خانقاہ عارفیہ ، سید سراواں میں امن و شانتی کا پیغام انسانیت کے نام کے تحت’’ رحمۃ للعالمین کانفرنس‘‘کا انعقاد اور سیرت رسول ﷺ کی روشنی میں فروغ انسانیت کے لیے اہل علم کے خطبات
موجودہ دنیا میں مذہب ، علاقہ ، رنگ و نسل اور ذات پات کے نام پر جس بے رحمی سے انسانی خون بہایا جا رہا ہے ، وہ ہم سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے ۔ قرآن نے ایک جان کے نا حق قتل کو پوری انسانیت کا قتل کہا ہے ،اور نا حق قتل کی واردات کو روکنے کے لیے قصاص کو زندگی بتایا ہے ، قانون قصاص کے تحت قاتل کو سزا کے طور پر قتل کیا جانے لگے تو قتل کے بڑھتے واردات پر بآسانی قدغن لگایا جا سکتا ہے ۔ آج پوری دنیا میں قتل عام جاری ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ مختلف قوموں کے بیچ نفرتیں بڑھ گئی ہیں اور حکومتوں نے عدل و انصاف چھوڑ دیا ہے ۔ ظالموں کی حمایت اور مظلوموں کے ساتھ عدم انصاف کی وجہ سے پوری دنیا خونی واردات سے بھر گئی ہے ۔ ایسی صورت میں ضروری ہو گیا ہے کہ سیرت کا مطالعہ کیا جائے اور پوری دنیا میں بلا تفریق مذہب و ملت عادلانہ نظام قائم کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار مفتی محمد کتاب الدین رضوی ، نائب پرنسپل جامعہ عارفیہ ، سید سراواں نے اپنے خطاب میں کیا ۔
خانقاہ عارفیہ ، سید سراواں میں ہر سال میلاد النبی کے موقع پر امن و شانتی کا پیغام انسانیت کے نام کے عنوان سے رحمۃ للعالمین کانفرنس منعقد ہوتی ہے ، جس میں معزز مسلمانوں کے ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم برادران وطن بھی شریک ہوتے ہیں ۔ حسب سابق اس سال بھی یہ پروگرام بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا ۔ قاری کلیم اللہ سعیدی ، استاذ جامعہ عارفیہ کی تلاوت سے محفل کا آغاز ہوا ۔ بعد ازاں جامعہ کے طالب علم محمد مطلوب ظفر نے بارگاہ رسالت میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا ۔
خطیب الصوفیہ مولانا عارف اقبال مصباحی صاحب نے سیرت رسول کے اخلاقی پہلو پر گفتگو کی ۔ انہوں نے پیغمبر علیہ السلام کی سیرت کی روشنی میں بتایا کہ اچھا مسلمان وہ ہے جو اخلاقی اعتبار سے اچھا ہو اور اس کے اخلاق کا دائرہ صرف سماج اور احباب تک محدود نہ ہو ، بلکہ اپنے گھر کے اندر بھی وہ حسن سلوک اور خوش اخلاقی سے پیش آتا ہو ۔ بیوی بچوں کو خوش رکھتا ہو اور گھریلو کام کاج میں ہاتھ بٹاتا ہو ۔ یہی پیغمبر کی تعلیم ہے اور یہی ان کا عمل و کردار ہے ۔
مولانا ذیشان احمد مصباحی ، استاذ جامعہ عارفیہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبلغ بن کر آئے تھے ۔داروغہ بن کر نہیں آئے تھے ۔ اس لیے ہم مسلمانوں کو بھی تبلیغ کرنی چاہیے ۔داروغہ گیری نہیں کرنی چاہیے ۔ سارے مسائل اسی وقت پیدا ہوتے ہیں جب ہم اپنی بات دوسروں سے منوانا شروع کر دیتے ہیں ۔ اگر ہم اپنی بات کہہ کر دوسروں کو ماننے نہ ماننے کی آزادی دے دیں تو دنیا میں امن و امان قائم ہو جائے گا ۔ دین میں جبر نہیں اور تمہارا دین تمہارے ساتھ ہمارا دین ہمارے ساتھ فرما کر قرآن نے ہمیں اسی طرز زندگی کی دعوت دی ہے ۔ اسی طرز زندگی کو ہم اپنا لیں تو بین المذاہب ہم آہنگی بھی پیدا ہو جائے گی اور بین المسالک جو تنازعات آج پیدا ہو گئے ہیں ان کا بھی خاتمہ ہو جائے گا ۔
خانقاہ عارفیہ کے صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا ۔ بعد ازاں شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کی طرف سے لوگوں کی ضیافت کی گئی اور انسانیت و محبت کا درس لے کر لوگ خوشی خوشی گھر واپس ہوئے ۔
Leave your comment