خانقاہ عارفیہ میں ۳ ؍روزہ سلطان العارفین مخدوم شاہ عارف صفی محمدی کا ۱۲۰ ؍واں عرس
اسلام محبت، رواداری، باہمی ہم آہنگی اور وسیع الظرفی کا نام ہے۔ اسلام صرف مسلم قوم کی نہیں، بلکہ ساری انسانوں کی جان ، مال، عزت و آبرو کی حفاظت کا ضامن ہے۔ اسے جس طرح ایک کلمہ گو کی حفاظت و صیانت مقصود ہے ، اسی طرح تمام نسل انسانی کی حفاظت بھی مطلوب ہے۔ اسی لیے اسلام نے اپنے دین کی بنیاد عدل و انصاف پر رکھی ہے۔ ارشاد پاک ہے: ـ’’ تمہیں کسی قوم کی عداوت اس بات پر بر انگیختہ نہ کرے کہ تم ان کے ساتھ انصاف نہ کر سکو‘‘۔ مذکورہ باتوں کا اظہار عرس عارفی کے دوسرے دن کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ امام اعظم، الہ آباد کے مہتمم خطیب الصوفیہ مولانا عارف اقبال مصباحی نے کیا۔
آپ نے مزید کہا کہ اسلا م احترام انسانیت کا سب سے بڑا داعی اور نقیب ہے، پھر اس کی چند مثالیں رسول گرامی وقار صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے پیش کی ۔ جیسے غیر مسلموں کو دعوت دے کراپنے گھر کھانا کھلانا ، اپنی مسجد میں ان کو جگہ دینا ، ان سے سماجی رسم و راہ کوبرقرار رکھنا ۔آپ نے احادیث کی روشنی میں گفتگو جاری رکھتے ہوئے ایک روایت کی تشریح میں کہا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے پہلی وحی کے نزول کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تسلی کے الفاظ کہے تھے کہ خدا کی قسم، اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا، آپ تو سب کے ساتھ صلہ رحمی کرتے ہیں، ان میں سے جو ناتواں ہیں ان کا بوجھ اپنے اوپر لیتے ہیں،جو محتاج ہیں ان کےلیے کماتے ہیں،ان کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کی راہ میں مصیبتیں اٹھاتے ہیں۔ ظاہر ہے یہ سارے لوگ غیر مسلم تھے جن کے ساتھ رسول اللہ یہ سلوک کر رہے تھے۔
مذکورہ پروگرام کی ابتدا قاری کلیم اللہ سعیدی کی تلاوت سے ہوئی ساتھ ہی جامعہ کے طالب علم مطلوب ظفر اور ان کے ہم نواؤں نے عارف صفی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں منقبت کے اشعار پیش کیے۔اخیر میں داعی اسلام کی دعاؤں پر محفل اختتام پذیر ہوئی اس کے بعد حسب معمول محفل سماع منعقد ہوئی جو فجر کے وقت تک جاری رہی ، قل شریف کے بعد تمام حاضرین نے نماز فجر ادا کی اور بلا تفریق مذہب و ملت تمام زائرین نے خانقاہ کے لنگر سے کھاناتناول کیا۔ واضح رہے کہ جامعہ عارفیہ میں صبح کے وقت فارغین ائمہ و دعاۃ کی مشترکہ میٹنگ کا انعقاد بھی ہوا تھا جس میں علما اور تشریف لائے اسکالرس نے امامت و خطابت اور درس و تدریس سے جڑے مبلغین کو کئی ساری نصیحتیں کیں اور سماج میں دینی کام کرنے کے دوران کس طرح کی مشقتیں آتی ہیں اور ان کا کیا بہترین حل ہو سکتا ہے اس حوالے سے گفتگو فرمائی ۔
خانقاہِ عارفیہ، سید سراواں میں ہمیشہ اعراس کی تقریبات کے بعد ’’درس عقائد اہل سنت‘‘ کی محفل کا انعقاد ہوتا ہے، جس میں آنے والے زائرین اور علما وطلبہ شرکت کرتے ہیں۔وجود باری تعالیٰ ، اللہ تعالیٰ کی صفت قدرت ، اللہ تعالیٰ کہاں ہے اور اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بعد اس درس کا موضوع تھا اللہ تعالیٰ کی صفت کلام ، جس میں مفتی صاحب نے علماے اسلام کے حوالے سے کلام باری تعالیٰ کی وضاحت فرمائی اور نہایت علمی و اصلاحی نکات کی جانب توجہ مبذول کرائی ۔ آج کے اس نازک ماحول میں جب کہ لوگ دین بے زار ہو رہے ہیں اور علم دین سے دورہو رہے ہیں ، اعراس کے موقع پر اس طرح کے درس کا انعقاد کرنا یقینا خانقاہِ عارفیہ کا بڑا کارنامہ ہے ۔
اس محفل کی نظامت مولانا عارف اقبال مصباحی نے کی اور اویس رضا گجراتی نے نعتیہ کلام پیش کیا۔یہ درس عرس کے تیسرے دن بعد نماز ظہر منعقد ہوا تھا جو صلاۃ و سلام اور صاحب سجادہ حضرت شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی کی دعا پر اختتام پذیر ہوا اور اس کے ساتھ ہی حضرت مخدوم شاہ عارف صفی قدس سرہ کا ۱۲۰ ؍واں عرس اپنی تمام تر تقریبات کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔
عرس کی تقریبات میں خواجہ احمد نظامی دہلی ، جناب فرید احمد نظامی دہلی، حضرت سید شعیب میاں خیرآباد ، سید ضیا علوی خیرآباد ، سید محبوب اللہ بقائی مہوبا ، جناب سید سلمان اشرف جائسی ، سید غوث میاں فتح پور، سید غلام دستگیر میاں کولکاتا و دیگر مندوبین خصوصی طور پر شریک رہے ۔واضح رہے کہ عرس عارفی کی تمام تقریبات شاہ صفی میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام وانصرام منعقد کی جاتی ہیں۔
Leave your comment