جامعہ عارفیہ میں ۶۷؍ فارغین کی دستار بندی کے موقع پر علما کا اظہار خیال
زندگی کے ہر شعبے میں اگر کوئی رول ماڈل ہو سکتا ہے تو وہ رسول گرامی کی ذات بابرکات ہے ۔ آپ کی سیرت کا نمایاں پہلو یہ رہا کہ اختلاف اور انا نیت کے بیچ سانس لینے والی قوم کے درمیان اتحادو انکساری کی فضا ہموار کر دی اور جوقبیلے چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے ایک دوسرے کا سر قلم کرنے کے درپے تھے ان کو اخوت و بھائی چارگی کاخوگر بنا دیا۔ ان باتوں کا اظہار عرس عارفی کے پہلے دن کے خصوصی خطیب حضرت مولانا سید سلمان اشرف جائسی ، خانقاہ اشرفیہ جائس نے کیا۔
ان سے پیشترنوجوان فاضل علوم اسلامیہ مولانا سید قمر الاسلام صاحب ولی عہد خانقاہ ولیہ، فتح پور نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالی نے قرآن میں ہمیں امت بنا کر مبعوث ہونے کی بات کی ہے۔کنتم خیر امت؛ جب کہ آج ہم فرقہ اور گروہ میں بٹ گئے ہیں۔اس امت کی شناخت فرقہ اور گروہ سے نہیں ہے، بلکہ امت سے ہے اور امت بھی وہ جو خیر امت ہو۔ آپ نے مزید کہا کہ اللہ رب العالمین کو اس امت کی اجتماعیت اتنی محبوب ہے کہ اگر کسی بھی جہت سے اسے توڑنے کی کوشش کی جائے تو اسے کنڈم کرنے کا حکم دیا۔ چنانچہ جب پیغمبر عالم علیہ السلام کی مسجد کے مقابلے میں امت کی اجتماعیت کوتوڑنے کے لیےایک الگ مسجد تعمیر کی گئی تو اسے مسجد ضرار قرار دے کر حکم دیا گیا کہ آپ وہاں ہرگز کھڑے نہ ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر امت مسلمہ کی اجتماعیت کو توڑنے کا کام خواہ مسجد بنا کر ، مدرسہ بنا کر، خانقاہ بنا کر ، تنظیم یا کسی دوسری صورت اختیار کر کے ہو، جس صورت اور جس جگہ سے افتراق بین المسلمین کا کام ہوگا، وہاں قرآنی تعلیم کی رو سے ہمیں ہرگز کھڑا نہیں ہونا ہے۔ نہ ان کا ساتھ دینا ہے، نہ ان کی حمایت کرنی ہے؛ بلکہ ہمیں ایسی تمام درس گاہوں، خانقاہوں، شخصیتوں، تنظیموں اور افکار و نظریات کو مسترد کرنا ہے؛ کیوں کہ قرآن؛ اتحاد امت اور انسانیت کا ابدی درس دیتا ہےاور یہی طریقہ رہا ہے پیغمبر دو عالم، ان کے جملہ صحابہ اور اولیا و بزرگان دین کا کہ انہوں نے لوگوں کوآپس میں جوڑاہے،سب کو سینے سے لگایا ہے اور سب کے دکھ سکھ میں ان کے مسائل کا حل بن کر سامنے آئے ہیں۔
تین روزہ عرس عارفی کے اس پہلے دن کے پروگرام کا آغاز جناب قاری نظام الدین صاحب کی تلاوت قرآن سے ہوا ۔ طلبہ جامعہ عارفیہ نے نعت اور ترانہ پیش کیاجب کہ نظامت کے فرائض مولانا عارف اقبال مصباحی صاحب نےادا کیے ۔ جامعہ کے مختلف کورسیز سے فارغ ہونے والے ۶۷/طلبہ کی دستار بندی بھی کی گئی۔ اخیر میں صلات و سلام اور حضور داعی اسلام کی دعاؤں پہ محفل کا اختتام ہوا ۔
فارغین طلبہ کی تعداد۶۷ / ہے جن میں اڈوانس ڈپلومہ کے ۴ طلبہ ، فضیلت کے ۱۵ طلبہ ، قرأت کے ۳۹ طلبہ اور حفظ کے ۹ طلبہ شامل رہے جن کے اسما حسب ذیل ہیں :
ڈپلومہ اِن دعوہ اینڈ اسلامک اسٹڈیز سے محمد شبیر قادری اورنگ آباد بہار، محمد عنبر رضاممبئ مہاراسٹر، محمد توصیف رضاجھارکھنڈفارغ ہوئے ۔
فضیلت سے اویس رضاغازی کا پورہ کوشامبی،احمد صفی گہورہ فتحپور، محمد مشتاق نیپال ، محمد قریش کریلی الہ آباد،عبدالقادر بھدوہی ، محمد دلشاد کوشامبی ، محمد نعیم کوشامبی ۔ محمد غلام مرتضٰی کشمیر ،محمد عمران کشمیر ، رضی احمدالیمان بارہ بنکی ، محمدشرافت حسین دربھنگہ ، محمد کوثر مظفر پور ، محمد ندیم اختر اتر دیناج پور ، غلام نور صمدانی بردوان ، محمد ظہیر احمد فریدآباد فارغ ہوئے۔
شعبۂ قرأ ت سے محمد سعید رضا نوری آسیون ، سالم خان کوشامبی ، شمشیر انصاری گریڈیہہ ، محمد انس کوشامبی ، محمد حسن کوشامبی ، محمد عارف کوشامبی ، محمد حنیف بلگام کرناٹک ، محمد رئیس ریوا ، محمد اصغر ریوا ، توصیف رضا نیپال ، ابو الحیات کشن گنج ، محمد ریان فاروقی پرتاپ گڑھ ، عادل خان ریوا ، محمد فائق رضا دربھنگہ ، محمد مدثر رضا کشن گنج ، محمد افتخار امیٹھی ، محمد جاوید اخترکٹیہار ، محمد رضوان احمد کشن گنج ، تنویر رضا نداف نیپال ، محمد فیض فاروقی پرتاپ گڑھ ، محمد پرویز عالم کشن گنج ، عطا کریم نئی دہلی ، سید احمد حسین چھتیس گڑھ ، فرقان اللہ الٰہ آباد ، محمد کوثرسہرسہ ، عطائے صفی بہرائچ ، محمد ابو العاص چھپرہ ، محمد سلیم سلطان پور ، محمد سلطان احمد سیتامڑھی ، محمد آصف رضامظفر پور ، محمد امن صفوی لکھیم پور ، محمد غفران رضاکشن گنج ، صابر میاں بریلی ، محمدعاصم کوٹہ ، محمد اشتیاق احمدسمستی پور ، محمد اصغر علی کشن گنج ، محمد مجاہد رضا اتردیناج پور ، محمد اظہرالقادری پورنیہ ، محمد مختار فارغ ہوئے ۔
شعبۂ حفظ سے محمد قدرت اللہ کولکاتہ ، محمد عادل کوشامبی ، محمد اسد کوشامبی ، امتیاز عالم مظفر پور ، سید محمد اشرف امیٹھی ، محمد نورمجسم کٹیہار ، محمد آداب احمد کوشامبی ، محمد ذیشان کوشامبی ، معراج عالم کشن گنج فارغ ہوئے ۔
Leave your comment