رمضان المبارک کا مہینہ ،تلاوت قرآن کا مہینہ ہے،اس لیے اس مہینے میں خصوصی طور پرکثرت سےتلا وت کا اہتمام کرنا چاہیے ،چوں کہ اس کتاب مقدس کا نزول اسی مہینے میں ہوا ہے۔عام لو گوں کو چاہیے کہ رمضان میں روزانہ کم سےکم ایک پارہ کی تلا وت ضرورکریں ،اس سے کم تلاوت کرنا غافلوں کی تلاوت ہے،اور خواص کو چاہیے کہ تلاوت کے ساتھ ساتھ کم از کم روزانہ کسی ایک آیت میں گہرائی کے ساتھ غوروفکر کریں اور اس کی صحیح سمجھ حاصل کریں۔قرآن میں تدبرکرنا قرآن کا بنیادی حق ہے ۔
ایمان بالقرآن کے کئی تقاضے اور مطالبے ہیں، مثلا:تلاوت قرآن ،فہم قرآن ،سماعت قرآن ،عمل بالقرآن وغیرہ ۔ان میں سب سے مشکل امر عمل بالقرآن ہے ،تالیٔ قرآن بننا،سامع قرآن بننا،مفسر قرآن بننا ،آسان ہے ،مگر حامل قرآن بننا مشکل ہے ،کیوں کہ تلاوت کرنا ،قرآن سننا،تفسیر بیان کر نا،عمومی طورپر سب کے لیے آسان ہے ،مگر قرآنی ہدایت و ارشاد کے مطابق خود کو ڈھال لینا سب کے بس کا روگ نہیں ۔ جیسے دین کی باتیں بیان کرنا آسان ہے مگر اُن پر عمل پیراہونا مشکل ہے ۔
حالاں کہ قرآن کا اصل مقصد یہی ہے کہ اس کا قاری قرآن کے بتائے ہوئے راستوںپرگامزن ہو جائے ۔ قرآن کی تلاوت ،سماعت اور فہم سے بھی یہی مقصود ہے کہ لوگ صرف قرآن کےقرا وسامعین اور و مفسرین ہی بن کر نہ رہ جائیں، بلکہ قرآن کےحاملین بنیں ۔ یعنی اپنی زندگی میں قرآن کے تقاضے کے مطابق ایسی تبدیلی پیداکریں کہ فعل و عمل ، حالت و کیفیت ،کردار وگفتار ،خصلت وسیرت ،سب میں قرآن کی عملی تصویر دکھائی دے ۔
خضرِ راہ ، مئی ۲۰۱۶ء
Leave your comment