خانقاہ عارفیہ میں محفل مولائے کائنات کا انعقاد
کائنات ارضی میں انسان کے پاس اگر کوئی قیمتی شئی ہے تو وہ وقت ہے۔ اگر انسان اس قیمتی اور انمول نعمت کی قدر کرے اور اپنے وقت کا صحیح استعمال کرے تو اس کا وجود تو ختم ہو جائے گا لیکن رہتی دنیا تک اس وجود کے ثمرات باقی رہیں گے ۔خاص طور سے طالبان علوم نبویہ کو اپنے قیمتی وقت کی حفاظت کرنی چاہیے اور اس کا صحیح استعمال کرنا چاہیے تاکہ وہ ایک جید اور باعمل عالم بن کر دین اسلام اور قوم کی خدمت کر سکیں ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جامعہ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد میں مولائے کائنات سے منسوب محفل میں حضرت مولانا محمد ذکی ازہری استاد جامعہ ہذا نے کیا۔
واضح ہو کہ یہ محفل دو حصوں میں منقسم رہی ،پہلا حصہ بعد نماز مغرب تا عشا رہا۔ محفل کی ابتدا قاری ابو عبیدہ صاحب کی تلاوت سے ہوئی ۔ اس کے بعد مولانا اختر تابش سعیدی اور حافط شکیل صاحبان نے حمد ونعت کے اشعار پیش کیے۔مولانا ازہری نے قرآن وسنت اور اعمال سلف کی روشنی میں وقت کی اہمیت اور اس کے صحیح استعمال پر جامع گفتگو فرمائی۔
بعد نماز عشا نقیب الصوفیہ مفتی محمد کتاب الدین رضوی صاحب کا پر مغز خطاب ہوا۔ آپ نےسورہ عصر پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں قرآن وسنت کی تمام باتوں پرمکمل یقین ہونا چاہیے۔ ہم ان لوگوں کی طرح نہ بنیں جنہوں نے قران کی بعض آیتوںپر ایمان لایا اور بعض کا انکار کیا ؛بلکہ عملی طور سے اس فعل سے بچنے کی کوشش کریں ، وگرنہ ہمارا یہی حال رہا اور ہم قرآنی آیتوں کا مخاطب خود بننے کی بجائے دوسروں کو سمجھتے رہیں تو ہم ایک بار کیاسو بار بخاری کا درس دے دیں ہماری زندگی خائب وخاسر ہی رہے گی، ہم نامراد وناکام ہی رہیں گے ۔
نیز آپ نےسورہ عصر پر مفسرین کے حوالے سے گفتگو فرماتے ہوئے کہا کہ ایمان اور عمل صالح کے ساتھ ساتھ ہم حق یعنی ایمان کی تلقین کریں لوگوں کو ایمان کی طرف بلائیں اور صبر یعنی اعمال کی طرف لوگوں کو مائل کرنے کی کوشش کریں ۔اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو کل بروز قیامت ہمیں نجات ملنے کے ساتھ ساتھ درجات بھی ملیں گے ۔
علم و عرفان کی یہ محفل صلاۃ و سلام اورسرپرست اجلاس حضور داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی کی دعا پر اختتام پذیر ہوئی ۔ بعدہ محفل سماع کا انعقاد ہوا، جس کے بعد لنگر عام کادور چلا ۔
Leave your comment