ایک مرتبہ حضرت داعی اسلام مدظلہ العالی کی مجلس بافیض میں حاضری کی سعادت حاصل ہوئی۔ آپ نے کشف پر گفتگو کرتے ہوئے ارشادفرمایاکہ کشف دوطرح کا ہوتاہے:
۱۔کشف کونی ۲۔ کشف ایمانی کشف کونی یہ ہے کہ کس کے گھر میں کیاہے اور کون اپنے دل میں کیاسوچ رہاہے ،اس طرح کی باتیں کسی پر منکشف ہوجائیں تویہ معیار ولایت نہیں، کیوں کہ صفت تو سادھوؤں اور جوگیوں کوبھی ان کی ریاضتوں کے ذریعے حاصل ہوجاتی ہے،بلکہ ایسا توشیطان کوبھی حاصل ہے کہ وہ لوگوں کی نیتوں پر مطلع ہو کر ان کو بھٹکانے کے لیے وسوسہ ڈالتا ہے۔ کشف ایمانی یہ ہے کہ انسان پر دنیا،نفس و شیطان کی حقیقت اوران کے مکروفریب یوں ہی جہنم کی ہولنا کیوں اور جنت کی کامیابیوں کا کشف ہوجائے، اقرار لسانی تصدیق قلبی میں تبدیل ہوجائے اورپھرایمان غیبی ایمان شہودی میں بدل جائے۔اسی معنی میںاللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ۲۲(سورۂ ق) ترجمہ: ہم نے تم سے تمہاراحجاب دورکردیا ہےتو آج تمہاری نگاہ تیز ہوگئی ہے۔ یہ قیامت کے دن کی بات ہےکہ اس روز سب کودنیا ،نفس وشیطان اورآخرت کی حقیقت کاکشف ہوجائےگا، اور اس وقت کافر دنیامیں لوٹنے اوراعمال صالحہ کرنے کی تمنابھی کرے گالیکن اللہ کے بندوں پران چیزوں کی حقیقت کا کشف دنیا ہی میں ہو جاتاہے اوراسی وجہ سے وہ دنیا میں رہتے ہوئے بھی دنیا سے جدا ہوکر،اپنے مولیٰ سے تعلق رکھنے والے اور اس کے احکام کی اطاعت کرنے والے ہوتے ہیں اور یہ کشف ایمانی یقینی طورپر معیار ولایت ہے۔
خضرِراہ فروری ۲۰۱۵ء
Leave your comment