سید سراواں، الٰہ آباد کا مشہور و معروف قدیم قصبہ ہے۔ یہ قصبہ دلی کولکاتا ریلوے لائن پر الٰہ آباد شہر سے تقریباً ۲۲؍کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ آٹھویں صدی ہجری کے عظیم صوفی عارف ربانی سید محمد بن علی بن علاء حسینی سبزواری مشہور بہ سید حقانی قدس اللہ سرہٗ (متوفی اواخر قرن ہشتم ) نے اس سرزمین کو اپنا مسکن بنایا اور دیکھتے دیکھتے یہ خطۂ ارض مخلوق خدا کے رشد و ہدایت اور عقیدتو ں کا مرکز بن گیا ۔ یہ قصبہ آپ ہی کی طرف منسوب ہو کر ’’سید سراواں‘‘ کہلایا ۔
حضرت سلطان العارفین شاہ عارف صفی محمدی قدس سرہٗ(۱۳۲۰ھ۱۹۰۳/ء) نےانیسویں صدی عیسوی میں آپ ہی کی دعوتی اور تبلیغی مشن کی نشاۃ ثانیہ کی اور ۱۳۰۰ھ ؍ ۱۸۸۳ء میں مخلوق کی روحانی تشنگی بجھانے کی خاطر خانقاہ عالیہ عارفیہ کی بنیاد رکھی۔خانقاہ عالیہ عارفیہ کا تعلق مشہورروحانی سلسلہ ،چشتیہ صفویہ سے ہے۔ حضرت سلطان العارفین کو خرقۂ اجازت و خلافت ، واقف سرّ قل ھو اللہ شاہ عبد الغفورمحمدی بارہ بنکوی قدس سرہٗ (۱۳۲۴ھ/۱۹۰۶ۓء) سے حاصل تھا جو حضرت مخدوم شاہ محمد خادم صفی محمدی صفی پوری قدس اللہ سرہٗ(۱۲۸۷ھ/۱۸۷۰ۓء) کے مرید و خلیفہ تھے۔ یہ روحانی سلسلہ،شیخ الاسلام حضرت مخدوم شیخ عبدالصمد شاہ صفی (۹۴۵ھ/۱۵۳۸ء) ، وارث الانبیاء و المرسلین مخدوم شیخ سعدالدین خیرآبادی (۹۲۲ھ/۱۵۱۶ء) اور قطب العالم حضرت مخدوم شاہ مینا لکھنوی (۸۸۴ھ/۱۴۷۹ء) قدست اسرارہم کے واسطوں سے ہوتا ہوا سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیامحبوب الٰہی قدس سرہٗ (۷۲۵ھ/۱۳۲۵ء) تک پہنچتا ہے۔
سلطان العارفین مخدوم شاہ عارف صفی محمدی قدس سرہٗ نسباً عـثمانی تھے،اور آپ کی والدہ ماجدہ سیدہ تھیں۔ آپ کے اجداد میں شیخ بہاء الدین عثمانی علیہ الرحمہ جو غزنی کے رہنے والے تھے، حضرت امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی قدس سرہٗ کے ہمراہ بحیثیت سپہ سالار ہندوستان تشریف لائے اورالٰہ آباد کے قریب قلعہ کڑا کو فتح کیا۔ آپ نے محی الدین پور اور چروا میں قیام کیا۔ بعد میں آپ کی اولاد نے سید سراواں کو رونق بخشی۔
حضرت سلطان العارفین اپنے وقت کے کاملین طریقت کے مربی ورہنما او رعام مخلوق کے لیے مرجع تھے ۔آپ کی تربیت وصحبت سے سلسلۂ چشتیہ صفویہ کے روحانی فیوض کو آپ کے کئی جلیل القدر خلفا نے ہندوپاک میں عام وتام کیا۔بیسویں صدی میں سلسلہ نظامیہ مینائیہ صفویہ کی اس شاخ نے دعوت وارشاد کے میدان میں خاموشی کے ساتھ جو کارنامے انجام دیے ہیں وہ یقینا ہندوستان کے متاخرین صوفیہ کی تاریخ میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے کے لائق ہیں۔
اس روحانی میکدے کی نیابت حضرت سلطان العارفین سے ان کے خلف اکبر حضرت مخدوم شاہ صفی اللہ محمدی عرف شاہ نیاز احمد عثمانی (۱۳۷۴ھ/۱۹۵۵ء) اور ان سے ان کے برادر عزیزحضرت مخدوم شاہ احمد صفی محمدی عرف شاہ ریاض احمد( ۱۴۰۰ھ/۱۹۷۹ء) کو ملی۔آپ موجودہ صاحب سجادہ عارف باللہ داعی اسلام حضرت شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی کے والد کے عم محترم ہیں۔ یہ نبوی وراثت آپ ہی سے حضرت داعی اسلام کو منتقل ہوئی۔جن کی سرپرستی میں یہ خانقاہ تربیت و تزکیہ اور دعوت واصلاح کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔
Leave your comment