بندگی شیخ مبارک کے عرس میں محدث سوڈان کی خدمت میں اعزازی شیلڈ پیش کی گئی
(پیر، یکم اپریل ۲۰۱۹، صفی پور) حضرت مخدوم بندگی شیخ مبارک صفوی فاروقی کے عرس کی مناسبت سے ہم مدینۃ الاولیا صفی پور میں حاضر ہیں۔ یہاں چپے چپے پر اولیا آباد ہیں، جن کے ذکر و فکر کی برکت سے یہ سرزمین جنت کا ایک باغ بن گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار بندگی شیخ مبارک صفوی فاروقی کے عرس پاک میں سوڈان سے آنے والے مہمان عالم دین حافظ صحاح ستہ محدث سوڈان شیخ محمد خامس بن سلیمان الازہری السودانی نے کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ تصوف خدا تک پہنچنے کا راستہ ہے اور یہ راستہ خدا کی معرفت کے بغیر طے نہیں ہوسکتا؛ گویا یہ معرفت الٰہی کے حصول کا فن ہے اور معرفت الٰہی کے طرق چونکہ بے شمار ہیں اس لیے ہر صوفی کا جداگانہ منہج سلوک ہے۔ چنانچہ امام غزالی کی راہ علم وعرفان کی راہ ہے، مولانا جلال الدین رومی کی راہ عشق اور شوق کی راہ ہے، سیدنا عبد القادر جیلانی کی راہ ذکر و فکر کی راہ ہے۔ اسی طرح انبیا کا سلوک بھی مختلف ہے۔سیدنا موسی کی معرفت صفات کے واسطے سے تھی، سیدنا ابراہیم کی معرفت آثار وعلامات کے واسطے سے تھی جب کہ رسول اللہ کی معرفت براہ راست معرفت ذات سے تھی۔
واضح رہے کہ شیخ محمد خامس ازہری کو دنیا کے بے شمار علما و مشائخ سے علوم شریعت اور آداب طریقت کی اجازات حاصل ہیں۔
انہیں خانقاہ عارفیہ کے صاحب سجادہ عارف باللہ شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی سے بھی سلاسل اربعہ کی اجازات حاصل ہیں۔ حضرت شیخ ابوسعید دام ظلہ کی دعوت پر ہی وہ ہندوستان کے ایک مہینے کے دورے پر خانقاہ عارفیہ الٰہ آباد آئے ہوئے ہیں۔
خطاب سے پہلے حضرت صمدی میاں صاحب سجادہ آستانہ عالیہ صفویہ صفی پور اور ان کے چھوٹے بھائی حضرت افضال میاں نے شیخ خامس کی خدمت میں گلہائے محبت پیش کیے اور انہیں اعزازی شیلڈ سے نوازا، بعد ازاں حضرت افضال میاں صاحب نے شیخ خامس کی بارگاہ میں کلمات تشکر و ترحیب پیش کیے۔
اس پروگرام کی نظامت مولانا ذیشان احمد مصباحی نے کی جب کہ مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی نے شیخ کے خطاب کی خوب صورت عالمانہ ترجمانی پیش فرمائی۔ داعی اسلام شیخ ابوسعید صفوی کی دعا پر صبح ساڑھے گیارہ بجے یہ محفل اختتام پذیر ہوئی۔ دیگر تقاریب عرس اپنی سابقہ روایات کے مطابق انجام پذیر ہوئی۔
Leave your comment