Donate Now
تاریخ کربلا کا بنیادی پیغام توکل علی اللہ اور استقامت ہے

تاریخ کربلا کا بنیادی پیغام توکل علی اللہ اور استقامت ہے

آج بروز ۹ ؍محرم الحرام مطابق ۱۱؍اکتوبر ۲۰۱۶ء کو خانقاہ عارفیہ میں بعد نماز مغرب ذکر شہدائے کربلا کا انعقاد کیا گیا۔حافظ نوشاد عالم نے کلام پاک کی تلاوت سے محفل کا آغاز کیا ، اس کے بعد جامعہ عارفیہ کے ایک طالب علم محمد اویس رضا ، گجراتی نے حمد ومنقبت سے سامعین کو محظوظ کیا ؛بعدہ جامعہ کے استاذ مولانا رفعت رضانوری نے تاریخ کربلا اور اس کے پیغام کے حوالے سے ایک پر مغز خطاب کیا ۔ مولانا نےقرآن پاک کی آیت’’ فاذا عزمت فتوکل علی اللہ‘‘ اور’’ ان الذین یوذون اللہ ورسولہ لعنہ اللہ‘‘ کی مکمل تلاوت کی اور ان دونوں آیتوںکی روشنی میں تاریخ کربلا اورواقعہ کربلا کے بنیادی پیغام کو واضح کرنے کی کوشش کی ۔ 

مولانا نےتاریخ اسلام کے ابتدائی ادوار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی جب دین کے خلاف کوئی بات ہوئی یا کسی طاقت نے دین کو مٹانے کی ناپاک کوشش کی تو صحابۂ کرام نے مذکورہ آیات قرآنی کی روشنی میں عزیمت و توکل کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور حق کی سربلندی کے لیےکوشاں رہے ۔ تاریخ کے اوراق پر ایک سرسری روشنی ڈالتے ہوئے آپ نے بتا یا کہ حضرت ابو بکر سے لے کر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ تک جو ایک سلسلہ ہے اس پوری تاریخ میں ہمیں عزیمت وتوکل اور حمیت دین کا پیغام ملتا ہے۔  امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام نے دین کی سر بلندی کے لیے اور اسلام کے سر کو اونچا کر نے کے لیے اپنے نانا کی نصیحت کو سر آنکھوں پر رکھتے ہوئے باطل طاقتوں کے آگے سینہ سپر رہے اوریہ درس دیا کہ جب بھی یزیدیت اپنا سر اٹھا ئے اور دین میں مداہنت پیدا کرنے کی ناممکن کوشش کی جائے تو ہمیں دینی حمیت اور عزیمت وتوکل کے ساتھ اس مداہنت اور یزیدیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے ۔ مولانا موصوف نے بتا یا کہ ہمارے سامنے یزید کا کردار بھی ہے اور امام حسین کا کردار بھی ہے ۔ ہم حسینی کردار کو اپنائیں اور ان لوگوں میں سے نہ ہو ں جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا ’’ بے شک وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر اللہ دنیا اور آخرت میں لعنت بھیجتا ہے اور جو لوگ مومن ، مومنہ کو تکلیف دیتے ہیں ان کے لیے اللہ نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ہم دوسروں کو حسینی نہیں بنا سکتے تو کم سے کم ہم خود حسینی بننے کی کوشش کریں ، ہم خود اپنے اندر دیکھیں کہ کیا یزید کی طرح ہم بھی فسق وفجور میں تو مبتلا نہیں ہیں یا اس کے کردار جیسا ہمارا بھی کردار تو نہیں ہے! اگر یہ ہمارے اندر ہیں تو ہم اسے ختم کریں اور حسینی کردار اپنائیں ۔

اس کے بعد جناب ماسٹر ندیم صاحب نے انگریزی زبان میں خطاب کیا اور امام حسین کے حوالے سے نہایت اہم اور حوصلہ افزا باتیں بیان کیں ۔ آپ نے کہا کہ یزید کے دور حکومت میں اسلام کاجو منہج مسخ ہوا چاہتا تھا ، امام عالی مقام کی شہادت نے اس کو مسخ ہونے سے بچا لیا ۔

اخیر میں بانی جامعہ عارفیہ داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی کی دعاؤں پر محفل اختتام پذیر ہوا ۔ 

Ad Image