دربھنگہ بہار کے معروف عالم دین مفتی عبدالواجد قادری رحمہ اللہ کے پوتے مولانا طارق رضا ثقافی سعیدی، جو جامعہ عارفیہ کے میڈیا انچارج بھی ہیں، انھوں نے مسلم معاشرے میں بڑھ رہے ارتداد کے اسباب کی بڑی منطقی مگر مایوس کن تعلیل فرمائی ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:
تعلیم اور تربیت کے لیے ائمہ و دعاۃ کا فقدان
ائمہ و دعاۃ کی تربیت کے لیے درس گاہوں کا فقدان
درس گاہوں کو معیاری بنانے والے بزرگوں کا فقدان
بزرگوں کو پیدا کرنے والی ماؤں کا فقدان‘‘
سوال یہاں یہ رہ جاتا ہے کہ پھر بزرگوں کو پیدا کرنے والی مائیں کیسے پیدا ہوں؟ اور یہ کہ کیا بزرگ صرف صالح ماؤں سے ہی پیدا ہوتے ہیں؟ بہرحال یہ اہم ہے کہ بزرگوں اور صالحین کی تربیت وحمایت کے بغیر یہ معرکہ سر نہیں کیا جاسکتا؟ لیکن کیا آسمان سے بزرگوں کے نزول کا انتظار کیا جائے، یا جو بزرگ جہاں ہیں وہ کام شروع کریں اور حقیقی اعتبار سے اولیا تو محض اللہ کے متقی بندے ہیں، اس لیے اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو لوگ بھی دین کی فکر اور خدا کا خوف رکھتے ہیں، انہیں دعا اورمنصوبہ بندی کے ساتھ میدان عمل میں اترنا چاہیے۔ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نزول مہدی کا انتظار باعزیمت مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہوسکتا۔