جامعہ ازہر مصر سے تشریف لائے اساتذہ کے اعزاز میں استقبالیہ محفل کا انعقاد
پریس ریلیز،۳۱؍جولائی ۲۰۱۷،سید سراواں کوشامبی:
خواب حقیقت کی تعمیر کرتے ہیں ایک مقولہ ہے جس پر جامعہ عارفیہ کے بانی و سربراہ داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمد ی صفوی نے کامل یقین کر کے ایک خواب سجایا ، اور وہ ہے شریعت و طریقت ، مدرسہ و خانقاہ ، جدید و قدیم ، تحقیق و تفکیر ، قال و حال اور دعوت و اصلاح کے اجتماع کا خواب۔ اور اس خواب کی تعبیر ہمارا یہ جامعہ عارفیہ ہے ۔ جامعہ عارفیہ کی بنیاد ۱۹۹۳ میں مشرقی ہندوستان کی مشہور خانقاہ ، خانقاہ عارفیہ کے احاطے میں رکھی گئی تب سے لے کر آج تک یہ جامعہ اپنے اہداف اور منصوبوں کی تکمیل میں کوشاں ہے اور علوم نبویہ کی تعلیم اور ترویج میں ہمہ تن مصروف ہے ۔ مذکورہ باتوں کا اظہار مولانا محمد ذکی ، استاذ جامعہ عارفیہ نے جامعہ عارفیہ میں جامعہ ازہر مصر سے آئے ہوئے مہمان اساتذہ کے استقبالیہ پروگرام کے اندر اپنے تعارفی خطاب میں کیا ۔ آپ نے مزید کہا کہ جامعہ کا تعلیمی نصاب کئی جہتوں سے انفرادیت کا حامل ہے اور اسی تعلیمی نظم و نسق کے امتیازکی وجہ سے مصر میں شیخ الازہر شیخ احمد طیب نے داعی اسلام سے ۲۰۱۳ء میں ملاقات کے بعد یہ وعدہ کیا کہ جامعہ ازہر شریف ہندوستان میں جامعہ عارفیہ کے لیے اپنےازہری علما کو بحیثیت مدرس مقرر کرے گا ۔
جامعہ کے استاذ مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی نے کلمات تشکرپیش کیے اور آنے والے مہمان استاذ عربی زبان کے ماہرشیخ مصباح عوض اللہ سالم الیمانی اور دوسرے تجویدوقرأت کے ماہرشیخ عبد اللہ احمد عبد الرحمٰن البنا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جامعہ ازہر شریف کا بھی شکریہ ادا کیا اور شیخ الازہر شیخ احمد طیب کے لیے نیک کلمات کا اظہار کیا ۔
اس کے بعد آئے ہوئے دونوں مہمانوں کو اسٹیج پر مدعو کیا گیا جن میں شیخ عبد اللہ نے تجوید و قرأ ت کے حوالے سے مفید باتیں بتائیں اور قرآن پاک کی بہترین تلاوت کی ـ ان کے بعد شیخ مصباح نے علم کی فضیلت اور عصر حاضر میں اس کی ضرورت اور اس کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کے حوالے سے بہترین خطاب فرمایا ۔ بعدہ جامعہ عارفیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا حسن سعید صفوی نے تمام حاضرین کو علم و عمل کی تلقین کی اور استقامت علی الشریعہ کی دعا فرمائی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان مہمان اساتذہ کی آمد کے بعد جامعہ عارفیہ میں عربی زبان وادب اور تجوید وقرأت کی تعلیم میں مزید بہتری پیدا ہوگی۔ یہ ہماری سعادت کی بات ہے کہ حضرت داعی اسلام کی کوششوں سے ہمیں اور ہمارے ملک کی نئی نسل کو براہ راست عرب اساتذہ سے عربی پڑھنے اور علوم قراءت اور تجوید پڑھنے کا سنہرا موقع حاصل ہے۔ ان شاء اللہ ہندوستانی مدارس کی تعلیم پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
واضح رہے کہ پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا علی احمد عثمانی صاحب نے ادا کیے ۔جامعہ عارفیہ کے ایک طالب محمد اویس رضا نے عربی زبان میں نعتیہ کلام سامعین کے سامنے پیش کیا ۔اخیرمیں بانی و سربراہ داعی اسلام کی دعاؤں پر محفل اختتام پذیر ہوئی ۔
Leave your comment