Donate Now
الکوحل  آمیز سینیٹائزر کے استعمال کا  شرعی حکم

الکوحل آمیز سینیٹائزر کے استعمال کا شرعی حکم

عام طور سے سینیٹائز الکوحل سے بنا ہوتا ہے۔(alcohol-based sanitizer)  یعنی اس کے اندر الکوحل کی بڑی مقدار ہوتی ہے.اگرچہ مارکٹ میں بعض سینیٹائزر ایسے بھی دستیاب ہیں جو کلورین سے بنا ہوتا ہے۔((chlorine based sanitizerاس میں الکوحل سرے سے ہوتا  ہی نہیں ہے۔  اس سینیٹائز کے استعمال میں کوئی حرج ہی نہیں ہے ۔ اب رہا یہ مسئلہ کہ جو  سینیٹائز الکوحل آمیز  ہیں اس  کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟ اس کا جواب جاننے سے قبل ہمیں الکوحل کی حقیقت سمجھنی چاہیے۔

الکوحل کی حقیقت

علم الکیمیا ،کیمسٹری (Chemistry)کی اصطلاح میں الکوحل کے بنیادی اجزا تین ہیں:

۱- کاربن  (Carbon) ۲- ہائڈروجن (Hydrogen) ۳- آکسیجن (Oxygen)

یہ تینوں اجزا  انفرادی طور پر الکوحل نہیں ہیں۔ ان کی ایک متناسب ترکیب کو الکوحل کہا جاتا ہے۔ اس  کا کیمیائی فارمولہ یہ ہےجب کار بن اور ہائڈروجن  کے ساتھ ہائڈراکسی گروپ   بنے تو یہ ترکیب نشہ آور بن جاتی ہے۔ اسی کو الکوحل کہا جاتا ہے۔پھر کاربن، ہائڈروجن اور ہائڈراکسی کے تناسب میں مختلف طرح کی کمی بیشی سے الکوحل کی مختلف انواع پیدا ہوتی ہیں۔ جن میں اصل یہ ہے کہ ہائڈراکسی کا  ہونا ضروری ہے اور اس کی مقدار جس قدر بڑھتی جائے گی نشہ تیز ہوتا جائے گا۔

 الکوحل ان تمام اشیا سے تیار کیا جاسکتا ہے جن کے اندر کاربوہائڈریٹ اسٹارچ اور گلوکوزکی مقدار ہو۔ جیسے گیہوں، چاول، شکر، آلو وغیرہ۔ چنانچہ یہ  اشیا جب ہم کھاتے ہیں اور پیٹ میں جانے کے بعد جب وہ پیٹ میں موجود تیزابیت کے زیر اثر ہضم کے پراسیس سے گزرتی ہیں تو ان کے اندر بھی الکوحل پیدا ہوجاتا ہے جس کے بعدجسم میں سستی یا نیند کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ 

چوں کہ بنیادی طور پر الکوحل ایک کیمیائی قسم ہے لیکن اس  کی خصوصیات  وکیفیات میں نشہ بھی ہے  ، اس لیے ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ہرمسکر یا نشہ آور مادہ  میں الکوحل ہے اور ہر الکوحل نشہ آور ہے۔اسی لیے اسے روح شراب بھی کہا جاتا ہے۔ خمر ،وائن (Wine) الکوحل مشروبات ہے  جس کی وجہ سے بعض لوگ الکوحل کو شراب ہی سمجھتے ہیں حالانکہ شراب  ،خمر  یا وائن (Wine) میں الکوحل کی مقدار زیادہ ہوتی ہے بعینہ الکوحل شراب نہیں ہے کیونکہ الکوحل کا استعمال نشہ کے علاوہ بہت سارے کاموں میں کیا جاتا ہے جیسے آگ بھڑکانے اور کسی چیز کو گلانے وغیرہ کے لئے ، اس میں حل کرنے کی صلاحیت کل مائعات سے زیادہ ہوتی ہے، اسی لئے  دوا وغیرہ میں اس کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے ۔

الکوحل کا شرعی حکم

 اب رہا یہ سوال کہ الکوحل کا استعمال شرعاًجائز ہے یا نہیں؟

الکوحل  کی حقیقت جاننے سے یہ واضح ہوا کہ ہم الکوحل کو دو حیثیت سے دیکھ سکتے ہیں:  -۱ مسکر ۲ -نوع کیمیا 

مسکر ہونے کی حیثیت سے الکوحل کا حکم: فقہا نے جو حکم مسکرات یعنی نشہ آور اشیا کا بیان کیا ہے، تعبیر کے اختلاف کے ساتھ بعینہ وہی حکم الکوحل کا ہوگا مسکرات کے تعلق سے فقہا کے دو مذہب ہے پہلا مذہب  ائمۂ ثلاثہ کا ہے   ان کے نزدیک چوں کہ تمام مسکرات بہر صورت حرام ہیں اور شراب وخمر کا حکم رکھتے ہیں  اس لیے ہم جدید تعبیر میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ائمہ ثلاثہ کے نزدیک الکوحل مطلقاً حرام ہے،  دوسرا  مذہب حنفیہ کا ہے  ان کے نزدیک اس مسئلے میں تفصیل ہے: وہ یہ ہے کہ  صرف ۱۔ انگور کی کچی شراب،۲۔ انگور کی پکی شراب،۳۔ کھجور اور۴۔  منقی ۔سے بنائی جانے والی شراب کی حرمت قطعی ہے۔ دیگر شرابیں اس مقدار میں پینا حرام ہے جس سے نشہ پیدا ہوجائے۔ پھر یہ حرمت بھی قطعی نہیں ظنی ہے۔ اس لیے احناف کی بات کو ہم جدید تعبیر میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ صرف وہ الکوحل حرام قطعی ہے،جو انگور، کھجور اور منقیٰ سے بنایا گیا ہو، ان کے علاوہ دوسرے الکوحل حرام قطعی نہ ٹھہریں گے۔ اور ان کے حکم میں تخفیف پیدا ہوجائے گی۔لہٰذا احناف کے نزدیک جب تک الکوحل نشہ کی حد  تک نہ پہنچے اس وقت تک نہ وہ حرام ہوگا اور نہ ہی نجس ۔

 اگر اسے بالفرض حرام مان بھی لیا جائے تو اس سے اس کا نجس ہونا ثابت نہیں ہوتا ہے اس لیے کہ نجاست کے لیے حرمت کے علاوہ ایک مستقل دلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔جیسے زہر حرام ضرور ہے لیکن نجس نہیں۔ 

مسکر ہونے کی حیثیت سے الکوحل کا یہ اصلی حکم ہوا، تاہم ضرورت و حاجت اور ابتلائے عام کے سبب جدید فقہا نے الکوحل آمیز اشیا کے استعمال کو جائز کہا ہے۔ہم میں سے ہر شخص آلو پیتھک اور ہومیوپیتھک دوائیں استعمال کرتا ہے۔ فقہا نے علاج کے لیے ان کا استعمال جائز کہا ہے، جب کہ علاج کے لیے یونانی اور دیگر دوائیں موجود ہیں۔ فقہا اس کے لیے ضرورت ، حاجت، یا عموم بلویٰ کا حوالہ دیتے ہیں۔

نوع کیمیا  کی حیثیت سے الکوحل کا حکم:  اس اعتبار سے الکوحل کا  استعمال  حرام نہیں ہوگا  اور نہ  ہی الکوحل نجس ہوگا ۔ کیونکہ یہ صرف  اور صرف شراب کے لئے استعمال نہیں ہوتا ہے اور جو چیز شراب کے لئے استعمال نہ ہو  اگر چہ اس میں نشہ ہو اس کی نجاست اور حرمت پر کوئی دلیل نہیں ہے البتہ اسی الکوحل کا استعمال شراب  ،خمر  یا وائن (Wine) کے طور پر ہو تو اس کا قلیل و کثیر سب حرام ہوگا ۔ اس اعتبار سے  الکوحل کا استعمال دوا ،  سینیٹائزر، صابن ، تیل  ،ناخن پالش ، اور دگر اشیا میں نہ حرام ہے اور نہ نجس ۔

الکوحل آمیز سینیٹائزر کا حکم

 چوں کہ  بازار میں دستیاب عموما سینیٹائزر الکوحل آمیز  ہوتے ہیں اور الکوحل کی تحقیق اوپر گزر چکی ہے ۔ اگر الکوحل کو نشہ آور ہونے کی حیثیت سے دیکھتے ہیں تو  سینیٹائزرتمام  ائمہ  کے نزدیک حرام یا مکروہ تحریمی ہوگا  لیکن جس طرح جدید فقہا نے علاج کےلیے ایلو پیتھک اور ہومیوپیتھک دواؤں کے استعمال کو جائز بتایا ہے،جب کہ علاج کے لیے یونانی اور دیگر دوائیں  بھی موجود ہیں۔ فقہا اس کے لیے ضرورت ، حاجت، یا عموم بلویٰ کا حوالہ دیتے ہیں۔  یہ تمام حوالےموجودہ کرونا(Covid-19) کے عہد میں سنیٹائزر کے استعمال میں بھی پائے جاتے ہیں۔کیوں کہ آج سینیٹائزر کا استعمال طبی نقطۂ نظر سے ضروری ہے،  اور اس کے استعمال میں ابتلاے عام بھی ہے اس لیے  جس طرح  الکوحل آمیز دواؤں اور دیگر اشیا  کا استعمال  جائز ہے اسی طرح الکوحل آمیزسینیٹائزر کا استعمال  بھی جائز ہونا چاہیے  ۔

اور اگر الکوحل کو ایک کیمیائی قسم ہونے کی حیثیت سے دیکھیں تو اس کے مطلق جواز کا قول کیا جائے گا، کیوں کہ اس کا استعمال نشہ کے لیے ہی نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی متعدد امور میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے  آج دنیا کہ تقریبا ہر مسجد کو پینٹ کیا جاتا ہے  اور پینٹ کے سلسلے میں تحقیق یہ کہ آج مارکیٹ میں جو پینٹ دستیاب ہے اس کی تین قسمیں ہیں   ۱ ۔ پینٹ کی پہلی قسم وہ ہے جس میں الکوحل کی آمیزش پہلے ہی سے ہوتی ہے ۲ ۔ پینٹ کی دوسری قسم جس  کو آیئل پینٹ کہتے ہیں   اسے دیوار پر لگانے کے لئے تھینر کا استعمال کیا جاتا ہے جس  میں تقریبا ۹۰/فیصد سے زیادہ الکوحل کی آمیزش ہوتی ہے ۔ ۳۔ پینٹ  کی تیسری قسم جس کو واٹر پینٹ  کہتے ہیں  اس میں عام طور سے الکوحل  کی آمیزش نہیں ہوتی ہے مگر حسب ضرورت اس میں بھی کبھی کبھی الکوحل کی آمیزش کردی جاتی ہے  سائنگ کے لئے یا مضبوطی لانے کے لئے۔ گویا الکوحل کا استعمال صرف خمر یا خمر کے معنی میں نہیں ہوتا ہے بلکہ علمائے کیمیا کے نزدیک اس کی ایک الگ حیثیت ہے اس لیے جب تک الکوحل کا استعمال نشہ کے لیے نہ ہو اس کے مطلق جواز کا قول کیا جانا ہی مناسب ہے۔

لہذا  ان تمام پہلووں کو دیکھتے ہوئے الکوحل آمیز سینیٹائزر کا استعمال حرام نہیں ہوسکتا۔ واللہ اعلم (یہ مسئلہ ماہنامہ خضرراہ، نومبر2020 میں بھی آپ پڑھ سکتے ہیں۔)

محمد رحمت علی مصباحی چشتی قادری

جامعہ عارفیہ  سید سراواں کوشامبی

19 /شوال المکرم 1441ھ

11/ جون 2020ء

Ad Image