لکھنؤ کے ایک سفرمیں مرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کے ساتھ تھا،درمیان سفرمیں نے عرض کیا کہ حضور ! سجادہ نشیں کس کو کہتے ہیں اورصاحب سجادہ کیسا ہونا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ سجادہ سہ جادہ کا معرب ہے ،حقیقت میں صاحب سجادہ وہی ہے جواِن تین جادہ(راستے)پرقائم ہو: ۱۔جادۂ علم ۲۔ جادۂ عقل ۳۔جادۂ عشق
یاپھر اِن باتوں سے متصف ہو: ۱۔ جادۂ شریعت ۲۔ جادۂ طریقت ۳۔ جادۂ حقیقت و معرفت
اس کو یوں بھی کہا جاسکتاہے : ۱۔جادہ ٔاسلام ۲۔ جادۂ ایمان ۳۔ جادۂ احسان ۔
مرد کو چاہیے کہ ان اوصاف کا حامل ہو، تب تووہ کامل و مکمل ہو سکتاہے ورنہ بہت مشکل ہے۔ صاحب سجادہ ،علم کی مختلف قسمیں،مثلاً:علم فقہ، علم کلام ،علم حدیث وغیرہ سے بقدرضرورت واقف ہو۔ مرد کا کمال یہ بھی ہے کہ علم الیقین ، عین الیقین اورحق الیقین کا حامل ہو،اور حق الیقین سے ضرور مالا مال ہو۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ یہ میرے دل میںآیاہے، معلوم نہیں کہ صوفیامیں سے کسی نے اس طرح کی بات کہی ہے یا نہیں، اس پر محب گرامی مولانا ضیاء الرحمن علیمی نےجو اِس سفر میں ساتھ تھے عرض کیا کہ جی حضور !صاحب سجادہ کے حوالے سے حضرت مخدوم شیخ سعدخیرآبادی قدس اللہ سرہٗ نے بھی’’ مجمع السلوک‘‘ میں اس طرح کی بات تحریر فرمائی ہے ۔
خضرِراہ، مئی ۲۰۱۵ء
Leave your comment