بخدمت عالی گرامی مرتبت ، لائق صد احترام ، عارف باللہ، داعی اسلام
حضرت شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی
زیب سجادہ : خانقاہ عالیہ عارفیہ ، سید سراواں شریف ، الٰہ آباد
بموقع جشن یوم غزالی ، منعقدہ ۲۷ ، مارچ ۲۰۱۱ ء /اتوار
قدم زمیں پہ نشاں آسماں پہ رکھتا ہے
مکاں میں رہ کے نظر لا مکاں پہ رکھتا ہے
روایتوں کا امیں ہے وہ پاسبان سلف
مگر وہ ہاتھ بھی اپنا سناں پہ رکھتا ہے
کسی بھی شخص کی وہ نبض دیکھتا ہی نہیں
شفا کا ہاتھ ہی بیمار جاں پہ رکھتا ہے
ہے عصرِ نو کا مسیحا بھی خضرِ دوراں بھی
نظر وہ مردِ قلندر جہاں پہ رکھتا ہے
قریب ہے کہ زمانہ ٹھہر کے بولے گا
کہ یہ فقیر تو قبضہ جہاں پہ رکھتا ہے
شکار عقل کا کرنا ہے مشغلہ اس کا
جنوں کا تیر و ہ اپنی کماں پہ رکھتا ہے
کمند ڈالتا رہتا ہےوہ ستاروں پر
تصرفات عجب کہکشاں پہ رکھتا ہے
حیات ، قلب و نظر پاتے ہیں جہاں واعظ
غرورِ علم ، سر اپنا جہاں پہ رکھتا ہے
اسی جناب سے دل کو ہے مغفرت کی امید
نیاز مند : ذیشان احمد مصباحی
Leave your comment