ایک مجلس میں ایک محب نے دریافت کیاکہ فلاں شخص بھی حضور کا مرید ہے؟اس پر حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینانے فرمایاکہ جو شخص بھی اللہ کے لیے مجھ سے محبت رکھتاہےاس کو میں اپنادوست جانتا ہوں۔ چاہے اس نے رسم بیعت اداکی ہویا نہیں،اگر اللہ کے لیے محبت کی ہے تو میں اُس کو محبوب رکھتا ہوں۔ جو لوگ بھی اللہ ورسول اوراولیاسے محبت رکھتے ہیں وہ سب ہمارے اپنے ہیں،ان میں سے کسی کوغیر نہیںجانتااور نہ ان میں کوئی تفریق کرتاہوں،خواہ وہ کسی بھی شیخ سےیاکسی بھی سلسلے میںبیعت ہو۔ یوںہی اولیا میں بھی کوئی تفریق نہیں کرنی چاہیے۔جب انبیا ومرسلین میںتفریق منع ہے تو اولیا ء اللہ کے درمیان بھی تفریق منع ہوگا۔ارشادباری تعالیٰ ہے:لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِهٖ۲۸۵(بقرہ) ترجمہ:رسولوں کےدرمیان ہم تفریق نہیں کرتے ہیں۔ اگرکسی مسئلےمیں علما ومشائخ کاآپس میں اختلاف ہوجائے پھربھی ادب واحترام کادامن تھامے رہنا چاہیے،کیوںکہ اِکرام مسلم واجب ہے، اختلاف فطرت کا تقاضا ہے اس کی وجہ سے کسی مومن کی تذلیل وتفسیق نہیں کی جائے گی۔کسی مسئلے میں اختلاف رائے کے وقت حضرت داؤد اورحضرت سلیمان کا واقعہ یادرکھناچاہیے اور اپنے فریق کا احترام کرنا چاہیے۔یہی فلاح اور کامیابی کا راستہ ہے۔
خضرِراہ ، اکتوبر ۲۰۱۵ء
Leave your comment