کہیں روتی ہوئی شبنم ، کہیں گل پھاڑتے دامن
کہیں نالہ بلب بلبل ، کہیں ہنستا ہوا گلشن
کہیں افسردہ شاخِ غم، کہیں ہے خوف کی جھاڑی
کہیں سرسبز ہے کھیتی، کہیں سوکھے پڑےخرمن
کہیں منظر بہ منظر ہے حسیں تر ، دید کے قابل
کہیں شیخ و ہرہمن کی ، کہیں جنگ زمین و زن
یہ فرحت کی جگہ ہرگز نہیں عبرت کی جا ہے یہ
کہیں روشن بھی ہےظلمت،کہیں ظلمت بھی ہےروشن
باندازِ وفا جور و جفا بھی رہتی ہے جاری
سحرؔ پرہیز از دنیائے رنگ و بو و مکر وفن
Yrt
Waah
Leave your comment