جامعہ عارفیہ میں جشن یوم آزاد ی کی تقریب میں مقررین کا اظہار خیال، قومی ترانہ کےساتھ ترنگا لہرا یاگیا۔
پریس ریلیز، سید سراواں، کوشامبی:
۱۵؍اگست ۲۰۱۷ء :مسلمان اس ملک کا اٹوٹ حصہ ہیں اور ملک کی آزادی میں ان کا ناقابل فراموش کردار ہے۔ مسلمانوں نے اپنی جان پر کھیل کر ملک کو آزاد کرایا ہے اور اس کی حفاظت کی ہے۔ علامہ فضل حق خیر آبادی سے اشفاق اللہ خان تک تاریخ کے زریں صفحات اس پر شاہد ہیں۔ ادھر کچھ دنوں سے فرقہ پرست طاقتیں مسلسل مسلمانوں کی وفاداری اور حب الوطنی کو مشکوک قرار دینے میں کوشاں ہیں جنہیں ہندوستانی مسلمان ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارے علما نے آزادی کے لیے جہاد کیا۔ اپنا تن من دھن قربان کیا۔ اس موقع پر جھنڈا لہرانے اور جشن آزادی منانے پر ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ نفرت کی تجارت کرنے والوںسےہمیںاپنی وفاداری اور وطن دوستی کے لیے کوئی سرٹیفیکٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ذیشان احمد مصباحی نے جشن آزادی کی تقریبات کے موقع پرجامعہ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد میں اپنے خطاب میں کیا۔
اس موقع پر جامعہ عارفیہ کےمفتی رحمت علی مصباحی نے بتایا کہ مسلمان ملک کا قومی ترانہ اپنے اسکولوں اور مدرسوں میں پڑھتے آئے ہیں اور پڑھتے رہیں گے۔ قومی ترانہ پڑھنے پر مسلمانوں نے کبھی کوئی احتجاج نہیں کیا ۔تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ اور عام مسلمانوں کے بچے خصوصا اسکولوں میں قومی ترانہ گاتے ہی رہے ہیں۔ اگر شرعی اعتبار سے یہ غلط ہوتا تو اس پر آزادی کے ستر سالوں میں علما و مشائخ کی طرف سے ضرور سوالات اٹھائے گئے ہوتے ۔مفتی صاحب نےمزید کہا کہ جے ہند کا مطلب ہندوستان زندہ باد ہے۔ مسلمان یہ نعرہ اردو میں بھی لگاتا ہے اور ہندی میں بھی۔ مفتی صاحب نے عام مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ وہ کسی جذباتی اور بلا وجہ بال کی کھال نکال کر کفر و شرک ثابت کرنے والے عاقبت نا اندیش حضرات کے مکر و فریب کا شکار نہ ہوں اور شریعت اور حالات کی نزاکت کو سنجیدگی سے سمجھیں ۔ورنہ لمحوں کی خطا پر صدیوں کو سزا جھیلنی پڑسکتی ہے۔اگر کوئی تاویل نہ کرنے اور بہرصورت کفر وشرک ڈھونڈنے پر مصر ہو تو پھر اقبال کے ترانۂ ہندی پر بھی اسے کفر کا فتوی دینا چاہیے جس میں پربت کو سنتری اور پاسبان کہا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ جامعہ عارفیہ میں ہمیشہ کی طرح اس سال بھی دھوم دھام سے جشن یوم آزادی ہند منایا گیا ۔جامعہ عارفیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا حسن سعید صفوی اور جامعہ کے پرنسپل مولانا محمد عمران حبیبی نے پرچم کشائی کی۔ نیز ملک کے قومی ترانہ کے ساتھ دیگر قومی گیت بھی گائے گئے۔اس موقع پر جامعہ عارفیہ کے ترجمان مولانامجیب الرحمن علیمی نے فرمایا کہ جس طرح ہندوستان کو آزاد کرانے میں ہر مذہب والوں نے ساتھ دیا، اسی طرح اب ہم سب کو مل جل کر ہندوستان کی جمہوریت کی حفاظت کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے ۱۸۵۷ء میں علمائے کرام کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے سزاکے طور پرعلما کو کالاپانی بھیجے جانے کا تذکرہ کیا اور وہاں ان کو دی جانے والی سزاؤں کا ذکر کیا جس سے سب کی آنکھیں نم ہوگئیں۔اخیرمیںناظم جامعہ مولانا حسن سعید صفوی نے ملک کی امن وسلامتی کے لیے دعا کی اوراس کے بعد مٹھائی تقسیم کی گئی۔
Leave your comment