۲۸؍دسمبر۲۰۰۹ ء/۱۰؍محرم الحرام ۱۴۳۱ھ بروزپیر صبح کے وقت حضورداعی اسلام ادام اللہ ظلہ علیناکی خدمت میں حاضری کا موقع میسرآیا۔۱۳؍حضرات پہلے سے موجودتھے جن میں ’’جامعہ اشرفیہ‘‘مبارک پور سے تشریف لائے ہوئے کچھ طلبہ بھی تھے۔فقیرکے بعدمولانااشتیاق عالم مصباحی اورمولانااشرف الکوثر مصباحی جو آج ہی دہلی سے تشریف لائے تھے حاضر خدمت ہوئے۔امام حسین رضی اللہ عنہ کا ذکر چل رہا تھا، آپ نے فرمایاکہ امام عالی مقام نے جہادکیا۔یزیدذلیل ہوا۔ہم سب کو بھی چاہیے کہ یزیدسے جنگ کرتے رہیں، ہرانسان کے ساتھ یزیدموجودہے۔تھوڑے سے وقفے کے بعدمزیدفرمایاکہ روح ،حسین کی طرح ہے ، نفس، یزیدکی طرح ہے ،نفس پرستی یزیدیت ہے اوراعضالشکر ہیں جن پریزید(نفس)کاتسلط ہوچکاہے، اوروہ اس لشکرکاناجائزاستعمال کرکے اس کوگناہوں میں ملوث کررہاہے،جیساکہ یزید نے کربلا میں اپنے لشکرکا ناجائزاستعمال کیا اوراسے امام علی مقام کے خلاف جنگ کرنے پر مجبورکیا۔غضب شمرہے،خواہش ابن زیاد اور عقل’ حر‘ہے،جو حق تسلیم کرچکااورسمجھ چکاکہ برائی اورمعصیت ہلاک کردے گی مگرکمزورہے،وہ یزیدکے مقبوضہ لشکرآنکھ، کان،زبان،ہاتھ وغیرہ کے حملے سے مجبورہے،نفس (یزید)،غضب(شمر)اورخواہش (ابن زیاد)، یہ تینوں عقل یعنی ’حر‘کو ابھرنے نہیں دیتے۔
ہم سب کو اپنا اپنا جائزہ لینا چاہیے اور عقل کی دعوت قبول کرکے روح کی مددکرنی چاہیے ۔غضب اور خواہش کو کچل کر اعضاکو یزید کے قبضے سے نکالنے ،اس کی حفاظت کرنے اورروح کو قوت پہنچانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے، تب تو ہم حقیقی حسینی ہیں ورنہ صرف زبانی حسینی ہیں جو ہمارے لیے مفیدنہیں ہے۔اللہ ہم سب کو حقیقت میں حسینی بنائے۔(آمین)
خضرِ راہ ، نومبر۲۰۱۲ء
Saif Raza
Subhanallah
Leave your comment