داعی کو دعوت کے میدان میں حکمت اور موعظت حسنہ کا دامن تھامے رہنااور مدعو سے مجادلہ اور اختلاف کے وقت اپنے آپ کواحسن طریقے پر قائم رکھنا بے حد ضروری ہے،اللہ کاارشاد ہے :اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ۱۲۵ یعنی حکمت،موعظت حسنہ اور اچھے طریقے سے اللہ کے راستے کی طرف بلاؤ۔ داعی کو چاہیے کہ وہ اپنے مدعو کو ہر حال میں قابل رحم جانے اور دوست ودشمن کی تفریق کیے بغیر لوگوں کے درمیان الٰہی احکام کی تبلیغ کرے ۔ہدایت دینے والا صرف اللہ ہے ،کسی داعی کا کام ہدایت دینا نہیں ہے ۔حریص بن کرانسانوں کی ہدایت کی کوشش کرنا اور مدعو کو اللہ سے قریب کرنے میں لگا رہنا ہی داعی کا کام ہے۔ دوست و دشمن ،کافرو مشرک سب داعی کے سامنے صرف مدعو کی حیثیت رکھتے ہیں ۔داعی کے گمان میں مدعو کاتائب اور حق تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اگر مشکل ہو بلکہ تائب ہونےکی کوئی امید بھی نہ ہو تب بھی داعی کو چاہیے کہ موقع ملنے پر دعوت سے نہ رُکے اور حضرت موسیٰ اور ہارون کے واقعہ کو یاد رکھے کہ فرعون کا حق کی طرف نہ آنا یقینی تھا پھر بھی موسیٰ اور ہارون نے فرعون کوحق کی دعوت دی، اور اللہ کےعلم میں بھی فرعون کا تائب نہ ہونا قطعی تھاپھر بھی اللہ نےنرمی اختیارکرنےکا حکم فرمایاارشادہوا :
اِذْهَبَااِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰی۴۳ فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّهٗ یَتَذَكَّرُ اَوْ یَخْشٰی
۴۴یعنی اے موسیٰ وہارون!سرکش فرعون کے پاس جاؤ،ان سے نرم لہجے میں گفتگو کرو،ممکن ہے کہ اللہ کو یادکرے،یاپھر اللہ سے خوف کھائے۔
اللہ نے اپنے ان دونوںبندوںکودعوت کی غرض سے فرعون کی طرف بھیجا بھی اور دعوت کا طریقہ بھی بتایا ،کہ نرم گفتگو کریں اور احسن طریقے پر قائم رہیں ۔انہی قانون اورانبیاکی سیرت کی روشنی میں ہمیں دعو ت کا کام انجام دینا چاہیے، مگر افسوس کہ ہم نے انبیا کی سیرت کو چھوڑ کر خود اپنا طریقہ ایجاد کر لیا ہے ۔مدعو سے حاکمانہ اور جارحانہ انداز اختیار کرنا ،تھوڑی تھوڑی بات پر اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا۶۳ اورخَتَمَ اللّٰهُ عَلٰی قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰی سَمْعِهِمْ وَ عَلٰی اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۷ کا ورد کر کے مدعو پر سلامتی بھیجنے کے بجائے اس کو شعلہ زن کرنااور اس کے جہنم رسیدہونے کاحکم نافذ کرنا ہماراشیوہ ہو چکا ہے ۔
اللہ ہم سب کو ابن آدم کی ہدایت پر حریص اور اپنے دین کا سچا داعی بنائے۔(آمین)
خضرِراہ ، جنوری ۲۰۱۵ء
Leave your comment