Donate Now
خانقاہِ عالیہ عارفیہ، سیدسراواں میں یک روزہ قومی سیمینارکاانعقاداور مجلہ الاحسان-9کا رسم اجرا

خانقاہِ عالیہ عارفیہ، سیدسراواں میں یک روزہ قومی سیمینارکاانعقاداور مجلہ الاحسان-9کا رسم اجرا

خانقاہِ عالیہ عارفیہ، سیدسراواں میں یک روزہ قومی سیمینارکاانعقاداور مجلہ الاحسان-9کا رسم اجرا

(پریس ریلیز ) ۲۸/فروری ۲۰۱۹ بروز جمعرات خانقاہ عالیہ عارفیہ ، سید سراواں میں’’ شاہ صفی میموریل ٹرسٹ ‘‘کے زیر اہتمام قومی کونسل براے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے تعاون سے یک روزہ قومی سیمیناربعنوان’’ملفوظاتی ادب کا علمی ،ادبی اور ثقافتی مطالعہ ‘‘ کا انعقاد ہوا ۔ جس میں دہلی ،علی گڑھ ،اور الٰہ آباد سمیت جامعہ عارفیہ کے اسکالرزشرکت فرمائی ۔ یہ سیمینارندرتِ عنوان اور عصری اندازپیش کش کےسبب اپنی نوعیت کا منفرد سیمینار ثابت ہوا۔ سیمینار کا آغاز قاری سرفراز سعیدی ، استاذ جامعہ عارفیہ کی تلاوت سے ہواجس کے بعد جامعہ کے طالب علم محمد مطلوب رضا نے حمدیہ کلام بھی پیش کیا ۔ اس کے بعد سیمینار میں بطور مقالہ نگار شریک ہونے والے اسکالرز نے اپنے مقالہ جات پیش کیے ۔

مولانا ساجد الرحمٰن شبر مظفر پوری نے ’’ ملفوظات شاہ مینا -ایک مطالعہ ‘‘(مجمع السلوک کے تناظر میں) کے عنوان سےاپنا مقالہ پیش کیا اور کہاکہ فارسی زبان میں تصوف کی جامع کتاب مجمع السلوک کا اردو ترجمہ شائع کرنا شاہ صفی اکیڈمی الٰہ آباد کی سب سے گراں قدر پیش کش ہے جوصدیوں بعد وجود میں آئی ہے ۔ ساتھ ہی حضرت شاہ مینا کی ہمہ جہت شخصیت کو اُجاگر کرنے کے لیے ایک مستند ذخیرہ کے طور پر اب علمی دنیا میں متعارف بھی ہوچکی ہے ۔

مولانا ثاقب علیمی نے’’ ملفوظاتی ادب کا سماجی مطالعہ ‘‘ کے زیر عنوان صوفیائے کرام کی سماجی زندگی اور خدمت خلق سے متعلق اُن کے ملفوظات و اقوال کو سلیقے سے پیش کیا۔ ڈاکٹر جہاں گیر حسن مصباحی نے ’’تربیت العشاق کا صوفیانہ مطالعہ‘‘ کے عنوان سے اپنا مقالہ پڑھااور کہاکہ ایک صوفی دراصل انسانی اور ایمانی صفات کاجامع ہوتا ہےنیز اللہ کی رضاہمیشہ اُس کے پیش نظر رہتی ہے، چنانچہ وہ ساری مخلوق کو اللہ کا کنبہ سمجھتا ہے اور ہمیشہ خلق خدا کو نفع پہنچانے میں لگارہتا تاکہ ایمان وعمل میں پختگی کے ساتھ رضائے الٰہی کا حصول ہو۔

مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی نے’’ ملفوظاتی ادب کا علمی اور اصولی مطالعہ ‘‘ عنوان کے تحت اپنا وقیع مقالہ پیش کیا اور ملفوظات مشائخ پڑھنے کےمختلف علمی اور فنی اصول کی وضاحت فرمائی جس کی روشنی میں ملفوظات کا مطالعہ زندگی کے ہرموڑ پر کارآمد ثابت ہوگا ۔اُنھوں نے اس بات پر بھی زور دیاکہ اہالیانِ علم کو چاہیےکہ وہ ملفوظاتی ادب کا علمی اور اصولی مطالعہ کریں۔


 گرامی وقار ڈاکٹر ظفر انصاری ظفر اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اردو ، الہ آباد یونیورسٹی نے ’’ ملفوظاتی ادب کا تاریخی وثقافتی مطالعہ‘‘کے عنوان سےاپنا مختصر مگر جامع مقالہ پیش کیا اور ملفوظ و مکتوب کے مابین فرق بتاتے ہوئےاس کی تاریخی حیثیت واضح فرمائی ۔ اخیر میں صدارتی خطبہ کے لیے پروفیسر کنور محمد یوسف امین( استاذشعبہ علم الادویہ ،طبیہ کالج ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) نے تمام مقالوں پر اپنا شاندار تا ثرتی خطاب پیش کیا اور پیش کیے گئے مقالات کے تعلق سے پُرمغز گفتگو فرمائی۔ اس کے بعد تصوف پر علمی ، تحقیقی و دعوتی مجلہ کتابی سلسلہ الاحسان کے نویں شمارے کی رونمائی عمل میں آئی ۔

کلمات تشکر ادا کرنے کے لیے صاحبزادہ مولاناحسن سعید صفوی ازہری تشریف لائے اوراُنھوں نے عربی و اردو ملفوظات کے حوالے سےچند اہم نکات پیش فرمانے کے بعد تمام کا اورمہمانان کرام کاشکریہ ادا کیا ،اور اس طرح سرپرست سیمینار داعی اسلام شاہ ابوسعید محمدی کی نیک دعاؤں پر سیمینار کا اختتام ہوا ۔ واضح رہے کہ یہ سیمینار مولانا رفعت رضا نوری استاذ جامعہ عارفیہ کی زیرنگرانی منعقد ہوا،جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مولانا مجیب الرحمٰن علیمی نے انجام دیے۔

Ad Image