاتیہ، مارہرہ ،خانقاہ ثقلینیہ بریلی اور دیگر مختلف علمی وروحانی مراکز کے نمائندگان نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔
درگاہ کچھوچھہ مقدسہ کے نمائندے عالی جناب سید خلیق اشرف اشرفی جیلانی نے فرمایا کہ اعراس و مزارات کے نام پر رسومات سے کہیں زیادہ مشائخ صوفیہ کی تعلیمات پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔وہ بھی تحقیقی بنیادوں پر ،نہ کہ صرف سنی سنائی باتوں پر۔
خانقاہ ثقلینیہ بریلی کے نمائندہ جناب شاہد ثقلینی صاحب نےکہا کہ مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے اکرام انسانیت کے ساتھ حریت فکر کی سطح پر آگے بڑھنا ہوگا اور اس نقطے کو پیش نظر رکھنا ہوگا کہ علم بالوحی میں جب اِکراہ نہیں ہے تو دیگر علوم و فنون اور افکار و نظریات کو اجباری بنانا مثالی معاشرے کی تشکیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوگی ۔
مکن پور شریف کے مولانا عارف ازہری نے کہا کہ مثالی معاشرے کی تشکیل قرآنی مشن "اقرا"اور سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی پابندی کے بغیر ممکن نہیں ۔مولانا غلام رسول دہلوی نے کہا کہ آج کا دور تصوف موافق دور ہے، ایسے دور میں حقیقی تصوف کی بازیافت اور احیا ہی مثالی معاشرے کی تشکیل کی واحد صورت بنتی ہے ۔خانقاہ برکاتیہ مارہرہ سے آئے ہوئے عالم دین مولانا منصور علیمی برکاتی نے کہا کہ مثالی معاشرے کی تشکیل میں سب سے بڑی رکاوٹ دوسروں کو دیکھنا اور دوسروں کی منفی فکر میں غلطیاں نکالنا ہے،جب کہ ہونا یہ چاہیے کہ سب کو اپنی فکر کرنی چاہیے ۔ فرد کی اصلاح سے ہی سماج کی اصلاح ممکن ہے ۔
اخیر میں مولانا ضیاء الرحمن علیمی استاد جامعہ عارفیہ نے مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے صوفی اصولوں کی لازمیت پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ صوفی اصولوں کے حوالے سے سب سے پہلی چیز نیت کی درستگی ہے اور ہر ممکنہ سطح پر انسانیت کو فائدہ پہنچانا ہے ۔
اس اجلاس کی صدارت صاحبزادہ گرامی مولانا حسن سعید صفوی ولی عہد خانقاہ عالیہ عارفیہ نے فرمائی۔ آپ نےاپنے خطبہ صدارت میں اولاً اجلاس میں آئے ہوئے علما و مشائخ کا شکریہ ادا کیا اور قرآن و حدیث کےحوالے سے فرمایا کہ مثالی معاشرے کی تعمیر میں صوفیہ کا رویہ عامۃ الناس کے ساتھ خیر و بھلائی اور رشد و ہدایت کا رہا ہے۔ایسے ہی فخر و مباہات اور تعصبات سے پاکی ہی اولین زاد راہ ہے ۔
آخر میں حضرت عارف باللہ شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ کی مثنوی" نغمات الاسرارفی مقامات الابرار" کے چوتھے ایڈیشن کی رونمائی عمل میں آئی ۔پھر صلاۃ وسلام اور عارف باللہ شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ کی دعاپر محفل کا اختتام ہوا۔
واضح رہے کہ اس محفل کی نظامت ڈاکٹر مفتی مجیب الرحمٰن علیمی نے فرمائی ۔دیگر خاص شرکا میں شیخ راشد مینائی درگاہ شاہ مینا لکھنؤ، حضرت محبوب میاں صاحب صفی پور، بعد سید اظہر علی جعفری مداری صاحب سجادہ نشین خانقاہ مداریہ مکن پور، مولانا فخر الزماں سعیدی آرا بہار ، مولانا امام الدین سعیدی کاٹھمانڈو، نیپال، جناب محمد ذکی سہسرام اور دو درجن سے زائد علما ومشائخ اورصاحبان فکرودانش موجود رہے۔
Shehzad saqlaini
صوفی ازم کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے
Shehzad saqlaini
صوفی ازم کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے
Shehzad saqlaini
صوفی ازم کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے
Leave your comment